اسلامی تہذیب کے دائرے میں مسلمانوں کے علم، ذہانت اور توانائی کا بڑا حصہ دو چیزوں پر صرف ہوا ہے۔ ایک مذہب پر اور دوسرا ادب پر۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے مذہبی علم کی اتنی بڑی روایت پیدا کی ہے کہ اس کے آگے تمام ملتوں کا مجموعی مذہبی علم بھی ہیچ ہے۔ اسلامی تہذیب کے دائرے میں موجود ادب کی روایت کو دیکھا جائے تو اس کا معاملہ بھی یہی ہے کہ پوری دنیا میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ لیکن آج مسلم معاشروں کا حال یہ ہوگیا ہے کہ کروڑوں پڑھے لکھے کہلانے والے افراد بھی…
غلامی کا کلچر
دنیا کے سارے بڑے لوگ ایک طرح سوچتے ہیں۔ مثلاً علامہ اقبال نے فرمایا ہے: تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر مغربی دنیا کے ممتاز مؤرخ آرنلڈ ٹوائن بی نے کلچر کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ غلامی کلچر پر اثرانداز ہونے والا بہت بڑا عامل ہے۔ اس سے معاشرہ تین طبقات میں منقسم ہوجاتا ہے: حکمران طبقہ‘ عوام اور وہ طبقہ جو حکمران مقامی لوگوں میں سے اپنی ضرورت کے مطابق پیدا کرتے ہیں۔ ٹوائن بی نے لکھا ہے کہ ان تینوں طبقات کا کلچر ایک…
پاکستان کا سیاسی نظام ایک مذاق
سیاست کا تعلق قوموں کی تقدیر سے ہے۔ جیسا جس ملک کا سیاسی نظام ہوتا ہے ویسی ہی اس کی تقدیر ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کا سیاسی نظام ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں۔ جمہوریت کی تعریف یہ ہے کہ جمہوریت ایک ایسا نظام ہے جو عوام سے ہے۔ عوام کے لیے ہے اور عوام کے ذریعے ہے۔ لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سیاسی نظام جرنیلوں سے ہے، جرنیلوں کے لیے ہے اور جرنیلوں کے توسط سے ہے۔ جمہوریت کا ایک امتیازی وصف ایک آدمی ایک ووٹ کا تصور ہے۔ مگر پاکستان میں جرنیلوں نے…
انسانی تعلق کے انہدام کا عالمی و آفاقی منظرنامہ
ہمارے زمانے میں معاش انسان کے خود سے تعلق کے خلاف سب سے بڑی سازش بن گئی ہے۔ فراق گورکھپوری کا شعر ہے دنیا میں آج کوئی کسی کا نہیں رہا اے چشمِ لطف تیری ضرورت ہے دور دور فراق کے اس شعر کا پہلا مصرع ایک سطح پر روحانی یا مابعد الطبعیاتی سطح کا ایٹمی دھماکا ہے، دوسری سطح پر یہ نفسیاتی و جذباتی ہائیڈروجن بم کی تباہ کاری ہے، تیسری سطح پر یہ عالمی نوعیت کا سماجی زلزلہ ہے۔ لیکن اس بات کا مفہوم کیا ہے؟ انسانی زندگی ’’تعلق‘‘ سے عبارت ہے اور انسان کے چار تعلق بنیادی…
شادی
انسانی تہذیب کے زوال کا ایک پہلو یہ ہے کہ شادی کا تصور اپنی اصل میں الٰہیاتی اور کائناتی سطح اور مفہوم کا حامل تھا مگر ہماری دنیا میں شادی اب صرف ایک سماجی ادارہ بن کر رہ گئی ہے۔ بلکہ مغربی دنیا میں تو شادی کی بے توقیری اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہاں شادی طلاق حاصل کرنے کا ایک بہانہ بن گئی ہے۔ اسلامی تہذیب میں بعض اکابر صوفیا بالخصوص شیخ محی الدین ابن ِ عربی نے شادی کو الٰہیات اور کائناتی سطح پر دیکھا اور بیان کیا ہے۔ شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں۔ ’’کسی چیز…
