کیا پاکستان میں ’’ٹیلی وژن کا عروج‘‘ قوم کا ’’اخلاقی زوال‘‘ بن جائے گا؟؟ صحافت کا لفظ صحیفہ سے نکلا ہے اور صحیفے کا تعلق زمین سے زیادہ ’’آسمان‘‘ کے ساتھ ہے۔ اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ ہماری تہذیب میں صحافت کا تعلق ’’الہام‘‘ کی روایت سے ہے۔ اس روایت میں ’’خبر‘‘ کا مقام اتنا بلند ہے کہ اس کی اعلیٰ ترین سطح کے حوالے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخبر صادق کہا گیا ہے۔ قرآن مجید مسلمانوںکو ہدایت کرتا ہے کہ لگی لپٹی بات نہ کہو اور سچائی سے دامن نہ بچائو، اس لیے کہ…
جرنیل کسی کے دوست اور محسن نہیں ہوتے
پنجاب کے وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی جنرل باجوہ کی حمایت میں چیخ کر بولے ہیں۔ انہوں نے جنرل باجوہ سے متعلق عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل باجوہ ہمارے محسن ہیں۔ آپ کے محسن ہیں۔ پی ٹی آئی کے محسن ہیں۔ آپ احسان فراموش نہ بنیں۔ ان کے خلاف بات نہ کریں۔ جنرل باجوہ کے خلاف باتیں برداشت نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی والے خود کو کیا سمجھتے ہیں؟ کیا یہ کوئی اوتار ہیں۔ انہوں نے ہر چیز کو مذاق بنالیا۔ یہ لوگ اپنی اوقات میں رہیں تو بہتر ہے۔ جنرل باجوہ ان…
نظریہ تو پتھروں کا بھی ہوتا ہے
اکبر الٰہ آبادی نے دو سو سال پہلے کہا تھا۔ رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جاجا کے تھانے میں کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں اکبر خوش قسمت تھے کہ ان کے رقیب صرف فرد کی خدا پرستی پر رپٹ لکھواتے تھے۔ ہمارے زمانے تک آتے آتے یہ صورت حال ہوچکی ہے کہ جماعتیں، قومیں اور ریاستیں تک اسلام کا نام لینے کی وجہ سے رپٹ کی زد میں آجاتی ہیں۔ آپ جانتے ہی ہیں کہ اپنی اسلام پرستی کی وجہ سے عالم عرب میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد جماعت قرار دیا جاچکا ہے۔ بنگلادیش…
خاتون خانہ بمقابلہ پیشہ ور خاتون
بعض انگریزی اخبارات میں قارئین کے مسائل کے حوالے سے ان کی رہنمائی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ قارئین خطوط کی صورت میں مسئلہ بیان کرتے ہیں اور کوئی ماہر قارئین کو ان کے مسائل کا تجزیہ کرکے مسائل کا حل تجویز کرتا ہے۔ ان خطوط میں اکثر نوجوانوں کا سب سے بڑا مسئلہ محبت میں ناکامی سے متعلق ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی ان خطوط میں ایسے مسائل بھی سامنے آجاتے ہیں جو بدلتی ہوئی سماجی نفسیات کے عکاس ہوتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ایک انگریزی اخبار میں ایک نوجوان لڑکی کا خط شائع ہوا۔ نوجوان لڑکی کا مسئلہ…
قائداعظم کا آدھا پاکستان اور تاریک مستقبل؟
حکمرانو ں کی شرمناک ’’ناکامیاں‘‘ کبھی پاکستان سے متعلق ہر چیز عظیم تھی۔ پاکستان کا نظریہ عظیم تھا، پاکستان کی قیادت عظیم تھی، پاکستان بنانے والی قوم عظیم تھی، پاکستان کا مستقبل عظیم تھا۔ پاکستان کے نظریے کی عظمت یہ تھی کہ اس نے محمد علی جناح کو قائداعظم بنادیا۔ اس نے بھیڑ کو قوم میں ڈھال دیا۔ اس نے پاکستان کے عدم کو وجود میں تبدیل کردیا۔ قائداعظم کی عظمت یہ تھی کہ اسٹینلے والپرٹ کے بقول دنیا میں ایسے لوگ کم ہوئے ہیں جنہوں نے تاریخ کے دھارے کا رُخ بدلا ہے، ایسے لوگ اور بھی کم ہوئے…
