دنیا کے ہر معاشرے میں کچھ چیزیں ’’قابل قبول‘‘ ہوتی ہیں اور کچھ چیزیں ’’ناقابل قبول‘‘ ہوتی ہیں۔ ایک کمیونسٹ معاشرے میں اس بات پر بحث نہیں ہوسکتی تھی کہ مارکسزم صحیح ہے یا غلط ہے۔ کمیونسٹ معاشرے کے لیے یہ بات بھی قابل قبول نہیں ہوسکتی تھی کہ اس میں کوئی کھڑا ہو کر کہے ’’جدلیاتی مادیت‘‘ کا اصول غلط ہے۔ مغربی معاشروں میں آزادی اور جمہوریت کو ایک عقیدے کا درجہ حاصل ہے۔ چناں چہ مغربی معاشرے میں کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہمیں آزادی پسند نہیں، ہم جمہوریت کے بجائے آمریت چاہتے ہیں۔ اسلامی معاشرے کے…
پاکستانی ذرائع ابلاغ کا بحران
پاکستان پہلے دن سے ایک نظریاتی ملک ہے، ایک نظریاتی ریاست ہے، مگر ہمارے ذرائع ابلاغ کا کوئی نظریہ ہی نہیں ہے غالب کا یہ شعر پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے لیے پوری طرح کفایت کرتا ہے: ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھلا صحافت کا لفظ ’’صحیفہ‘‘ سے نکلا ہے، مگر پاکستانی صحافت کا تشخص صحیفے کے بجائے ’’لفافے‘‘ سے متعین ہورہا ہے۔ ذرائع ابلاغ کا کام قوم کی رہنمائی ہے، مگر پاکستان کے ذرائع ابلاغ قوم کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ بدترین…
نواز لیگ کے صحافیوں کا چھوٹاپن
اصول ہے چھوٹے لوگوں کے ساتھ رہنے والا بھی چھوٹا بن جاتا ہے۔ نواز لیگ میاں نواز شریف کی تخلیق ہے۔ چناں چہ اس کی کوئی بات بھی بڑی نہیں ہے۔ یہاں تک کہ نواز لیگ کے پرستار صحافی بھی چھوٹے پن کا شکار ہیں۔ اس کی ایک تازہ ترین مثال جنگ کے سنڈے میگزین میں شائع ہونے والا معروف کالم نگار وجاہت مسعود کا انٹرویو ہے۔ اس انٹرویو میں وجاہت مسعود نے فرمایا ہے کہ عمران خان کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک میں لانچ کیا گیا ہے۔ وجاہت مسعود کے بقول عمران خان کو لانچ کرنے…
انسانی تاریخ اور محبت اور نفرت کے جذبات
پوت کے پائوں پالنے میں اور پاکستان کے منتخب نمائندوں کے پائوں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں صاف نظر آتے ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو چند روز پیشتر قومی اسمبلی میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ زدہ، شخصی و خاندانی جمہوریت نے ایک شرمناک تماشا پیش کیا۔ نواز لیگ اور تحریک انصاف کے اراکینِ اسمبلی نے ایک دوسرے کو غلیظ گالیاں دیں، ایک دوسرے کی طرف فحش اشارے کیے، ایک دوسرے پر بجٹ دستاویزات دے ماریں۔ نواز لیگ کے اراکین عمران خان کو ’’ڈونکی راجا‘‘ کہہ رہے تھے۔ اس پر فواد چودھری نے نواز لیگ کے منتخب نمائندوں کو بتایا…
کشور ناہید کی مغرب زدگی
مسلم دنیا میں مغرب سے متاثر ہونے والوں کی تین اقسام ہیں۔ (1) مغرب پسند (2) مغرب پرست (3) مغرب زدہ مغرب پسند مسلمان مغرب سے متاثر ہوتے ہیں مگر وہ اپنے مذہب کو چھوڑ نہیں دیتے۔ وہ اسلام اور مغرب کو بیک وقت اپنے شعور میں جگہ دیے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کا طرزِ فکر یہ ہوتا ہے کہ ہم اسلام کو نہیں چھوڑ سکتے مگر مغرب سے استفادہ بھی ہمارے لیے ضروری ہے۔ مغرب پرست مسلمان مغرب ہی کو ’’حق‘‘ مانتے ہیں مگر وہ اسلام کو ایک تہذیبی اور ثقافتی قوت کی حیثیت سے اپنائے رکھتے ہیں۔ مسلم…
