ہر بڑے آدمی کو اس کے مقدر کے چند چھوٹے لوگ ضرور دیے جاتے ہیں۔ یہ چھوٹے لوگ دو کام دل لگا کر کرتے ہیں۔ ایک یہ کہ بڑے لوگوں کو ان کی سطح پر جا کر سمجھنے کے بجائے وہ انہیں اپنی سطح پر لا کر سمجھتے ہیں۔ دوسرا کام وہ یہ کرتے ہیں کہ اپنے قد کا موازنہ بڑے لوگوں کے قد کے ساتھ کرتے رہتے ہیں۔ وہ ساری زندگی یہ دیکھنے میں صرف کردیتے ہیں کہ ان کا قد بڑے آدمی کے قد سے کتنا چھوٹا یا بڑا ہے۔ مولانا مودودی کے بڑا آدمی ہونے میں کوئی…
عید ،ریاست اور معاشرہ
غم بانٹتی ہوئی ریاست ،خوشیاں تقسیم کرنا ہوا معاشرہ انسان کے شعور کی جڑیں اس کے مذہب، تہذیب اور تاریخ میں پیوست ہوں تو اسے عید کے چاند سے ماضی اور حال یاد آسکتا ہے۔ ذرا اقبال کی نظم ہلالِ عید تو ملاحظہ فرمایئے: غرّۂ شوال! اے نور نگاہ روزہ دار آ کہ تھے تیرے لیے مسلم سراپا انتظار تیری پیشانی پہ تحریر پیامِ عید ہے شام تیری کیا ہے، صبحِ عیش کی تمید ہے سرگزشت ملتِ بیضا کا تُو آئینہ ہے اے مہ نو! ہم کو تجھ سے الفتِ دیرینہ ہے جس علَم کے سائے میں تیغ آزما ہوتے…
رامائن، مہا بھارت سعودی عرب کے نصاب میں؟؟
چند روز پیشتر ہم ملک کے معروف اخبار روزنامہ خبریں میں یہ خبر شہہ سرخی کے ساتھ پڑھ کر ششدر رہ گئے۔ ’’سعودی عرب نے بھارتیوں کو بڑا سرپرائز دیتے ہوئے ہندوئوں کی مذہبی کتابوں رامائن، مہا بھارت اور گیتا کو سعودی نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وژن 2030ء کے تحت رامائن اور مہا بھارت کو اسکولوں میں پڑھایا جائے گا۔ سعودی ولی عہد نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں 4 لاکھ 44 ہزار ہندو رہتے ہیں، متحدہ عرب امارات کے بعد ہندو آبادی کا یہ دوسرا بڑا ملک ہے۔ (روزنامہ…
ترقی پسندوں کا اقبال
ادبی و فکری تنقید کا ایک بنیادی تقاضا یہ ہے کہ آدمی کو متن یا Text کا وفادار رہنا چاہیے۔ ادبی و فکری تنقید میں اہم بات یہ نہیں ہے کہ میرا یا آپ کا دل کیا کہنے کو چاہ رہا ہے بلکہ ادبی و فکری تنقید میں اہم بات یہ ہے کہ جس متن یا Text کے حوالے سے کلام کرنے والا کلام کررہا ہے وہ متن یا Text خود کیا کہہ رہا ہے۔ بدقسمتی سے برصغیر کے ترقی پسند اسلام، اسلامی فکر، اسلامی تہذیب اور اسلامی تاریخ کے تجزیے میں کبھی بھی متن یا Text کے وفادار نہیں…
پاکستان کو ایبنارمل ریاست سے نارمل ریاست بنانے کا منصوبہ
جو قومیں جنگوں سے بھاگتی ہیں جنگیں اُن کا تعاقب کرتی ہیں دنیا میں سب سے بلند مرتبہ اور بڑے لوگ وہ ہوتے ہیں جو اپنے نظریے کے سہارے زندہ رہتے ہیں۔ حالات کیسے ہی ہوں، ماحول کچھ بھی ہو، دنیا کہیں جارہی ہو، یہ لوگ اپنے نظریے پر قائم رہتے ہیں اور دنیا کو اس کے مطابق بدلنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ یہ انبیاء و مرسلین، ان کے وارثین اور تاریخ کی بڑی شخصیات کا طرزِ فکروعمل ہے۔ انبیاء و مرسلین نے بدترین حالات میں بھی وہی کیا جو ان کے خالق و مالک کا حکم اور ان…
ہر مضمون میں اسلام کیوں؟
دنیا کے کسی ملک میں اس ملک کے نظریے پر حملہ ناممکن ہے۔ چین میں کوئی شخص تصور نہیں کرسکتا کہ وہ سوشلزم کے خلاف کھڑا ہوگا یا اس پر کوئی اعتراض کرے گا۔ امریکا اور فرانس میں سیکولر ازم کو مذہب کا درجہ حاصل ہے۔ چناں چہ امریکا اور فرانس کا کوئی شہری ان ملکوں میں سیکولر ازم کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام اتنا ’’بیچارہ‘‘ ہے کہ جس کے جی میں آتا ہے اسلام پر حملہ کرسکتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال یہ ہے کہ پنجاب کے ہیومن رائٹس…
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
جاوید چودھری کے اکثر کالم پڑھ کر بے ساختہ غالب کا شعر زبان پر آجاتا ہے۔ غالب نے کہا ہے۔ بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی یہ جاوید چودھری کی بدقسمتی ہے ان کی باتوں کو سمجھنے والے معاشرے میں موجود ہیں۔ وہ نہ صرف یہ کہ جاوید چودھری کی باتوں کو سمجھتے ہیں بلکہ ان کی بکواس کا جواب بھی لکھتے ہیں۔ اتفاق سے زیر بحث کالم بھی جاوید چودھری کے انہی کالموں میں سے ایک ہے جنہیں پڑھ کر غالب کا شعر یاد آجاتا ہے۔ ذرا دیکھیے تو اس کالم…