وزیراعظم عمران خان نے ممتاز بین الاقوامی اسکالرز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے کو کرپشن اور جنسی جرائم سے نمٹنا ہوگا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان سمیت زیادہ تر معاشروں کو دو اقسام کے جرائم کا سامنا ہے۔ ان میں سے ایک جرم بدعنوانی اور دوسرا جنسی جرائم کا پھیلائو ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جنسی جرائم میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونے والے جنسی جرائم میں صرف ایک فیصد رپورٹ ہوپاتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے…
آزادی کا ماتم اور غلامی کا جشن
اقبال نے کہا ہے تھا جو ناخوب بتدریج وہی خوب ہوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر اقبال کی پوری شاعری معرکہ آرا ہے مگر کہیں کہیں انہوں نے انسانی نفسیات پر ایسی حکیمانہ نظر ڈالی ہے کہ انسان ششدر رہ جاتا ہے۔ غلامی کو لوگ صرف سیاسی مسئلہ سمجھتے ہیں مگر اقبال نے اپنے مذکورہ بالا شعر میں غلامی کو سیاست سے بہت آگے بڑھ کر دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غلامی کا تجربہ اتنا ہولناک ہوتا ہے کہ انسان کیا قوموں کا ضمیر تک بدل کر رہ جاتا ہے۔ ان کے لیے جو…
زندگی ،ڈراما اور اداکاری
عسکری صاحب نے کہیں انسانوں کو دیا گیا آندرے ژید کا یہ مشورہ نقل کیا ہے کہ اپنا ملک چھوڑ دو، اپنے خیالات چھوڑ دو، اور کچھ نہیں تو کم از کم اپنا کمرہ ہی چھوڑ دو۔ آندرے ژید کے اس مشورے کی پشت پر مغرب کی قرونِ وسطیٰ کی اُس تہذیب کے خلاف پیدا ہونے والا ردعمل موجود ہے جس میں مذہبی عقائد سے وابستگی ہی سب کچھ تھی۔ وہ مذہبی عقائد جنہیں جدید مغرب Dogma یا منجمد جذبہ قرار دے چکا تھا۔ بہرحال مغربی دنیا نے آندرے ژید کے اس مشورے پر لفظی اور معنوی دونوں اعتبار سے…
جاوید چودھری اور پاکستان کو سیکولر بنانے کا مطالبہ
کیا سابق سوویت یونین میں یہ ممکن تھا کہ سوویت یونین کا کوئی کالم نویس لکھتا کہ سوشلزم کو افراد کا ذاتی معاملہ یا ذاتی فعل ہونا چاہیے، اور اس کا ریاست و سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے؟ کیا امریکا اور یورپ میں کوئی لکھنے والا یہ لکھ سکتا ہے کہ لبرل ازم کو صرف انفرادی زندگی کے دائرے تک محدود ہونا چاہیے، اور اسے اجتماعی یا ریاستی زندگی میں دخل اندازی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے؟ ظاہر ہے کہ ان دونوں سوالات کا جواب نفی میں ہے۔ اگر کوئی شخص سوویت یونین میں سوشلزم کو ذاتی فعل…
پاکستانی سیاست کی ہولناک معذوریاں: سیاست جیسا “مقدس کام” گالی کیوں بن گیا؟
جرمن ادیب ٹامس مان نے کہا تھا کہ 20 ویں صدی میں انسانی تقدیر سیاسی اصطلاحوں میں لکھی جائے گی۔ ٹامس مان کی یہ بات سو فیصد درست ثابت ہوئی۔ 20 ویں صدی میں دو عالمی جنگیں لڑی گئیں، اور جنگ ایک سیاسی تصور ہے۔ 20 ویں صدی نوآبادیاتی نظام کے خاتمے اور درجنوں اقوام کی آزادی کی صدی تھی، اور نوآبادیاتی تجربہ اور آزادی ہمارے عہد میں سیاسی تصورات کی حیثیت رکھتے ہیں۔ 20 ویں صدی میں روس، چین اور ایران میں انقلابات آئے، اور انقلاب اپنی اصل میں ایک سیاسی تصور ہے۔ 20 ویں صدی میں جدید دنیا…
اسلام، اقبال، قائداعظم اور پاکستان
یہ واقعہ امام ابوحنیفہؒ سے متعلق ہے۔ آپ مسجد میں بیٹھے درس دے رہے تھے۔ گلی میں لڑکے گیند سے کھیل رہے تھے کہ اچانک گیند درس میں بیٹھے ہوئے طلبہ کے درمیان آگری۔ گلی میں کھیلتے ہوئے لڑکے سہم گئے اور کسی کی جرأت نہ ہوئی کہ وہ امام ابوحنیفہؒ کے درس میں مداخلت کرے۔ اچانک لڑکوں کے درمیان سے ایک لڑکا آگے بڑھا اور تمام ادب و آداب کو پھلانگتا ہوا مسجد میں داخل ہوگیا۔ وہ دندناتا ہوا آگے بڑھا اور گیند اٹھا کر لے آیا۔ امام ابوحنیفہؒ نے لڑکے کو غور سے دیکھا اور فرمایا: یہ ولدالحرام…
خودکشی کا بڑھتا ہوا رحجان
ژاں پال سارتر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ آج کل کا ڈراما فلسفیانہ اور فلسفہ ڈرامائی ہوگیا ہے۔ سارتر کا یہ خیال درست ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایک فلسفہ ہی کیا آج کل کی ہر چیز ڈرامائی ہوگئی ہے۔ یہاں تک کہ موت بھی۔ آپ دیکھتے نہیں کہ دنیا خاص طور پر مغربی دنیا میں لوگ اتنی سہولت سے خودکشی کرنے لگے ہیں کہ اس پر کسی فلم یا اسٹیج کے منظر کا گمان ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ خودکشی اتنی سہل کیوں ہوگئی ہے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں نکلیے تو…
جاوید غامدی کے شاگرد کا اسلام پر ایک اور حملہ
جاوید احمد غامدی کی فکر کا ایک مرکزی نکتہ یہ ہے کہ اسلام کو مولانا مودودی کی اصطلاح کے مطابق ایک ’’ضابطۂ حیات‘‘ ثابت نہ ہونے دیا جائے۔ چناں چہ وہ کبھی کہتے ہیں کہ اسلام ایک روحانی اور اخلاقی حقیقت ہے۔ کبھی کہتے ہیں کہ اسلام سیاسی حقیقت نہیں ہے۔ جاوید غامدی کی اس فکر کا اثر ان کے شاگردوں پر بھی پڑا ہے۔ چناں چہ وہ آئے دن اسلام پر کوئی نہ کوئی حملہ کرتے رہتے ہیں۔ خورشید ندیم غامدی صاحب کے شاگرد رشید ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک حالیہ کالم میں اسلام پر ایک بھرپور حملہ کیا…