مسلم دنیا میں مغرب سے متاثر ہونے والوں کی تین اقسام ہیں۔ (1) مغرب پسند (2) مغرب پرست (3) مغرب زدہ مغرب پسند مسلمان مغرب سے متاثر ہوتے ہیں مگر وہ اپنے مذہب کو چھوڑ نہیں دیتے۔ وہ اسلام اور مغرب کو بیک وقت اپنے شعور میں جگہ دیے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کا طرزِ فکر یہ ہوتا ہے کہ ہم اسلام کو نہیں چھوڑ سکتے مگر مغرب سے استفادہ بھی ہمارے لیے ضروری ہے۔ مغرب پرست مسلمان مغرب ہی کو ’’حق‘‘ مانتے ہیں مگر وہ اسلام کو ایک تہذیبی اور ثقافتی قوت کی حیثیت سے اپنائے رکھتے ہیں۔ مسلم…
پاکستان کو امریکہ کی کالونی بنائے رکھنے کا منصوبہ
خدا پر بھروسا کریں اور ایمان کی قوت پر اعتبار کریں تو امریکہ کے چنگل سے مکمل آزادی حاصل کی جا سکتی ہے، اور جس طرح امریکہ نے طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگی،وہ پاکستان سے بھی مذاکرات کی بھیک مانگ سکتا ہے پاکستان عظیم ترین مثالیوں، عظیم ترین آدرشوں کے سائے میں تخلیق ہوا تھا۔ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست تھی۔ قائداعظم اسے اسلام کا قلعہ دیکھنا چاہتے تھے۔ قائداعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان ایک پریمیئر اسلامی ریاست ہوگا۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ پاکستان بن گیا ہے اور انسانی روح عظیم ترین…
تہذیبوں کا تصادم
’’تہذیبوں کا تصادم‘‘ پرانے شکاریوں کا نیا جال ہے۔ تہذیب کے معروف معنی اصلاح سے آراستہ کرنا، سلیقہ پیدا کرنا وغیرہ سمجھ میں آتے ہیں۔ توازن اور عدل و انصاف اور احترامِ آدمیت بھی اس اصطلاح کا ایک حصہ ہیں۔ ان معنوں میں اگر بالکل جانب داری کے بغیر جائزہ لیا جائے تو صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو ان تمام باتوں کو اپنی دعوت کا حصہ بناتا ہے۔ اسلامی تہذیب کی بنیاد اسلامی عقیدہ ہی ہے۔ اس کے مقابلے میں تہذیب کے نام سے جو کچھ بھی پیش کیا جاتا ہے وہ کسی طرح بھی اس تعریف پر…
اماموں کی جگہ روبوٹس؟ خطیبوں کی جگہ توتے؟
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے اسلام کی شاندار روایات کو پامال کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سے مساجد میں جمعے کے خطبے حکومتی ہدایات کے مطابق ہوا کریں گے۔ قبلہ ایاز نے فرمایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل معاشرے کی بہتر تشکیل کے لیے خطبہ جمعہ کے لیے موضوعات اور ان کے لیے متعلقہ اسلامی ریفرنس بھی تیار کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ صدرِ مملکت کی ہدایت پر کونسل نے خطیبوں کے لیے سو موضوعات کا تعین کرلیا ہے۔ یہ جنرل پرویز مشرف کا عہد ’’روشن خیالی‘‘ تھا کہ ایک دن اعلان ہوا کہ اب…
کلچر کی معنویت
