غربت اور خودکشی

غربت اور خودکشی میں بظاہر بہت فرق ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں حقائق ایک ہی سکّے کے دو رُخ ہیں اور اپنی انتہا پر کم و بیش ایک جیسے نتائج پیدا کرتے ہیں۔ چنانچہ یہ کوئی حیران کن بات نہیں کہ تیسری دنیا میں اگر انتہائی غربت خودکشی کا سبب بن رہی ہے تو مغربی دنیا میں انتہائی امارت خودکشی کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے۔ لیکن یہاں تیسری دنیا کی اصطلاح اس اعتبار سے مبہم ہے کہ تیسری دنیا میں سیکولر معاشرے بھی ہیں اور مذہبی معاشرے بھی، اور مذہبی معاشروں کے بارے میں عام…

مزید پڑھئے

مغرب کی لوٹ مار اور نجکاری کا عمل

مغربی اقدار کی دنیا لوٹ مار کی دنیا ہے۔ ہندوستان کی ممتاز محقق اُتسا پٹنائک نے اپنے ایک مضمون میں ثابت کیا ہے کہ انگریز ہندوستان سے 45 ہزار ارب ڈالر لوٹ کر لے گئے۔ یہ اتنی بڑی رقم ہے کہ پاکستان 75 سال تک اس رقم سے اپنا بجٹ بنا سکتا ہے۔ اس وقت ہندوستان جیسے بڑے ملک کی سالانہ مجموعی قومی پیداوار ڈھائی ہزار ارب ڈالر ہے۔ ممتاز برطانوی مورخ ولیم ڈیل ریمپل نے اپنی تصنیف ’’دی انارکی‘‘ میں انگریزوں کی لوٹ مار کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ جب انگریز برصغیر میں آئے تو…

مزید پڑھئے

مذہب اور برصغیر

پاکستان کے سیکولر اور لبرل لکھنے والوں کو جنرل ضیاء الحق سے جیسی نفرت ہے ایسی نفرت تو انہیں شیطان سے بھی نہیں ہوگی۔ سیکولر اور لبرل دانش وروں کو جنرل ضیا الحق اس لیے ناپسند نہیں ہیں کہ وہ ایک فوجی آمر تھے بلکہ انہیں جنرل ضیا الحق سے اس لیے نفرت ہے کہ وہ مذہبی انسان تھے اور ان کے اثر سے معاشرے اور ریاست میں مذہب کا بول بولا ہوا۔ سیکولر اور لبرل دانش ور کہتے ہیں کہ جنرل ضیا الحق کی آمد سے پہلے معاشرہ ’’نارمل‘‘ یعنی سیکولر اور لبرل تھا۔ مگر جنرل ضیا الحق نے…

مزید پڑھئے

انسانی تاریخ میں عوام کی طاقت پرستی

عربی کا مقولہ ہے کہ ’’عوام حکمرانوں کے دین پر ہوتے ہیں‘‘۔ اور یہ بات سو فیصد سے زیادہ درست ہے۔ انسانی تاریخ میں عوام ہمیشہ طاقت پرست پائے گئے ہیں۔ بلکہ عوام کیا، خواص، یہاں تک کہ خواص الخواص کو بھی اسی مرض میں مبتلا دیکھا گیا ہے۔ ابنِ کثیر نے کہیں مؤرخین کے حوالے سے لکھا ہے کہ خلیفہ ولید بن عبدالملک کو تعمیرات کا شوق تھا، چنانچہ عوام و خواص کا رجحان بھی تعمیرات کی طرف ہوگیا تھا۔ وہ جب ایک دوسرے سے ملتے تو تعمیرات پر ہی گفتگو ہوتی۔ سلیمان بن عبدالملک کو شادیوں کا شوق…

مزید پڑھئے

کراچی کا نظریاتی تشخص

نظریہ انسان کو انسان اور زندگی کو زندگی بناتا ہے۔ نظریے کے بغیر انسان حیوان، اور زندگی ایک اندھی قوت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ کے طویل سفر میں مسلمانوں نے ہمیشہ نظریے کو غیر معمولی اہمیت دی ہے۔ مسلمانوں کے بہترین زمانے ہمیشہ وہ تھے جب مسلمانوں نے اپنے دین، اپنی تہذیب اور اپنی تاریخ کی حرکیات کے تحت انفرادی اور اجتماعی زندگی بسر کی۔ اس تناظر میں کراچی کا نظریاتی تشخص غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کراچی کا نظریاتی تشخص کہاں سے آیا؟ کیسے آیا؟ یہ انسانی تاریخ کا ایک نایاب…

