سیالکوٹ میں سری لنکا کے شہری پریانتھا کمارا کا ہولناک قتل ہر اعتبار سے قابل مذمت ہے۔ پریانتھا کمارا پر توہین رسالت کا الزام ثابت نہیں تھا۔ ویسے بھی انصاف ہجوم کا نہیں عدالت کا کام ہے۔ اگر ہجوم یونہی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے لگے تو معاشرہ، معاشرہ اور ریاست، ریاست نہیں رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ پریانتھا کمارا کے قتل کی ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کھل کر مذمت کی ہے۔ بلاشبہ جن لوگوں نے پریانتھا کمارا کو قتل کیا انہوں نے بدترین جذباتیت کا مظاہرہ کیا۔ جذبے اور جذباتیت میں زمین آسمان کا فرق…
سقوط ڈھاکہ مسلم تاریخ کا سب سے بڑا المیہ
مسلم دنیا کی تاریخ کے تین بڑے سانحے ہیں: سقوطِ بغداد،سقوطِ دِلّی اور سقوطِ ڈھاکا۔ ان سانحات میں سقوطِ ڈھاکا سب سے بڑا سانحہ ہے۔ اس کی چار وجوہ ہیں: (1) سقوطِ ڈھاکا کے نتیجے میں ایک ملک ٹوٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا۔ (2) 90 ہزار فوجیوں نے دشمن کے سامنے ہتھیار ڈالے۔ (3) ملک کی آبادی کے ایک حصے نے ملک کے خلاف بغاوت کی۔ (4) سقوطِ ڈھاکا کو بھلا دیا گیا اور اس سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ سقوطِ ڈھاکا ہوا ہی کیوں؟ اس سوال کا ایک جواب یہ ہے کہ پاکستان…
حق و باطل کی کشمکش اور مزاحمت و احیا کی تحریک
اس روئے زمین پر حق و باطل کی کشمکش کسی ایک خاص دور سے متعلق نہیں۔ جب تک یہ دنیا قائم ہے حق و باطل کی کشمکش جاری رہے گی۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ایک لاکھ 24 ہزار انبیا و مرسلین بھیجے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ دنیا میں حق و باطل کی کشمکش کے ایک لاکھ 24 ہزار معرکے برپا ہوئے۔ لیکن ان معرکوں سے نہ حق فنا ہوا نہ باطل فنا ہوا۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ قیامت کے برپا ہونے تک حق و باطل کی معرکہ آرائی برپا رہے گی۔ سوال یہ ہے کہ…
پاکستان یا لاپتا پاکستان
دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب اطہر من اللہ نے صحافی اور بلاگر مدثر نارو کے لاپتا ہوجانے سے متعلق کیس میں اہم ریمارکس دیے ہیں۔ انہوں نے فرمایا ہے کہ ہماری آدھی زندگی’’غیر جمہوری حکومتوں‘‘ میں گزری، یہ ’’انھی‘‘ کا کیا دھرا ہے۔ چیف جسٹس نے وفاقی وزیر شیریں مزاری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو اس لیے زحمت دی کہ ’’ریاست‘‘ نظر نہیں آرہی، ملک میں جبری گم شدگیوں کا رجحان ہے، کسی کا لاپتا…
جمہور کے ابلیس ہیں ارباب ِ سیاست
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری کے ایک بیان نے ہمیں حیرت کے سمندر میں غرق کردیا۔ بلاول زرداری نے فرمایا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کا ترجمہ پیپلز پارٹی ہے۔ جس کا منشور و لائحہ عمل 22 کروڑ پاکستانیوں کے وطن کو ایک حقیقی جمہوری و فلاحی ریاست بنانے کا واحد راستہ ہے۔ بلاول نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک تحریک ہے جس کی اساس شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نظریے اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے فلسفے پر استوار ہے۔ بلاول نے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کا 55 واں یوم تاسیس ہے۔ یہ تجدید ِ عہد کا…
دنیا بھر میں جرائم کا سیلاب اور سیکولر معاشروں کا بحران
سیکولر معاشروں میں یہ خیال عام ہے کہ جرائم کے محرکات اخلاقی نہیں بلکہ سیاسی، سماجی، نفسیاتی، معاشی اور قانونی ہوتے ہیں۔ لیکن اس حوالے سے دیکھا جائے تو مسلم اور سیکولر معاشروں کا فرق ایک معنی خیز اور دلچسپ صورت حال کو سامنے لاتا ہے۔ سیکولر معاشروں بالخصوص مغربی معاشروں کا سیاسی نظام انتہائی مستحکم اور منظم ہے۔ اس کے برعکس مسلم معاشروں میں نہ سیاسی نظام مستحکم اور منظم ہے اور نہ حکمرانوں کا معیار بلند ہے۔ مسلم معاشروں کو بادشاہ اور فوجی آمر کیا، جمہوری حکمران بھی اچھے دستیاب نہیں۔ معاشی اعتبار سے دیکھا جائے تو مسلم…
ایک المیہ
اب تک آپ ہمارے کالموں میں جاوید چودھری کی گمراہیاں اور حماقتیں ملاحظہ کرتے رہے ہیں، آج ذائقہ بدلنے کے لیے ان کے قلم سے ایک المیے کا بیان ملاحظہ کیجیے۔ جاوید چودھری اپنے کالم میں لکھتے ہیں۔ ’’شاکر شجاع آبادی سرائیکی وسیب کے مشہور شاعر ہیں‘ دو بار پرائیڈ آف پرفارمنس لے چکے ہیں‘ چار سو گانے لکھے اور یہ گانے گا کر عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور حمیرا چنا جیسے گلو کار کروڑ پتی ہو گئے اور شاعری کی 13 کتابیں‘ چار مجموعے اور کلیات شایع ہوئی‘ سرائیکی علاقے کا بچہ بچہ ان کو جانتا اور ان کا…
پاکستان اور اداروں کی ساکھ کا بحران
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے عاصمہ جہانگیر کانفرنس سے ایک ’’جذباتی مقرر‘‘ کی حیثیت سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اداروں پر دبائو والی بات درست نہیں، ہم پر کبھی کوئی دبائو نہیں آیا، کبھی کوئی فیصلہ دبائو میں نہیں کیا۔ عدالتیں آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی نے آج تک میرے کام میں مداخلت نہیں کی۔ کبھی کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی۔ انہوں نے علی احمد کرد سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ غلط فہمیاں پیدا نہ کریں، لوگوں کا اداروں پر سے بھروسا ختم نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کبھی ہم…
مسلمانوں سے ہندوئوں کی نفرت کے اسباب
مسلمانوں نے ہندوئوں سے نفرت کی ہوتی تو آج ہندوستان میں ایک بھی ہندو نہ ہوتا۔ اس لیے کہ مسلمانوں نے برصغیر پر ایک ہزار سال حکومت کی اور ایک ہزار سال میں نفرت کی آگ تمام ہندوئوں کو جلا کر بھسم کرسکتی تھی۔ مسلمانوں نے ہندوئوں سے نفرت نہیں کی تو یہ مسلمانوں کا کوئی ذاتی، شخصی یا نسلی کمال نہیں۔ یہ مسلمانوں کا مذہبی کمال ہے۔ مسلمانوں کا مذہب انسانوں کی جو تربیت کرنا ہے اس کے دائرے میں حریف کو ناپسند تو کیا جاسکتا ہے مگر اس سے نفرت نہیں کی جاسکتی۔ اس کے برعکس دوسری طرف…