ہمارے معاشرے کے بہت سے المیوں میں سے ایک المیہ یہ ہے کہ جنہیں خود تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے وہ معاشرے کی تعلیم و تربیت کے کام پر لگے ہوئے ہیں اور جنہیں خود رہنمائی کی ضرورت ہے وہ معاشرے کی روحانی، اخلاقی، علمی اور سیاسی قیادت کررہے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے برا حال علمی قیادت کرنے والوں کا ہے۔ اسلامی معاشرے میں استاد سے بلند مرتبے کا تصور محال ہے اس لیے کہ رسول اکرمؐ نے خود کو معلم قرار دیا ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ لوگ رسول…
جواب شکوہ
اقبال کی نظم ’’شکوہ‘‘ شائع ہوئی تو اس پر زبردست ہنگامہ ہوا۔ بعض مذہبی حلقوں نے شکوہ کے اظہاری سانچے کو خلاف ادب قرار دیا۔ یہاں تک کہ اس پر کفر کا الزام عائد کیا گیا۔ شکوہ کی اشاعت کے کچھ عرصے بعد اقبال نے ’’جوابِ شکوہ‘‘ لکھی تو بہت سے لوگوں نے یہ سمجھا کہ اقبال شکوہ پر علما کے اعتراضات سے گھبرا گئے ہیں اور انہوں نے شکوہ پر ہنگامہ برپا کرنے والوں کو خوش کرنے کے لیے ’’جواب شکوہ‘‘ لکھا ہے۔ تجزیہ کیا جائے تو اس خیال کی پشت پر ایک نفسیاتی مسئلہ موجود ہے۔ انسان جیسا…
جنگ آزادی 1857اور تلخ حقائق
امریکا اور اُس کے اتحادیوں نے عراق کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدام حسین کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں جن سے امریکا اور دیگر مغربی ملکوں کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ لیکن بالآخر ثابت ہوا کہ عراق کے پاس ایسے ہتھیار نہیں تھے۔ اس صورتِ حال کے بعد برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر نے اچانک پینترا بدلا اور فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ تاریخ ہمارے اقدام کو صحیح قرار دے گی۔ ٹونی بلیئر نے یہ بات اس طرح کہی جیسے مستقبل میں تاریخ نویسی کا کام انہی کے…
بھارت کی شرمناک پاکستان دشمنی
اردو کا محاورہ ہے۔ نام بڑے اور دشمن چھوٹے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کی شہرت تو بہت ہے مگر جب دیکھو تو کچھ بھی نہیں۔ بھارت کا معاملہ یہی ہے اس کا حجم ہاتھی والا ہے اور دل چیونٹی جیسا۔ بھارت کی آبادی ایک ارب 40 کروڑ ہے۔ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ اس کا رقبہ 35 لاکھ مربع کلو میٹر ہے۔ اس وقت بھارت دنیا کی پندرہ بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ بھارت کی تاریخ چھے ہزار سال پرانی ہے۔ بھارت میں تین درجن سے زیادہ بڑی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ بھارت…
ساری دنیا مسلمانوں سے نفرت کیوں کرتی ہے؟
