دین انسان کی سب سے بڑی متاع ہے اور اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا ہے۔ چنانچہ اسلام انسانوں کی سب سے بڑی دولت ہے۔ انسانوں کے لیے دین کی اہمیت یہ ہے کہ دین کے مطابق بسر ہونے والا وقت ہی ’’زندگی‘‘ کہلانے کا مستحق ہے۔ دین کے بغیر جو وقت بسر ہوتا ہے وہ صرف ’’عمر‘‘ ہے۔ وقت کا بے معنی بہائو ہے۔ دین وقت کے ہر لمحے کو بامعنی، حسین اور ابدی بنا دیتا ہے۔ صرف دین کے اندر یہ قوت ہے کہ وہ فانی دنیا کے فکروعمل کو…
مسلم دنیا اور اس کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کا تجربہ
ہر ملک کی فوجی اسٹیبلشمنٹ اس ملک کا حصار ہوتی ہے۔ امریکا کی فوجی اسٹیبلشمنٹ امریکا کا حصار ہے۔ چین کی فوجی اسٹیبلشمنٹ چین کا حصار ہے۔ ہندوستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ ہندوستان کا حصار ہے۔ مگر بدقسمتی سے مسلم دنیا کے کئی ملکوں کی فوجی اسٹیبلشمنٹ ان ملکوں کا حصار نہیں ان کا محاصرہ ہے۔ ان کا نظریاتی محاصرہ، ان کا سیاسی محاصرہ، ان کا تہذیبی محاصرہ، ان کا تاریخی محاصرہ، ان کا معاشی محاصرہ، ان کا سماجی محاصرہ، ان کا نفسیاتی محاصرہ۔ کمال اتا ترک ترکی کی جنگ آزادی کا ہیرو تھا۔ اسی لیے اسے ’’اتاترک‘‘ یعنی ’’ترکوں کا…
پاکستان کے سب سے بڑے سیاستدان
پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے چیئرمین تحریک پاکستان عمران خان کی جانب سے اعلیٰ فوجی افسر میجر جنرل فیصل نصیر پر الزامات کو انتہائی غیر ذمے دارانہ اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے بغیر کسی ثبوت ایک حاضر فوجی افسر پر انتہائی غیر ذمے دارانہ الزامات عائد کیے ہیں۔ من گھڑت اور بدنیتی پر مبنی الزامات انتہائی افسوسناک، قابل مذمت اور ناقابل قبول ہیں۔ آئی ایس پی آر کے پریس ریلیز میں عمران خان کو مشورہ دیا گیا ہے…
ادب
اسلامی تہذیب کے دائرے میں مسلمانوں کے علم، ذہانت اور توانائی کا بڑا حصہ دو چیزوں پر صرف ہوا ہے۔ ایک مذہب پر اور دوسرا ادب پر۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے مذہبی علم کی اتنی بڑی روایت پیدا کی ہے کہ اس کے آگے تمام ملتوں کا مجموعی مذہبی علم بھی ہیچ ہے۔ اسلامی تہذیب کے دائرے میں موجود ادب کی روایت کو دیکھا جائے تو اس کا معاملہ بھی یہی ہے کہ پوری دنیا میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ لیکن آج مسلم معاشروں کا حال یہ ہوگیا ہے کہ کروڑوں پڑھے لکھے کہلانے والے افراد بھی…
غلامی کا کلچر
دنیا کے سارے بڑے لوگ ایک طرح سوچتے ہیں۔ مثلاً علامہ اقبال نے فرمایا ہے: تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر مغربی دنیا کے ممتاز مؤرخ آرنلڈ ٹوائن بی نے کلچر کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ غلامی کلچر پر اثرانداز ہونے والا بہت بڑا عامل ہے۔ اس سے معاشرہ تین طبقات میں منقسم ہوجاتا ہے: حکمران طبقہ‘ عوام اور وہ طبقہ جو حکمران مقامی لوگوں میں سے اپنی ضرورت کے مطابق پیدا کرتے ہیں۔ ٹوائن بی نے لکھا ہے کہ ان تینوں طبقات کا کلچر ایک…
پاکستان کا سیاسی نظام ایک مذاق
