اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ جو ظلم اور جو جبر اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کو ’’انقلابی گفتگو‘‘ پر مائل کررہا ہے وہ ظلم اور وہ جبر عوام میں کیسے جذبات پیدا کررہا ہوگا؟ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جبر کا یہ عالم ہے کہ لاپتا افراد کے مسئلے پر ہماری اعلیٰ عدالتوں کے جج بھی ’’انقلابیوں‘‘ کی طرح کلام کرنے لگے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جناب محسن اختر کیانی نے لاپتا شہری عمر عبداللہ کی عدم بازیابی پر ریمارکس دیتے ہوئے کیا فرمایا انہی کے الفاظ میں ملاحظہ فرمایئے۔ جسٹس صاحب نے کہا: ’’لوگ ہتھیار اٹھالیں گے۔ نظام…
زبان اور انسانی زندگی
سلیم احمد نے کہا ہے کہ انگریزوں کی آمد سے پہلے ہماری تہذیب ایک وحدت تھی، ایک اکائی تھی، مگر انگریزوں کی آمد کے بعد ہماری تہذیب دونیم ہوگئی۔ یعنی ہمارا شعور دو حصوں میں بٹ گیا۔ ہم صدیوں سے ہند اسلامی تہذیب کا حصہ تھے اور اسی سے وابستہ رہنا چاہتے تھے، مگر انگریزوں کی لائی ہوئی تہذیب کی کشش ہمیں متاثر کررہی تھی اور ہم اس کے ساتھ بھی ایک گہرا رشتہ استوار کرنا چاہتے تھے۔ اس کے نتیجے میں ہمارے انفرادی اور اجتماعی شعور میں ایک کشمکش برپا ہوگئی۔ اس کشمکش کا پہلا اظہار سرسید کے یہاں…
یاسر پیرزادہ اور توہینِ مذہب
یاسر پیرزادہ کے کالموں میں مذہب کی توہین اتنے تواتر سے رونما ہورہی ہے کہ مذہب کی توہین یاسر پیرزادہ کا ’’مشغلہ‘‘ نظر آنے لگی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یاسر پیرزادہ ہمیشہ یہ کام شعوری طور پر کرتے ہیں۔ بسا اوقات وہ لاشعوری طور پر بھی توہین مذہب کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔ یعنی مذہب کی توہین یاسر پیرزادہ کو اتنی پسند ہے کہ وہ ان کے شعور اور لاشعور دونوں پر چھائی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں ان کا کالم ’’الف، ایکس اور میں‘‘ ایک مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ یہ پورا کالم…
فوج اور سیاست
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ فوج کا سیاست میں کوئی کردار ہے نہ ہی اسے سیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہمارا کسی سے کوئی ’’بیک ڈور‘‘ رابطہ نہیں۔ ہمیں اس معاملے سے دور رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فوج حکومت کے ماتحت ایک ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہم پر لگنے والے الزامات کا بہتر طریقے سے دفاع کررہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فضل الرحمن کا پنڈی آنا بنتا نہیں تاہم وہ آئیں گے تو ان کی اچھی دیکھ بھال کریں…
پاکستان کی قومی قیادت گفتار میں “ہیرو” کردار میں”زیرو
اقبال نے کہا تھا:۔ اقبال بڑا اپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے گفتار کا وہ غازی تو بنا، کردار کا غازی بن نہ سکا اقبال حقیقی معنوں میں بڑے آدمی تھے۔ اپنی تمام تر عظمت کے باوجود انہیں اپنی کوتاہی کا شعور تھا۔ اس شعور کے بغیر مذکورہ بالا شعر تخلیق نہیں ہوسکتا تھا۔ مگر بدقسمتی سے پاکستان کی قومی قیادت اپنی انفرادی اور اجتماعی فروگزاشتوں کا شعور نہیں رکھتی۔ چنانچہ وہ گفتار کی تو ’’ہیرو‘‘ ہے، مگر کردار کی ’’زیرو‘‘ ہے۔ اقبال کے الفاظ میں وہ گفتار کی غازی ہے، البتہ اس کے کردار کا خانہ خالی…