یہ انسانی تاریخ کا ایک بہت بڑا تجربہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف صدیوں سے سازشیں ہورہی ہیں، مسلمانوں کو مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے، مگر ساری دنیا مل کر بھی مسلمانوں کو فنا نہیں کرسکی ہے ایک وقت تھا کہ انسانوں سے انسان کے اچھے تعلقات کا انحصار دو چیزوں پر ہوتا تھا، ایک یہ کہ انسانوں کی زندگی کتنی خدا مرکز یا God Centric ہے۔ دوسرے یہ کہ انسانوں کی شخصیتیں کتنی محبت مرکز یا Love Centric ہیں۔ جن لوگوں کی زندگی خدا مرکز ہوتی تھی وہ دوسرے لوگوں سے بھی محبت کرتے تھے، ان کا احترام…
انسانی رشتے اور زندگی
یہ تصور بہت عام ہے کہ پاکستان کے سیاسی انتشار کی وجہ جمہوری اداروں کا عدم استحکام‘ بار بار مارشل لاء کا لگنا‘ ہمارا طریقۂ انتخاب‘ جاگیردارانہ نظام اور سیاست دانوں کا کرپشن میں ملوث ونا ان اور اسی طرح کی بہت سی وجوہ کی بیان کے ذریعے ہمارے دانشور اور صحافی حضرات ملکی سیاست کا تجزیہ فرماتے ہیں اور ملکی مسائل کا حل تجویز کرتے ہیں ایسا حل جو نہ صرف یہ کہ ان مسائل کی زمین کا سینہ چیرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتا ہے بلکہ خود ایک حل کا متقاضی ہوتا ہے۔ اس خاکسار کو اس عمومی…
انسان اور دشمن کا تصور
انسان کی روحانی، ذہنی اور نفسیاتی ساخت ایسی ہے کہ اس کی زندگی میں دوست کا تصور ہی نہیں دشمن کا تصور بھی اہم ہے۔ جس طرح دوست کے بغیر انسان کے ارتقا کا تصور نہیں کیا جاسکتا اسی طرح دشمن کے تصور کے بغیر بھی انسان کا ارتقا ممکن نہیں۔ مذہبی اعتبار سے دیکھا جائے تو انسان کئی دشمنوں کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ قرآن صاف کہتا ہے کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ اسی طرح نفس امارہ بھی انسان کا دشمن ہے۔ ماحول کا جبر بھی ایک مسلمان کا دشمن ہوتا ہے۔ اس لیے کہ رسول اکرمؐ…
حکمرانوں کی قوم سے غداری کی شرمناک تاریخ،قوم معاشی پھانسی گھاٹ پر
حکمران قوم کے ’’باپ‘‘ کی طرح ہوتے ہیں، مگر پاکستان کے حکمران قوم کے ’’پاپ‘‘ کی طرح ہیں۔ حکمران قوموں کو بیدار کرتے ہیں، پاکستان کے حکمران قوم کو سلاتے ہیں۔ حکمرانوں سے قوم میں تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے مگر پاکستان کے حکمران اپنی قوم میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ حکمران قوم کو زیادہ سے زیادہ آزاد کرتے ہیں، پاکستان کے حکمران قوم کو زیادہ سے زیادہ غلامی میں مبتلا کرنے کے لیے متحرک رہتے ہیں۔ قوموں کی سب سے بڑی متاع ان کا نظریہ ہوتا ہے۔ نظریے کی طاقت نے ہمیشہ دنیا میں انقلاب…
بے نظیر کی عظمت… افسانہ اور حقیقت
ہمارے معاشرے میں انسانوں خصوصاً سیاست دانوں کی زندگیاں حقیقت کے بجائے افسانے پر کھڑی ہوتی ہیں۔ ہمارے یہاں جس آدمی کو زندگی میں ’’جناب‘‘ اور ’’صاحب‘‘ بھی نہیں کہا جاسکتا وہ مرتے ہی رحمتہ اللہ علیہ ہوجاتا ہے۔ جنرل ایوب خود ساختہ ’’فیلڈ مارشل‘‘ تھے۔ بھٹو صاحب خود ساختہ ’’قائد ایشیا‘‘ تھے جنرل ضیا الحق ’’مرد حق‘‘ کہلاتے تھے۔ بے نظیر بھٹو بھی قتل ہوتے ہی ’’شہید‘‘ ہوگئیں۔ اگرچہ بے نظیر ان کے پرستاروں کے مطابق ’’شہید‘‘ ہوچکی ہیں مگر ان کی ’’سالگرہ‘‘ ابھی تک منائی جارہی ہے۔ چند روز پیش تر 21 جون 2022ء کو ان کی 69…