اللہ تعالیٰ کو انسانوں سے اتنی محبت ہے کہ وہ انہیں صرف مسلمان نہیں بلکہ زندگی کے ہر دائرے میں حسن و جمیل دیکھنا چاہتا ہے۔ ایک حدیثِ قدسی کا مفہوم یہ ہے کہ ”دین“ کے تین درجے یا مراتب ہیں: (1) اسلام، (2) ایمان، (3) احسان اسلام یہ ہے کہ انسان زبان سے اقرار کرے کہ اللہ ایک ہے اور محمدؐ اس کے رسول ہیں۔ ایمان یہ ہے کہ اسلام انسان کے اعضاء و جوارح میں پھیل جائے۔ یعنی انسان اسلام پر مکمل طور پر عمل کرنے والا بن جائے۔ اور احسان یہ ہے کہ انسان اپنے ایمان کو…
تقویٰ، علم اور مسلمان
اسلام دشمن عناصر کا دعویٰ ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا، لیکن اتنا بڑا دعویٰ کرنے والے اتنی سی بات نہیں سمجھتے کہ تلوار کے زور پر ملک اور جغرافیہ فتح کیا جاسکتا ہے، قلوب اور اذہان کو مسخر نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام کی تاریخ یہ ہے کہ وہ جہاں گیا اس نے قلوب و اذہان کو مسخر کیا۔ بلاشبہ مسلمانوں نے تلوار کے زور پر جغرافیہ بھی فتح کیا لیکن اگر اسلام صرف جسمانی قوت کا مظہر ہوتا تو پھر مسلمان ہندوستان میں ایک ہزار سال اور اسپین میں چھے سو سال حکومت نہ کرتے۔ مسلمانوں نے…
ہندوستان کو مسلمانوں کا جہنم بنادیا گیا؟
اکبر الٰہ آبادی نے کہا تھا: رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جاجا کے تھانے میں کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں اکبر کے زمانے تک اس شعر کا اکبر ایک فرد تھا، اب تمام مسلمان ہیں۔ غزہ کے مسلمان، مقبوضہ کشمیر کے مسلمان، امریکہ کے مسلمان، فرانس کے مسلمان، میانمار کے مسلمان اور ہندوستان کے بے مثال مسلمان۔ اکبر خوش قسمت تھے کہ اُن کے رقیب اُن کے خلاف تھانے میں صرف رپٹ درج کراتے تھے۔ اب تو رقیب میزائلوں اور ڈرونز سے حملے کرتے ہیں۔ گوانتاناموبے میں قید کردیتے ہیں۔ مسلمانوں کو زندہ جلا دیتے…
کیا ہمارا جہنم دوسرے لوگ ہیں؟
مغرب کے ممتاز فلسفی اور ادیب ژاں پال سارتر کا مشہور زمانہ فقرہ ہے۔ ہمارا جہنم دوسرے لوگ ہیں۔ سارتر کا یہ فقرہ جدید مغربی تہذیب کی روح کو بیان کرتا ہے۔ خدا اور مذہب کے خلاف بغاوت کے بعد مغرب میں انسانی رشتوں کے بیشتر مشترکات غائب ہوگئے۔ ان کے درمیان نہ خدا مشترک رہا نہ رسول مشترک رہا، نہ کتاب مشترک رہی۔ اس کے برعکس وہاں ایک ایسی فرد پرستی نے جنم لیا جس نے فرد کو معاشرے میں اجنبی بنا کر کھڑا کردیا۔ چناں چہ سارتر کو دوسرے لوگ مہربان نظر آنے کے بجائے جہنم نظر آنے…
جدید ذرائع ابلاغ کی طاقت کا راز
ہماری دنیا ذرائع ابلاغ کی دنیا ہے۔ اس دنیا میں ذرائع ابلاغ کی طاقت اتنی بڑھ گئی ہے کہ کبھی ذرائع ابلاغ زندگی کا حصہ تھے مگر آج ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زندگی ذرائع ابلاغ کا حصہ بن گئی ہے۔ الٹی گنگا بہنا کبھی ایک محاورہ تھا مگر زندگی اور ذرائع ابلاغ کے تعلق میں یہ محاورہ ایک حقیقت بن گیا ہے۔ یہ ایک انتہائی ہولناک صورتِ حال ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ کی قوت، ان کی کشش اور ان کے اثرات کو جتنے زاویوں سے ممکن ہو، دیکھا اور سمجھا جائے تاکہ ہم…