ٹیلی ڈرامے کی تباہ کاری
عصرِ حاضر میں انسان کی زندگی اتنی دھماکا خیز ہو گئی ہے کہ اسے ڈرامائی عنصر کے بغیر بیان ہی نہیں کیا جاسکتا۔ ٹیلی وژن کی 24 گھنٹے کی نشریات انسانی تاریخ کا بالکل انوکھا واقعہ ہیں، اور ان نشریات نے انسانی زندگی کو اطلاعات کے سمندر میں دھکیل دیا ہے۔ اس صورت حال نے کروڑوں انسانوں کے تناظرکو ’’اطلاعاتی‘‘ یا’’ خبری‘‘ بنادیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ پہلے ذرائع ابلاغ زندگی کا حصہ تھے اور اب زندگی ذرائع ابلاغ کا حصہ بن گئی ہے۔ شیکسپیئر نے کہا تھا کہ مسئلہ انسان کے ’’ہونے یا نہ ہونے‘‘ کا ہے۔ شیکسپیئر…
مثالی سیاست مردہ باد‘ غلیظ سیاست زندہ باد
جاوید احمد غامدی کے شاگرد رشید خورشید ندیم نے اپنے ایک حالیہ کالم میں مثالی سیاست مردہ باد اور غلیظ سیاست زندہ باد کا نعرہ لگادیا ہے۔ عام خیال یہ ہے کہ دنیا کے سارے انسان خوبصورتی کو پسند کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ بہت سے لوگ بدصورتی کے پرستار ہوتے ہیں۔ ابن عربی کا مشہور زمانہ فقرہ ہے ’’پھول کا کیڑا پھول میں خوش غلاظت کا کیڑا غلاظت میں خوش‘‘۔ انسان کی فطرت اور طبیعت جیسی ہوتی ہے وہ ویسی ہی چیزیں پسند کرتا ہے۔ مذہبی تناظر میں کفر اور شرک سے بڑی بدصورتی کیا ہے مگر…
مشرقی پاکستان کی علٰیحدگی اور ہمارے دل کا چور
مشرقی پاکستان کی علٰیحدگی کے حوالے سے مغربی پاکستان کے لوگوں نے اپنے دلوں میں ایک دو نہیں درجنوں چور پالے ہوئے ہیں۔ ان چوروں کو جیسے ہی موقع ملتا ہے سامنے آکر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ یہ آج سے بیس سال پہلے کی بات ہے۔ امین صادق روزنامہ جسارت کے میگزین ایڈیٹر تھے۔ انہوں نے ایک مذاکرے کا اہتمام کیا تو ہم سے مذاکرے کے سلسلے میں معاونت کے طالب ہوئے، مذاکرے کے تین مہمان تھے۔ جنرل عمر، پروفیسر غفور اور نثار کھوڑو۔ مذاکرے میں جنرل عمر نے عجیب گفتگو کی۔ کہنے لگے مشرقی پاکستان…
امریکہ کی ہجومی اور لنگڑی جمہوریت کا تماشا
امریکہ کو جمہوریت کی جنت سمجھا جاتا ہے، مگر امریکہ کے صدارتی انتخابات کے نتائج اور ڈونلڈ ٹرمپ کے رویّے نے امریکہ کو جمہوریت کا جہنم بن دیا۔ اطلاعات کے مطابق ہزاروں افراد امریکہ کے پارلیمان کیپٹل ہل پر چڑھ دوڑے، جس سے 4 افراد ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ زخمی ہونے والوں میں ایک درجن سے زیادہ پولیس والے بھی شامل ہیں۔ کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والوں نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے۔ انہوں نے منتخب ایوان کے مختلف مقامات پر قبضہ کرلیا۔ انہوں نے لوٹ مار کی اور سیلفیاں بنائیں۔ ایک صاحب ایوانِ نمائندگان کی…
امریکہ زوال پذیر سپر طاقت
انسانی تاریخ بڑی طاقتوں کے عروج و زوال کی داستان ہے۔ اس داستان میں بڑی طاقتیں ہمیشہ میر تقی میر کے اس شعر کی عملی تفسیر بنی نظر آتی ہیں سارے عالم پر ہوں میں چھایا ہوا مستند ہے میرا فرمایا ہوا لیکن کبریائی صرف خدا کے لیے زیبا ہے، چنانچہ تاریخ بڑی طاقتوں کے اس دعوے اور زعم کو ان کے منہ پر دے مارتی ہے۔ لیکن بڑی طاقتوں کے عروج کے زمانے میں بڑی طاقتوں کا غلبہ اور تسلط، ان کی ہیبت اور جلال ایسے ہوتے ہیں کہ بڑے بڑے صاحبِ نظر اس دھوکے میں مبتلا ہوجاتے ہیں…