مزید پڑھئے

سیرت طیبہ اور عہد حاضر کے چیلنج

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ ہر مرض کی دوا، ہر مسئلے کا حل اور ہر چیلنج کا جواب ہے، لیکن مسلمانوں نے سیرتِ طیبہ کے ساتھ اپنے تعلق کو خود ایک مسئلے اور چیلنج میں ڈھال لیا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ کمزور سے کمزور مسلمان بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جان دینے پر آمادہ ہوسکتا ہے، اور اچھے اچھے مسلمان بھی سیرتِ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ سوال یہ ہے کہ اس کا سبب کیا ہے؟ اس کا سبب یہ…

مزید پڑھئے

تقویٰ، علم اور مسلمان

اسلام دشمن طاقتیں ایک ہزار سال سے اس بات کا پروپیگنڈا کررہی ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔ افسوس کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کو اتنی سی بات بھی معلوم نہیں کہ طاقت کے ذریعے صرف جغرافیہ فتح کیا جاسکتا ہے اور مسلمانوں نے صرف جغرافیہ فتح نہیں کیا۔ انہوں نے قلوب اور اذہان کو بھی مسخر کیا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں آج تک قلوب اور اذہان تلوار اور توپ کے ذریعے فتح نہیں ہوئے۔ مسلمانوں نے قلوب و اذہان کو فتح نہ کیا ہوتا تو آج دنیا میں مسلمانوں کی آبادی ایک ارب 80 کروڑ نہ ہوتی۔…

مزید پڑھئے

ہماری سیاست و صحافت کی زبوں حالی

غامدی صاحب کے شاگرد رشید خورشید ندیم نے اپنے ایک حالیہ کالم میں صحافت اور سیاست کی زبوں حالی اور ان کی بے بسی کا ماتم کیا ہے۔ انہوں نے کیا لکھا ہے انہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیے۔ خورشید ندیم لکھتے ہیں۔ ’’سب بے بس ہیں۔ سب سے بڑھ کر صحافت۔ تین سال اس طرح بیتے کہ کوئی تجزیہ درست ثابت ہوا نہ کوئی پیش گوئی پوری ہوئی۔ چڑیا کی خبر سچ ثابت ہوئی نہ کسی مخبر کی۔ تاریخیں دی جاتی رہیں کہ فلاں دن حکومت کا آخری دن ہے۔ کبھی بتایا گیا کہ یہ کمپنی نہیں چلے گی۔…

مزید پڑھئے

ڈاکٹر عبدالقدیر خان ،قائداعظم ثانی

پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے بانی اور پاکستان کو ایٹمی صلاحیت کا حامل بنانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ وہ کچھ عرصہ پہلے کورونا میں مبتلا ہوئے تھے مگر انہوں نے اسے شکست دے دی تھی، تاہم کورونا نے ان کے پھیپھڑوں کو بری طرح متاثر کردیا تھا۔ ایک خبر کے مطابق اسی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہوئی۔ انہیں اسپتال لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی پاکستان سے عشق کی ایک داستان تھی۔ پاکستانی قوم “Careerists” کی قوم ہے۔ جنرل ہو یا سیاست دان… ماہر…

مزید پڑھئے

استاد اور نظام تعلیم

نپولین نے کہا تھا: تم مجھے اچھی مائیں دو، میں تمہیں بہترین قوم دوں گا۔ ماں کی یہ اہمیت اس لیے ہے کہ انسانوں کا بچپن ماں کی گود میں بسر ہوتا ہے، اور انسان کا بچپن جیسا ہوتا ہے اس کی باقی زندگی بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن بچپن صرف ایک ’’اجمال‘‘ ہے۔ صرف ایک ’’امکان ہے‘‘۔ استاد کی اہمیت یہ ہے کہ وہ اس اجمال کو ’’تفصیل‘‘ فراہم کرتا ہے، اور امکان کو ’’حقیقت‘‘ بناتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ماں بچپن کی ’’استاد‘‘ ہے، اور استاد ایسی ’’ماں‘‘ ہے جس کا اثر پوری زندگی…

مزید پڑھئے