پاکستان کے سوشلسٹوں کا مسئلہ صرف یہ نہیں تھا کہ وہ سوشلسٹ تھے اور سوشلزم ایک مذہب دشمن نظریہ تھا۔ سوشلسٹوں کا مسئلہ یہ بھی تھا کہ وہ اپنے نظریے اور جدوجہد کا مقامی مرکز پیدا کرنے میں ناکام رہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ ہر چیز کے سلسلے میں رہنمائی کے لیے ’’ماسکو‘‘ یا ’’پیکنگ‘‘ کی جانب دیکھتے تھے۔ دنیا میں سوشلزم کے یہی دو مراکز تھے۔ اس صورت حال نے سوشلسٹوں کو کبھی حقیقی معنوں میں ’’مقامی‘‘ اور ’’آزاد‘‘ نہ ہونے دیا۔ اتفاق سے اس وقت یہی صورتِ حال پاکستان کے سیکولر اور لبرل عناصر کی…
Liberalism
جیسی روح ویسے فرشتے
میاں نواز شریف کے کئی المیوں میں سے ایک المیہ یہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی زندگی کے ہر مرحلے پر اپنی ’’کمپنی‘‘ کے حوالے سے پہچانے گئے ہیں۔ ایک زمانے میں ان کی پہچان جنرل ضیا الحق، جنرل جیلانی اور جنرل حمید گل تھے۔ مذہبی تشخص کے دائرے میں ان کی پہچان علامہ طاہر القادری تھے جن سے میاں صاحب معصومیت کے ساتھ پوچھا کرتے تھے کہ ڈاکٹر صاحب آپ کہیں امام مہدی تو نہیں؟ اب خیر سے میاں صاحب نظریاتی عرف سیکولر اور لبرل ہوگئے ہیں۔ مگر اس وقت بھی ان کی شناخت کا تعین کچھ اور حوالوں…