تشدد ہمارے دور میں ایک ’’طرزِ اظہار‘‘ بن کر سامنے آیا ہے۔ کروڑوں لوگ ہیں جو تشدد کے ذریعے اپنے وجود کو ’’محسوس‘‘ کرتے ہیں، کروڑوں لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ اگر وہ تشدد کی زبان نہیں بولیں گے تو ان کو ’’گونگا‘‘ سمجھا جائے گا، کروڑوں لوگ ہیں جو سمجھتے ہیںکہ اگر انہوں نے تشدد کی زبان میں بات نہ کی تو کوئی اُن کی بات نہیں سنے گا اسلام کہتا ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے، لیکن دنیا میں کروڑوں انسانوں کو حیوانوں سے بدتر زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔ ان سے ان کی…
جمہوریت اور اس کو لاحق خطرات
اقبال نے اپنی شاعری میں جگہ جگہ جمہوریت کا مذاق اُڑایا ہے۔ مثلاً ایک جگہ انہوں نے فرمایا ہے۔ جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے اس شعر میں اقبال جمہوریت پر اعتراض کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت ’’معیاری‘‘ نہیں ہے۔ ’’مقداری‘‘ ہے۔ اس نظام میں امام غزالی کا بھی ایک ووٹ ہوتا اور میاں نواز شریف کا بھی۔ حالاں کہ امام غزالی پوری امت کے امام ہیں اور نواز شریف ایک بدعنوان شخص۔ ظاہر ہے کہ جو نظام معیار میں مقدار کو فوقیت دے وہ اسلامی کیا انسانی…
سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ:مولانا کی نظر زمانوں کے پار دیکھ سکتی تھی
شخصیت ایک اوڑھی ہوئی چیز کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں شخصیت کے لیے Personality کا لفظ مستعمل ہے جو ایک لفظ Persona سے ماخوذ ہے۔ انگریزی میں Persona اس مصنوعی چہرے کو کہتے ہیں جو اسٹیج کے اداکار ضرورت کے تحت اپنے چہرے پر لگا کر ’’کچھ اور‘‘ بن جاتے ہیں۔ عام لوگوں کی شخصیت ان معنوں میں اوڑھی ہوئی ہوتی ہے کہ عام لوگ اپنے ماحول کے جبر کے اسیر ہوتے ہیں۔ ان کا ماحول جیسا ہوتا ہے وہ ویسے بن جاتے ہیں۔ لیکن بڑے لوگ بڑے ہوتے ہی اس لیے ہیں کہ وہ اپنے ماحول سے اکتساب ضرور…
انسانوں پر اثر انداز ہونے والی دو قوتیں
انسان کی فکر اور اس کا عمل ازخود خلق نہیں ہوتے بلکہ ان کی تشکیل و تعمیر میں بہت سی قوتیں اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔ انسان جب پیدا ہوتا ہے وہ ایک کورے کاغذ کی طرح ہوتا ہے۔ اس پر کچھ بھی لکھا نہیں ہوتا۔ اس کی کوئی شخصیت نہیں ہوتی۔ اس کا کوئی شعور نہیں ہوتا لیکن جیسے جیسے انسان بڑا ہوتا جاتا ہے اس کا شعور، اس کی شخصیت اور اس کی رائے وجود میں آنے لگتی ہے۔ بعض مفکرین کا خیال ہے کہ انسان کے ابتدائی دس سال بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ انسان…
ہندوستان کو سمجھنے کے لیے
مغرب کے دانش وروں کو ہندوستان کیا دنیا کے کسی بھی ملک کے مسلمانوں کی بقا و سلامتی سے کوئی دلچسپی نہیں، اس کے باوجود اب مغرب کے کئی دانش ور چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ ہندوستان میں ہندو انتہا پسندی حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے اور بھارت کے مسلمان نسل کشی سے صرف ایک قدم کے فاصلے پر کھڑے ہوئے ہیں۔ یعنی ہندوستان میں اچانک کسی بھی دن ایک واقعہ ہوگا اور مسلمانوں کا قتل عام شروع ہوجائے گا۔ ہندو انتہا پسند اس سلسلے میں اعداد و شمار سے کھیل رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے…
