سلیم احمد نے کہا تھا ؎ سلیم میرے حریفوں میں یہ خرابی ہے کہ جھوٹ بولتے ہیں اور خراب لکھتے ہیں جھوٹ بولنے اور خراب لکھنے کی بُرائی صرف سلیم احمد کے حریفوں ہی میں نہیں تھی۔ پاکستان کے سیکولر عناصر بھی جھوٹ اور بُرا لکھنے کر رسیا ہیں۔ ان کی عظیم اکثریت جب بھی قلم اُٹھاتی ہے ان کا قلم جھوٹ اُگلتا ہے اور ان کی تحریر دامن دل کو اپنی طرف نہیں کھینچتی۔ مگر پاکستان کے سیکولر دانش وروں اور صحافیوں میں ایک اور خرابی بھی ہے۔ وہ اسلام، اسلامی شعور، اسلامی تہذیب اور اسلامی تاریخ کو پیش…
پاک بھارت تعلقات میں دوستی ’’مصنوعی‘‘ دشمنی ’’حقیقی
پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات کی فضا میں امریکہ نے ایک بار پھر ’’امن‘‘ اور ’’مذاکرات‘‘ کا پرچم بلند کردیا ہے۔ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب بروئے کار لائے جارہے ہیں تا کہ ہندوستان اور پاکستان یہ محسوس نہ کریں کہ امریکہ ’’حکم‘‘ دے رہا ہے۔ وہ متحدہ عرب امارات کی سفارت کاری سے محسوس کریں کہ جو کچھ ہورہا ہے ’’دوستانہ‘‘ طور پر ہورہا ہے۔ روزنامہ جنگ کراچی کی ایک اطلاع کے مطابق پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو ’’معمول‘‘ پر لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی درپردہ کوششیں جاری ہیں۔ دونوں ملکوں…
حافظ حسین احمد کے ہولناک انکشافات
غالب نے کہا تھا ؎ ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھُلا غالب کو آسمان کے ستارے بازی گر نظر آتے تھے اور وہ ان کے دھوکے کا ماتم کرتے تھے۔ غالب کو پاکستان کی سیاست کے ’’ستاروں‘‘ کی ’’بازی گری‘‘ اور دھوکا دینے کی اہلیت کا تجربہ ہوتا تو وہ نجانے ان کے بارے میں کیا کہتے۔ کہنے کو پاکستان کی سیاست ایک مقدس سرگرمی ہے مگر سیاست کے تقدس کی آڑ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی کچھ جھلکیاں جمعیت علمائے اسلام کے سابق مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے…
پی ڈی ایم سیاسی کومے میں کیا ملک بڑی سیاسی تبدیلی کی طرف جارہا ہے؟
پی ڈی ایم کا 17 مارچ کا اجلاس شروع ہوا تو پی ڈی ایم کی عمر 6 ماہ تھی، مگر وہ 60 سال کے بوڑھے کی طرح ہانپ اور کانپ رہی تھی۔ اجلاس کے بعد ملک کے کئی اہم لکھنے والوں نے پی ڈی ایم کو مرحوم قرار دیا۔ بعض لوگوں نے پی ڈی ایم کے انتقال کا اعلان کیا۔ یہ سب سیاسی قیاس آرائیاں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ’’پی ڈی ایم‘‘ سیاسی کوما میں چلی گئی ہے۔ اندیشہ یہ ہے کہ وہ اس سیاسی کومے سے نکل نہیں سکے گی اور وینٹی لیٹر پر پڑے پڑے دارِ…
جرائم اور عہد حاضر
انسان کی انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی زندگی… قومی زندگی ہو یا بین الاقوامی زندگی… ہر طرف جرائم کی فراوانی ہے۔ اس فراوانی کو دیکھ کر کبھی کبھار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زندگی جرائم کے سمندر میں ایک جزیرے کے سوا کچھ نہیں۔ذوقؔ نے کہا تھا ؎ بشر جو اس تیرہ خاکداں میں پڑا یہ اس کی فروتنی ہے وگرنہ قندیلِ عرش میں بھی اسی کے جلوے کی روشنی ہے ذوقؔ نے جب یہ شعر کہا تھا تو عرش اور فرش کا فرق واضح تھا، مگر مسئلہ یہ ہے کہ اب انسان نے فرش ہی کو عرش بنالیا ہے۔…
ہمارے لیے میانمر اور سری لنکا بھی سپر پاورز کیوں ہیں؟