پاکستان کو امریکہ کی کالونی بنائے رکھنے کا منصوبہ
خدا پر بھروسا کریں اور ایمان کی قوت پر اعتبار کریں تو امریکہ کے چنگل سے مکمل آزادی حاصل کی جا سکتی ہے، اور جس طرح امریکہ نے طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگی،وہ پاکستان سے بھی مذاکرات کی بھیک مانگ سکتا ہے پاکستان عظیم ترین مثالیوں، عظیم ترین آدرشوں کے سائے میں تخلیق ہوا تھا۔ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست تھی۔ قائداعظم اسے اسلام کا قلعہ دیکھنا چاہتے تھے۔ قائداعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان ایک پریمیئر اسلامی ریاست ہوگا۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ پاکستان بن گیا ہے اور انسانی روح عظیم ترین…
تہذیبوں کا تصادم
’’تہذیبوں کا تصادم‘‘ پرانے شکاریوں کا نیا جال ہے۔ تہذیب کے معروف معنی اصلاح سے آراستہ کرنا، سلیقہ پیدا کرنا وغیرہ سمجھ میں آتے ہیں۔ توازن اور عدل و انصاف اور احترامِ آدمیت بھی اس اصطلاح کا ایک حصہ ہیں۔ ان معنوں میں اگر بالکل جانب داری کے بغیر جائزہ لیا جائے تو صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو ان تمام باتوں کو اپنی دعوت کا حصہ بناتا ہے۔ اسلامی تہذیب کی بنیاد اسلامی عقیدہ ہی ہے۔ اس کے مقابلے میں تہذیب کے نام سے جو کچھ بھی پیش کیا جاتا ہے وہ کسی طرح بھی اس تعریف پر…
اماموں کی جگہ روبوٹس؟ خطیبوں کی جگہ توتے؟
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے اسلام کی شاندار روایات کو پامال کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ آئندہ سے مساجد میں جمعے کے خطبے حکومتی ہدایات کے مطابق ہوا کریں گے۔ قبلہ ایاز نے فرمایا کہ اسلامی نظریاتی کونسل معاشرے کی بہتر تشکیل کے لیے خطبہ جمعہ کے لیے موضوعات اور ان کے لیے متعلقہ اسلامی ریفرنس بھی تیار کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ صدرِ مملکت کی ہدایت پر کونسل نے خطیبوں کے لیے سو موضوعات کا تعین کرلیا ہے۔ یہ جنرل پرویز مشرف کا عہد ’’روشن خیالی‘‘ تھا کہ ایک دن اعلان ہوا کہ اب…
کلچر کی معنویت
اس وقت دنیا بھر اور خاص طور پر ہمارے ملک میں دو لفظوں کا استعمال وسیع پیمانے پر ہورہا ہے، ان میں سے ایک لفظ ’کلچر‘ ہے اور دوسرا ’بحران‘۔ جہاں تک کلچر کا تعلق ہے تو اس کے استعمال کا یہ عالم ہے کہ بات کلاشنکوف کلچر سے ہوتی ہوئی ٹیکس کلچر تک آپہنچی ہے۔ لفظ بحران کا یہ حال ہے کہ جہاں ہاتھ ڈالیے، بحران برآمد ہوجاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ تھوڑی بہت سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگ بھی اپنی جیب تک میں احتیاط سے ہاتھ ڈالتے ہیں کہ مبادا وہاں سے بھی بحران برآمد ہوجائے۔ لیکن…