مذہب کہتا ہے: اہمیت خدا کی ہے، اس کے آگے سر جھکائو۔ مذہب کہتا ہے: دوسری سطح پر اہمیت رسول کی ہے، اسے مانو۔ مذہب کہتا ہے: تیسری سطح پر اہمیت آسمانی ہدایت کی ہے، آسمانی کتاب کی ہے، اسے تسلیم کرو۔ مذہب کہتا ہے: ایک اور سطح پر اہمیت صداقت کی ہے، اسے گردانو۔ مذہب کہتا ہے: ایک اور سطح پر اہمیت آخرت کی ہے، اسے اہم خیال کرو۔ انسانی تاریخ میں عوام کی عظیم اکثریت نے ان تمام باتوں کو آسانی سے تسلیم نہیں کیا۔ تسلیم کیا تو اہمیت سیاسی طاقت اور سیاسی غلبے کو دی۔ رسول اکرم…
پاکستان کیوں ٹوٹا؟
لوگ کہتے ہیں تاریخ کو بدلا نہیں جاسکتا لیکن یہ خیال جتنا عام ہے اس سے زیادہ غلط ہے۔ تاریخ کو جھوٹ بول کر بدلا جاسکتا ہے اور جھوٹے لوگ صدیوں سے جھوٹا بول کر تاریخ کو بدل رہے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ جھوٹ سقوط ڈھاکا کے حوالے سے بولا گیا ہے۔ اس سلسلے میں کسی طبقے کی کوئی خاص تخصیص نہیں۔ اس سلسلے میں فوجیوں نے جھوٹ بولا ہے۔ سیاست دانوں نے جھوٹ بولا ہے۔ صحافیوں نے جھوٹ بولا ہے۔ دانش وروں نے جھوٹ بولا ہے۔ بیورو کریٹس نے جھوٹ بولا ہے۔ الطاف گوہر پاکستان…
اچھا انسان یا کامیاب انسان
ہر معاشرے کی سماجیات کا تانا بانا چند تصورات کے گرد تشکیل پاتا ہے۔ ان میں سے کچھ بنیادی ہوتے ہیں اور کچھ ثانوی‘ تاہم یہ تمام تصورات ایک دوسرے کے ساتھ اس طور پر مربوط ہوتے ہیں کہ ان میں سے کسی ایک تصور میں تبدیلی دوسرے تصور میں تبدیلی کا سبب بنتی ہے۔ یہ تبدیلی مثبت بھی ہوسکتی ہے اور منفی بھی۔ جب کسی معاشرے کا ٹھوس ماحول بدلتا ہے، انسانی رویئے تبدیل ہوتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس معاشرے کا کوئی مرکزی تصور یا تصورات تبدیل ہورہے ہیں۔ زوال آمادہ معاشروں کا…
پاکستانی ذرائع ابلاغ یا پورس کے ہاتھی؟
عربی کی ضرب المثل ہے کہ مچھلی ہمیشہ سر کی جانب سے سڑتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ معاشرہ جب زوال یا خرابی کی طرف جاتا ہے سب سے پہلے معاشرے کے بالائی طبقات خراب ہوتے ہیں۔ اس کے علما بگڑتے ہیں۔ دانش ور گمراہ ہوتے ہیں، شاعر، ادیب ذہنی پسماندگی کا شکار ہوتے ہیں۔ صحافی پستی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جب یہ ہوجاتا ہے تو معاشرہ بھی خراب ہوجاتا ہے۔ اس لیے کہ ’’عام لوگ‘‘ ’’خواص‘‘ کو اپنے لیے مثال سمجھتے ہیں۔ جب خواص، خواص نہیں رہتے تو عوام بھی قعر مزلّت میں جاگرتے ہیں۔ اسی لیے…
میاں نواز شریف عادی بھگوڑے کیوں ہیں؟
سیاست امکانات ہی کا نہیں اندیشوں کا بھی کھیل ہے۔ اس کھیل میں انسان ایک دن زمین پر اور دوسرے دن آسمان پر ہوتا ہے۔ اس کھیل میں انسان ایک دن مسند اقتدار پر اور دوسرے دن تختۂ دار پر ہوتا ہے۔ چنانچہ جو شخص سیاست میں آتا ہے وہ امکانات کے ساتھ ساتھ اندیشوں سے بھی آگاہ ہوتا ہے۔ نہ صرف آگاہ ہوتا ہے بلکہ وہ سیاست کے صدمات کو بھی سہتا ہے۔ مگر میاں نواز شریف کا معاملہ یہ ہے کہ وہ ’’اقتدار کی ریل‘‘ کے مزے تو خوب لوٹتے ہیں مگر ’’اقتدار کی جیل‘‘ سے ان کا…
تخلیق کے معنی اور مغرب کی مادی ترقی کے اسباب
عام طور پر لوگ درست سوال کا غلط جواب دیتے ہیں مگر ملک کے معروف کالم نویس حسن نثار کا اعزاز یہ ہے کہ وہ اکثر سوال بھی غلط اٹھاتے ہیں اور اس کا جواب بھی غلط دیتے ہیں۔ ہمارے سامنے اس وقت حسن نثار کے 15 اور 16 مئی 2013ء کے کالم رکھے ہوئے ہیں۔ ان کالموں میں حسن نثار نے پوری دنیا کو جلی کٹی سنائی ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ گزشتہ چند صدیوں میں یورپ کے چند ملکوں اور امریکہ کے سوا ساری دنیا تخلیق‘ تحقیق‘ تعمیر‘ ایجاد‘ دریافت اور اختراع کے حوالے سے اس قدر…
اسلام اور پاکستان
ان دیکھے خدا کا انکار تو اربوں انسان کرتے ہیں مگر آسمان پر چمکتے ہوئے سورج کا انکار کوئی نہیں کرتا۔ مگر پاکستان کے سیکولر اور لبرل دانش ور اتنے بددیانت ہیں کہ وہ آسمان پر چمکتے ہوئے سورج کا بھی انکار کرتے ہیں۔ اسلام پاکستان کے آسمان پر چمکنے والے سورج کی طرح ہے۔ پاکستان اسلام سے ہے، اسلام کے بغیر پاکستان کا تصور محال ہے۔ مگر سیکولر اور لبرل دانش ور آئے دن اس بات کا انکار کرتے رہتے ہیں کہ اسلام پاکستان کی اساس ہے، عائشہ جلال کا تعلق سعادت حسن منٹو کے خانوادے سے ہے۔ ان…
عید ریاست اور معاشرہ
غرّۂ شوّال! اے نُورِ نگاہِ روزہدار آ کہ تھے ترے لیے مسلم سراپا انتظار تیری پیشانی پہ تحریرِ پیامِ عید ہے شام تیری کیا ہے، صُبحِ عیش کی تمہید ہے سرگزشتِ ملّتِ بیضا کا تُو آئینہ ہے اے مہِ نو! ہم کو تجھ سے اُلفتِ دیرینہ ہے جس علَم کے سائے میں تیغ آزما ہوتے تھے ہم دُشمنوں کے خُون سے رنگیں قبا ہوتے تھے ہم تیری قسمت میں ہم آغوشی اُسی رایت کی ہے حُسنِ روز افزوں سے تیرے آبرو ملّت کی ہے آشنا پرور ہے قوم اپنی، وفا آئِیں ترا ہے محبّت خیز یہ پیراہنِ سیمیں ترا اَوجِ…