پاکستانی ذرائع ابلاغ یا پورس کا ہاتھی؟
جس طرح ہمارے حکمران قوم کو شاہ دولہ کے چوہوں میں ڈھال رہے ہیں اسی طرح ہمارے ذرائع ابلاغ کی کوشش ہے کہ ہماری قوم علم اور فہم سے بے گانہ رہے، اس کا ذہن کبھی ترقی نہ کرے، اس کے جذبات، خیالات اور احساسات ہمیشہ خام رہیں۔ ذرائع ابلاغ کارپوریٹ اداروں کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں ہماری دنیا ذرائع ابلاغ کی دنیا ہے۔ اب دنیا میں ذرائع ابلاغ کی یہ اہمیت ہے کہ ذرائع ابلاغ کے بغیر دنیا کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ ایک وقت تھا کہ ذرائع ابلاغ دنیا کا حصہ تھے، مگر ہمارے زمانے تک آتے آتے…
تو مذہب ایک نشہ ہے؟
کارل مارکس ایک منکر خدا تھا۔ وہ مذہب کو عوام کی افیون کہتا تھا۔ کارل مارکس کی فکر کے زیر اثر دنیا میں جتنے بھی کمیونسٹ اور سوشلسٹ پیدا ہوئے انہوں نے اپنے اپنے معاشروں میں اس خیال کو عام کیا کہ مذہب عیسائیت ہو یا یہودیت، ہندوازم ہو یا اسلام وہ ایک نشہ ہے۔ ہمارا خیال تھا کہ کمیونزم کی تحلیل اور سوویت یونین کے خاتمے کے بعد کم از کم مسلم معاشروں میں اس بات کی گردان ختم ہوجائے گی کہ مذہب ایک افیون ہے۔ ایک نشہ ہے۔ لیکن کہیں اور کیا اسلام کے نام پر وجود میں…
اسلامی انقلاب یعنی کیا…؟
مسلم دنیا کے بیشتر حصوں میں ’’اسلامی انقلاب‘‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جو لاکھوں نہیں کروڑوں مسلمانوں کے لہو کو گرما دیتی ہے، ان کے دلوں کو تڑپا دیتی ہے اور ذہنوں میں خیالات اور تصورات کا ایک طوفان اٹھا دیتی ہے۔ اس کو سنتے ہوئے کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں ان کی شاندار تاریخ بلکہ ماضی کا مبہم سا احساس انگڑائی لیتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس احساس میں ایک ایسی سچائی اور خوبصورتی کی آمیزش ہے کہ جو ان پر سحرکی کیفیت طاری کردیتی ہے۔ ایران کے انقلاب سے پہلے اسلام مخالف قوتیں کہا کرتی تھیں کہ اب…
پاکستانی سیاست سر سے پائوں تک بیمار کیوں ہے؟
جرنیل سیاست دانوں کے دشمن ہیں اور سیاست دان تخلیق کرتے رہتے ہیں، دوسری طرف سیاسی جماعتیں انہیں زہر لگتی ہیں مگر وہ خود سیاسی جماعتیں وضع کرتے رہتے ہیں غالبؔ نے کہا تھا: مری تعمیر پہ مضمر ہے اک صورت خرابی کی ہیولہ برق خرمن کا ہے خون گرم دہقاں کا مگر پاکستان کی سیاست کا حال یہ ہے کہ اس کی تعمیر میں خرابی کی ایک نہیں ہر صورت مضمر ہے۔ اس سیاست کا ظاہر بھی بیمار ہے اور باطن بھی بیمار ہے۔ اس سیاست کی روح کو دنیا پرستی کا مرض لاحق ہے۔ اس سیاست کے قلب…
امریکی وزیر خارجہ کے مشیر کا اہم انٹرویو
روزنامہ ڈان میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے مشیر ڈیرک شولے کا اہم انٹرویو شائع ہوا ہے۔ اس انٹرویو میں ڈیرک شولے نے اتنے جھوٹ بولے ہیں کہ پروین شاکر کا شعر یاد آگیا۔ پروین شاکر نے کہا ہے۔ میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جائوں گی وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کردے گا ڈیرک شولے نے اپنے انٹرویو میں جھوٹ پر جھوٹ گھڑا ہے مگر انٹرویو کرنے والے نے انہیں کہیں روکا ہی نہیں۔ امریکی اس طرز عمل کے عادی ہیں۔ وہ پوری دنیا میں جھوٹ بولتے پھرتے ہیں مگر کوئی ان کے جھوٹ کو…