فی زمانہ اس روئے زمین پر مسلمانوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ ہندو ہمیں ہندوستان میں مار رہے ہیں، یہودی ہمیں اسرائیل میں فنا کررہے ہیں، بدھسٹ ہمیں میانمر میں مٹانے پر تُلے ہوئے ہیں، عیسائی اور سیکولر عناصر ہمیں امریکا اور یورپ میں دیوار سے لگارہے ہیں، چینی ہمیں چین میں اسلام ترک کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ مسلمان جائیں تو جائیں کہاں؟ اس حوالے سے چار خبروں پر ایک سرسری نظر ڈال لینا مفید ہوگا۔ پہلی خبر یہ ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے ایک ریفرنڈم میں سوئٹزرلینڈ کے باشندوں کی اکثریت نے برقعے پر پابندی…
شریفوں کے کارنامے
نواز لیگ کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں صاف کہا ہے کہ اگر مریم نواز کو کچھ ہوگیا تو ہم ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ نہیں لگائیں گے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ میاں جاوید لطیف نے جو کچھ کہا ہے خود نہیں کہا ہے بلکہ انہوں نے میاں نواز شریف کی زبان بولی ہے۔ اس قیاس آرائی میں بڑی صداقت ہے۔ نواز لیگ شریف خاندان کی باندی ہے اور نواز لیگ کے رہنما میاں نواز شریف کی مرضی کے خلاف ایک فقرہ نہیں بول سکتے۔ پاکستان کی پوری سیاسی تاریخ ہمارے سامنے ہے۔…
کہتے جاتے ہیں مگر منہ سے معاذاللہ بھی (آخری حصہ)
اس پر ردعمل تو آئے گا اور معاشرہ تقسیم بھی ہوگا۔ تاہم خورشید ندیم کا اس حوالے سے یہ کہنا یوم خواتین معاشرے کو دو گروہوں میں تقسیم کردیتا ہے ٹھیک نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرا جسم میری مرضی کا نعرہ بلند کرنے والے ایک حقیر اقلیت ہیں۔ معاشرے میں ان کی تعداد دو فی صد سے زیادہ نہیں۔ دوسری طرف اس نعرے کو ناپسند کرنے والے اور اس کے خلاف ردعمل دینے والے ہیں۔ یہ لوگ معاشرے کا 98 فی صد ہیں چناں چہ دو فی صد اور 98 فی صد کا ذکر اس طرح…
۔23مارچ 1940ء: برصغیر کی ملتِ اسلامیہ کی تاریخ کا سنگِ میل
مسلمانوں کی تاریخ کی بنیادی حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں نے اسلام کو نہیں بلکہ اسلام نے مسلمانوں کو عظمت عطا کی ہے۔ اس تاریخ کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہر مشکل وقت میں اسلام نے مسلمانوں کو بچایا ہے، مسلمانوں نے اسلام کو تحفظ فراہم نہیں کیا۔ اس صورت حال کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی تاریخ میں جو توانائی‘ روشنی اور تحرّک ہے وہ انہیں اسلام کے ’’بجلی گھر‘‘ سے فراہم ہوا ہے۔ محمد بن قاسم 712ء میں سندھ آئے تھے تو یہاں مسلمانوں کی موجودگی ’’علامتی‘‘ تھی، لیکن آج برصغیر میں مسلمانوں کی آبادی…
کہتے جاتے ہیں مگر منہ سے معاذاللہ بھی
اردو کا مشہور زمانہ محاورہ ہے باپ پہ پوت پتا پر گھوڑا زیادہ نہیں تو تھوڑا تھوڑا یہی قصہ استاد اور شاگرد کا ہوتا ہے۔ شاگرد استاد سے کتنا ہی مختلف بننے کی کوشش کرے اس میں استاد کی خُو بُو باقی رہ ہی جاتی ہے۔ خیر سے خورشید ندیم تو جاوید احمد غامدی سے مختلف بننے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ چناں چہ وہ اپنی اکثر تحریروں میں اپنے استاد کی کاربن کاپی نظر آتے ہیں۔ وہی مغرب زدگی، وہی تضاد بیانی، وہی جدیدیت کی پوجا۔ اس حوالے سے غامدی صاحب اور ان کے شاگرد خورشید ندیم کا حال…