کیا ترقی یافتہ اقوام غریب کی پسماندگی کا سبب ہیں
مغرب ایک انتہائی غیر منصفانہ اور غیر متوازن دنیا تخلیق کرکے کمزور ممالک سے کہتا ہے کہ تم مقابلے اور مسابقے کی طرف کیوں نہیں آتے؟ دنیا کی اکثر قوموں کی پسماندگی عصرِ حاضر کی ایک اہم صورتِ حال ہے، اور اس کے حوالے سے اکثر یہ سوال اٹھتا رہتا ہے کہ پسماندہ قوموں کی اس پسماندگی کا کیا سبب ہے جسے بعض لوگ کم فہمی کی وجہ سے محض اقتصادیات تک محدود کرتے ہیں، لیکن جس کے ذہنی اور نفسیاتی پہلو اقتصادی پہلو سے بھی زیادہ اہم ہیں۔ ترقی یافتہ قوموں کے رہنمائوں اور دانش وروں کے سامنے مذکورہ…
پیشہ ور
ہماری دنیا پیشوں کی کثرت کی دنیا ہے اور پیشوں کی بہتات نے لفظ ’’پیشہ ور‘‘ کو تقریباً ایک خطاب اور ایک اعزاز بنادیا ہے۔ بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ لفظ پیشہ ور میں ایک جادو ہے اور یہ جادو اس وقت اور بڑھ جاتا ہے جب پیشہ ور کو ’’پروفیشنل‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہمارے زمانے میں پیشہ واریت اتنی بڑھی ہے کہ لفظ پروفیشنل کے ساتھ ’’ازم‘‘ کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ اور پروفیشنل ازم کی اصطلاح چغلی کھا رہی ہے کہ ہمارے زمانے میں ’’پروفیشنل ازم‘‘ ایک ’’نظریہ‘‘ بن گیا ہے۔ اصولی اعتبار سے دیکھا جائے…
کراچی کی تباہی کے ذمے دار
میر تقی میر نے دلّی کا مرثیہ لکھا تو فرمایا: کیا بودو باش پوچھو ہو پورب کے ساکنو ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس پکار کے دلّی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگار کے اس کو فلک نے لوٹ کے برباد کردیا ہم رہنے والے ہیں اسی اجڑے دیار کے دلّی کی بربادی کا یہ ماتم مذاق نہیں تھا۔ دلّی ہندوستان کا دل تھا۔ دلّی میں پورے ہندستان کے اہل کمال جمع ہوگئے تھے۔ چناں چہ دلّی اُجڑی تو پورا ہندوستان اُجڑ گیا۔ کراچی کا معاملہ بھی دلّی سے مختلف نہیں۔ کراچی…
پاکستان کیوں ٹوٹا؟
قوم آج بھی اس سوالی کے جواب کی تلاش میں ہے! گھر میں بچہ دس روپے کا گلاس توڑ دیتا ہے تو بھی والدین اس امر کی تحقیق کرتے ہیں کہ گلاس کیوں ٹوٹا؟ لیکن 16 دسمبر 1971ء کو دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت ٹوٹ گئی اور پاکستان کے حکمران طبقے نے کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ پاکستان کیوں ٹوٹا؟ بلکہ اس کے برعکس پاکستان کے حکمران طبقے نے سقوطِ ڈھاکہ کو جلد از جلد بھلانے کی کوشش کی۔ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے حوالے سے حمودالرحمن کمیشن قائم کیا گیا مگر اس کا دائرۂ…
ـ16دسمبر1971 سقوط ڈھاکہ اسباب؟
مسلم دنیا کی تاریخ کے تین بڑے سانحے ہیں: سقوطِ بغداد، سقوطِ دلّی اور سقوطِ ڈھاکا۔ لیکن ان سانحوں میں سب سے بڑا سانحہ سقوطِ ڈھاکا ہے۔ اس کی چار وجوہ ہیں: (1) سقوطِ بغداد اور سقوطِ دلّی داخلی کمزوری کا نتیجہ نہیں تھے لیکن سقوطِ ڈھاکا میں مقامی آبادی دشمن کے ساتھ کھڑی ہوگئی یا اسے ایسا کرنے پر مجبور کردیا گیا۔ (2) سقوطِ ڈھاکا میں مسلم فوجوں نے تقریباً لڑے بغیر ہتھیار ڈال دیے۔ (3) سقوطِ ڈھاکا کے نتیجے میں ہمارے 90 ہزار فوجی گرفتار ہوئے اور انہوں نے دشمن کی قید میں طویل مدت گزاری۔ (4) اس کے باوجود…