مغرب کی ہیبت میں مبتلا لوگوں کی خدمت میں
مسلم دنیا میں کروڑوں مسلمان ایسے ہیں جو خدا سے اتنا مرعوب نہیں ہیں جتنا مغرب سے مرعوب ہیں۔ انسان کی زندگی میں خدا کی ہیبت نظر نہیں آتی، البتہ ان کی سیکڑوں باتوں سے مغرب کی ہیبت ٹپکتی نظر آتی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو کروڑوں مسلمانوں نے مغرب کو اپنا خدا بنایا ہوا ہے۔ برصغیر میں مغرب کو خدا بنانے کے عمل کا آغاز سرسید سے ہوا۔ سرسید نے قرآن کا انکار کیا ہے۔ حدیث کو مسترد کیا۔ اجماع پر خط تنسیخ پھیرا۔ تفسیر کی تیرہ سو سالہ تاریخ کو ناقابل اعتبار قرار دے دیا مگر…
ہماری مذہبیت ہمیں کیوں تبدیل نہیں کرپارہی؟
کسی مسلمان کے لیے اس سے زیادہ خوش بختی کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ وہ سچا اور پکا مذہبی انسان بن جائے۔ وہ جو کچھ سوچے مذہب کی روشنی میں سوچے، وہ جو کچھ دیکھے مذہب کے حوالے سے دیکھے، وہ جو کچھ کرے مذہب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرے۔ لیکن کیا مذہب صرف کسی ظاہری وضع قطع کا نام ہے؟ کیا مذہب اور اس کی اصل روح صرف وہی ہے جو میں سمجھتا ہوں؟ یہ سوالات اہم ہیں اور ان کا مسلمانوں اور خاص طور پر ہمارے معاشرے کی مجموعی صورتِ حال سے بہت گہرا تعلق ہے۔…
خاتون خانہ کے تصور کی تذلیل
اکبرالٰہ آبادی نے کہا ہے۔ تعلیم لڑکیوں کی ضروری تو ہے مگر خاتون خانہ ہوں وہ سبھا کی پری نہ ہوں اکبر کا یہ شعر اس دور کی یادگار ہے جب برصغیر میں مغربی تہذیب کے زیر اثر لڑکیوں کو جدید تعلیم دلانے کا مطالبہ سامنے آگیا تھا۔ اکبر نے لڑکیوں کو جدید تعلیم دلانے کی حمایت کی مگر صاف کہا کہ ہماری تہذیب ’’خاتون خانہ‘‘ کی تہذیب ہے سبھاکی پری یا ’’محفل کی رونق‘‘ کی تہذیب نہیں ہے۔ چناں چہ لڑکیاں تعلیم ضرور حاصل کریں مگر وہ گھروں کو رونق بخشیں، محفلوں کو نہیں۔ سرسید برصغیر میں جدیدیت کے…
مسلم معاشروں کی سماجیات کا تحفظ کیسے کیا جائے؟
اگرچہ 1857ء کی جنگ آزادی میں ہندو بھی شامل تھے لیکن یہ جنگ اپنی اصل میں مسلمانوں کی جنگ تھی۔ اس جنگ کی علامتی اہمیت غیر معمولی تھی۔ لیکن اس جنگ میں مسلمانوں کو بہرحال شکست ہوگئی۔ تاہم 1857ء کی جنگِ آزادی کی شکست صرف ’’عسکری شکست‘‘ تھی، اور یہ صرف برصغیر کا معاملہ نہیں تھا، مسلم دنیا میں یورپی طاقتوں کا تسلط ابتدائی مرحلے میں صرف ایک عسکری غلبہ تھا۔ اسی غلبے نے مسلم دنیا میں ردعمل کی دو صورتیں پیدا کیں۔ پہلی صورت یہ پیدا ہوئی کہ مذہبی طبقے نے مغرب کو یکسر مسترد کردیا اور وہ اس…
ایک ایب نارمل کالم نگار کیسا ہوتا ہے؟
کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ ایک ایب نارمل کالم نگار کیسا ہوتا ہے؟ کیا اس کے چہرے پر تین آنکھیں اور اس کے چار کان ہوتے ہیں؟ کیا اس کی مونچھیں لمبی اور ڈاڑھی طویل ہوتی ہے؟ کیا اس کے ماتھے پر گینڈے کی طرح ایک سینگ ہوتا ہے؟ کیا وہ سر کے درمیان سے مانگ نکالتا ہے؟ کیا وہ کلین شیو ہوتا ہے؟ کیا اس کا نام یے سے شروع ہوتا ہے؟ جانے دیجیے آپ ان چکروں میں کہاں پڑیں گے۔ ہم آپ کو ایب نارمل کالم نگار کی پہچان کا آسان طریقہ بتائے دیتے ہیں۔ روزنامہ…