سیاست کا تعلق قوموں کی تقدیر سے ہے۔ جیسا جس ملک کا سیاسی نظام ہوتا ہے ویسی ہی اس کی تقدیر ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کا سیاسی نظام ایک مذاق کے سوا کچھ نہیں۔ جمہوریت کی تعریف یہ ہے کہ جمہوریت ایک ایسا نظام ہے جو عوام سے ہے۔ عوام کے لیے ہے اور عوام کے ذریعے ہے۔ لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سیاسی نظام جرنیلوں سے ہے، جرنیلوں کے لیے ہے اور جرنیلوں کے توسط سے ہے۔ جمہوریت کا ایک امتیازی وصف ایک آدمی ایک ووٹ کا تصور ہے۔ مگر پاکستان میں جرنیلوں نے…
انسانی تعلق کے انہدام کا عالمی و آفاقی منظرنامہ
ہمارے زمانے میں معاش انسان کے خود سے تعلق کے خلاف سب سے بڑی سازش بن گئی ہے۔ فراق گورکھپوری کا شعر ہے دنیا میں آج کوئی کسی کا نہیں رہا اے چشمِ لطف تیری ضرورت ہے دور دور فراق کے اس شعر کا پہلا مصرع ایک سطح پر روحانی یا مابعد الطبعیاتی سطح کا ایٹمی دھماکا ہے، دوسری سطح پر یہ نفسیاتی و جذباتی ہائیڈروجن بم کی تباہ کاری ہے، تیسری سطح پر یہ عالمی نوعیت کا سماجی زلزلہ ہے۔ لیکن اس بات کا مفہوم کیا ہے؟ انسانی زندگی ’’تعلق‘‘ سے عبارت ہے اور انسان کے چار تعلق بنیادی…
شادی
انسانی تہذیب کے زوال کا ایک پہلو یہ ہے کہ شادی کا تصور اپنی اصل میں الٰہیاتی اور کائناتی سطح اور مفہوم کا حامل تھا مگر ہماری دنیا میں شادی اب صرف ایک سماجی ادارہ بن کر رہ گئی ہے۔ بلکہ مغربی دنیا میں تو شادی کی بے توقیری اتنی بڑھ گئی ہے کہ وہاں شادی طلاق حاصل کرنے کا ایک بہانہ بن گئی ہے۔ اسلامی تہذیب میں بعض اکابر صوفیا بالخصوص شیخ محی الدین ابن ِ عربی نے شادی کو الٰہیات اور کائناتی سطح پر دیکھا اور بیان کیا ہے۔ شیخ محی الدین ابن عربی فرماتے ہیں۔ ’’کسی چیز…
مغربی دنیا اور تشدد کی تاریخ
اہلِ مغرب ایک دوسرے کا سر کاٹنے کے لیے ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہوگئے قوموں کی تاریخ میں امن بھی ہوتا ہے اور جنگ بھی، محبت بھی ہوتی ہے اور تشدد بھی۔ لیکن مغربی دنیا نے تشدد کو جس طرح تاریخ اور نظریہ بنایا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ آج سے ہزار سال پہلے کی عیسائی دنیا جنگوں کی دنیا نہیں تھی۔ عیسائی دنیا پر عیسائیت کی تعلیمات کا گہرا اثر تھا، اور عیسائیت کی تاریخ میں نہ حکومت تھی نہ جہاد تھا۔ مولانا رومؒ نے اسی لیے اسلام اور عیسائیت کا فرق واضح کرتے ہوئے کہا…
طاقت اور دولت مرکز دنیا
دنیا میں پانچ بڑے مذاہب موجود ہیں۔ اسلام، عیسائیت، ہندوازم، یہودیت اور بدھ ازم۔ اسلام کہتا ہے کہ انسان کی زندگی کو ’’خدا مرکز‘‘ ہونا چاہیے۔ ’’محمدؐ مرکز‘‘ ہونا چاہیے۔ ’’آخرت مرکز‘‘ ہونا چاہیے۔ عیسائیت کہتی ہے کہ زندگی وہی اچھی ہے جو God Centric ہو۔ جو ’’عیسیٰؑ مرکز‘‘ ہو۔ جو ’’آخرت مرکز‘‘ ہو۔ ہندو ازم کہتا ہے وہی انسان انسان کہلانے کا مستحق ہے جو ایشور مرکز زندگی بسر کرتا ہو۔ جو رام اور کرشن کی سیرتوں کو اپنے لیے نمونہ بنائے ہوئے ہو۔ جسے مکتی یا نجات کی فکر لاحق ہو۔ یہودیت اور بدھ ازم بھی اسی طرح…