اس وقت دنیا بھر اور خاص طور پر ہمارے ملک میں دو لفظوں کا استعمال وسیع پیمانے پر ہورہا ہے، ان میں سے ایک لفظ ’کلچر‘ ہے اور دوسرا ’بحران‘۔ جہاں تک کلچر کا تعلق ہے تو اس کے استعمال کا یہ عالم ہے کہ بات کلاشنکوف کلچر سے ہوتی ہوئی ٹیکس کلچر تک آپہنچی ہے۔ لفظ بحران کا یہ حال ہے کہ جہاں ہاتھ ڈالیے، بحران برآمد ہوجاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ تھوڑی بہت سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگ بھی اپنی جیب تک میں احتیاط سے ہاتھ ڈالتے ہیں کہ مبادا وہاں سے بھی بحران برآمد ہوجائے۔ لیکن…
بچوں کو مطالعہ کرنے والاکیسے بنایا جائے؟
ہمارے زمانے میں اکثر بڑے اس بات کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کے بچے کہنے کے باوجود مطالعہ نہیں کرتے۔ لیکن عام طور پر یہ شکایت 15، 20 سال کے ’’بچوں‘‘ کے بارے میں کی جاتی ہے اور شکایت کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ انسان کو جو کچھ بننا ہوتا ہے 8، 10 سال کی عمر تک بن جاتا ہے۔ اس کے بعد جو کچھ سامنے آتا ہے وہ بچپن کی تفصیل ہوتی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر ہم اپنی نئی نسل کو مطالعے کا شوقین بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بچوں…
عربی کی آڑ میں اسلام پر حملہ
اطلاعات و نشریات کے سابق وزیر اور ماہر اشتہاریات جاوید جبار نے عربی کی آڑ میں اسلام پر بھرپور حملہ کیا ہے۔ روزنامہ ڈان کراچی میں Arabic Pakistan کے عنوان سے شائع ہونے والے اپنے کالم میں جاوید جبار نے فرمایا ہے کہ ملک میں ہونے والے گزشتہ گیارہ عام انتخابات میں مذہبی جماعتوں نے آٹھ سے دس فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں مگر اس کے باوجود عوامی زندگی مذہبیت اور تقوے کی ظاہر صورتوں میں ڈوبی نظر آتی ہے۔ جاوید جبار نے لکھا ہے کہ اگرچہ ملک میں ناخواندگی، جہالت اور بچوں و خواتین سے امتیازی سلوک موجود…
انسانی تاریخ میں مزاحمت کا پیغمبرانہ ماڈل
دنیا میں آنے والے ہر پیغمبر نے دو کام کیے۔ ایک یہ کہ اس نے بتایا کہ حق کیا ہے اور اس کی تفصیلات کیا ہیں؟ دوسرا یہ کہ ہر پیغمبر نے اپنے زمانے کے باطل کی نشاندہی کی اور اسے چیلنج کیا۔ باطل کو چینلج کرنے کا عمل دراصل باطل کی مزاحمت تھی۔ یہ مزاحمت فکری سطح پر بھی تھی اور عملی سطح پر بھی۔ اس مزاحمت کا خاص پہلو یہ تھا کہ یہ مزاحمت مشروط نہیں تھی، بلکہ غیر مشروط تھی۔ چنانچہ مزاحمت کرنے والوں نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے پاس ریاست نہیں ہے، ہم مزاحمت نہیں…
انسانی تاریخ میں مزاحمت کا پیغمبرانہ ماڈل
دنیا میں آنے والے ہر پیغمبر نے دو کام کیے۔ ایک یہ کہ اس نے بتایا کہ حق کیا ہے اور اس کی تفصیلات کیا ہیں؟ دوسرا یہ کہ ہر پیغمبر نے اپنے زمانے کے باطل کی نشاندہی کی اور اسے چیلنج کیا۔ باطل کو چینلج کرنے کا عمل دراصل باطل کی مزاحمت تھی۔ یہ مزاحمت فکری سطح پر بھی تھی اور عملی سطح پر بھی۔ اس مزاحمت کا خاص پہلو یہ تھا کہ یہ مزاحمت مشروط نہیں تھی، بلکہ غیر مشروط تھی۔ چنانچہ مزاحمت کرنے والوں نے یہ نہیں کہا کہ ہمارے پاس ریاست نہیں ہے، ہم مزاحمت نہیں…