مغربی دنیا اور تشدد کی تاریخ
اہلِ مغرب ایک دوسرے کا سر کاٹنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوگئے قوموں کی تاریخ میں امن بھی ہوتا ہے اور جنگ بھی، محبت بھی ہوتی ہے اور تشدد بھی۔ لیکن مغربی دنیا نے تشدد کو جس طرح تاریخ اور نظریہ بنایا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج سے ہزار سال پہلے کی عیسائی دنیا جنگوں کی دنیا نہیں تھی۔ عیسائی دنیا پر عیسائیت کی تعلیمات کا گہرا اثر تھا، اور عیسائیت کی تاریخ میں نہ حکومت تھی نہ جہاد تھا۔ مولانا رومؒ نے اسی لیے اسلام اور عیسائیت کا فرق واضح کرتے ہوئے کہا…
طاقت اور دولت مرکز دنیا
دنیا میں پانچ بڑے مذاہب موجود ہیں۔ اسلام، عیسائیت، ہندوازم، یہودیت اور بدھ ازم۔ اسلام کہتا ہے کہ انسان کی زندگی کو ’’خدا مرکز‘‘ ہونا چاہیے۔ ’’محمدؐ مرکز‘‘ ہونا چاہیے۔ ’’آخرت مرکز‘‘ ہونا چاہیے۔ عیسائیت کہتی ہے کہ زندگی وہی اچھی ہے جو God Centric ہو۔ جو ’’عیسیٰؑ مرکز‘‘ ہو۔ جو ’’آخرت مرکز‘‘ ہو۔ ہندو ازم کہتا ہے وہی انسان انسان کہلانے کا مستحق ہے جو ایشور مرکز زندگی بسر کرتا ہو۔ جو رام اور کرشن کی سیرتوں کو اپنے لیے نمونہ بنائے ہوئے ہو۔ جسے مکتی یا نجات کی فکر لاحق ہو۔ یہودیت اور بدھ ازم بھی اسی طرح…
غلاموں کی بصیرت
:علامہ اقبال نے غلط نہیں کہا تھا غلاموں کی بصیرت پر بھروسہ کر نہیں سکتے زمانے میں فقط مردانِ حر کی آنکھ ہے بینا نظیراکبرآبادی کامشہور مصرعہ ہے، بھوکے کو چاند میں نظر آتی ہیں روٹیاں یہ بھوک کا نہیں‘ بھوک کے تجربے کی غلامی کا بیان ہے۔ آنکھ‘ آنکھ ہے اور چاند‘ چاند ہے‘ مگر بھوک کی غلامی نے بصارت کا یہ حال کردیا ہے کہ وہ روٹی اور چاند کی ظاہری مماثلت کی اسیر ہوکر زمین اورآسمان کے فرق کو بھول گئی ہے۔ نظیراکبر آبادی کا یہ ’’ناظر‘‘ اگر کسی قوم کا رہنما ہوتا تو ساری قوم کو…
پاکستان کی تباہی کا ذمہ دار کون؟
’’برین ڈرین‘‘ کا سلسلہ ہولناک حد تک بڑھ گیا ہے اور گزشتہ ایک سال میں 8 لاکھ سے زیادہ پاکستانی بیرونِ ملک گئے ہیں۔ پاکستان کے سیاسی، اخلاقی، معاشی اور سماجی نظام کو دیکھا جائے تو وہ ایک کھنڈر کا منظر پیش کرتا نظر آتا ہے۔ اصول ہے کہ جب ایک حکومت ناکام ہوتی ہے تو صرف حکومت ناکام ہوتی ہے، جب تواتر کے ساتھ دو، تین حکومتیں ناکام ہوجائیں تو سیاسی جماعتوں کی ناکامی کا تاثر ابھرتا ہے، مگر جب ملک میں ہر حکومت ناکام ہوجائے تو پھر ریاست کی ناکامی کا تصور ابھرنے لگتا ہے۔ بدقسمتی سے 1958ء…
جھوٹ کاکلچر
امام بخاریؒ کا مشہور واقعہ ہے۔ آپ کو معلوم ہوا ایک شخص کے پاس حدیث ہے۔ امام بخاریؒ اس سے ملاقات کے لیے تشریف لے گئے۔ معلوم ہوا وہ جنگل میں ہے۔ امام بخاریؒ وہاں پہنچے۔ دیکھا وہ شخص اپنے گھوڑے کو گھاس کا لالچ دے کر پاس بلا رہا ہے لیکن اس کے ہاتھ میں گھاس نہیں تھی ’’گھاس کا دھوکا‘‘ تھا۔ امام بخاریؒ نے فرمایا جو شخص گھوڑے سے جھوٹ بول رہاہے اس سے روایت نقل نہیں کی جاسکتی‘ یہ کہا اور اس شخص سے ملے بغیر واپس لوٹ گئے۔ خیر یہ تو حدیث شریف کا معاملہ ہے…