ماں کی یہ اہمیت اس لیے ہے کہ انسانوں کا بچپن ماں کی گود میں بسر ہوتا ہے، اور انسان کا بچپن جیسا ہوتا ہے اس کی باقی زندگی بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن بچپن صرف ایک ’’اجمال‘‘ ہے۔ صرف ایک ’’امکان‘‘ ہے۔ استاد کی اہمیت یہ ہے کہ وہ اس اجمال کو ’’تفصیل‘‘ فراہم کرتا ہے، اور امکان کو ’’حقیقت‘‘ بناتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ماں بچپن کی ’’استاد‘‘ ہے، اور استاد ایسی ’’ماں‘‘ ہے جس کا اثر پوری زندگی پر پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استاد کی اہمیت زندگی میں ماں…
شاعری کا فن کیوں مر رہا ہے؟
شاعری سے بڑے فن کا تصور محال ہے۔ ہماری شاعرانہ روایت میں شاعر کو تلمیز الرحمن کہا گیا ہے۔ کسی عام انسان کے لیے اس سے بڑا اعزاز کیا ہوسکتا ہے کہ اسے رحمن کا شاگرد کہا جائے۔ اطالوی زبان میں شاعروں کو vates کہا جاتا تھا جس کا مطلب تھا خدا رسیدہ انسان یا پیغمبر۔ ہماری شعری روایت میں شاعروں کے سلسلے میں افراط و تفریط نہیں رہی۔ چناں چہ ہماری شاعرانہ روایت میں شاعر کو معاذ اللہ کبھی پیغمبر کا رتبہ نہیں دیا گیا۔ مگر تلمیز الرحمن کا منصب بھی کچھ کم نہیں۔ رسول اکرمؐ کی بعثت سے…
امت ِمسلمہ اورمغربی تہذیب کا چیلنج
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ یہ پاکستان کے جوہری پروگرام کا گلا گھونٹنے اور پاکستان کی مالی خودمختاری پر شب خون مارنے کے مترادف ہے جس کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ’’گو آئی ایم ایف گو‘‘ تحریک چلائے گی اور قومی مجلسِ مشاورت منعقد کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی تمام جماعتوں کو اس سلسلے میں سیاسی اور نظریاتی اختلافات سے بالاتر ہوکر لائحہ عمل…
بھارت کے ہندو اور ان کا احساس ِ کمتری
جنرل باجوہ نے چند روز پیش تر ہی پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے کہا تھا کہ ہمیں ماضی کو دفن کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔ اس بیان کی سیاہی ابھی ٹھیک طرح سے خشک بھی نہیں ہوئی تھی کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ماضی کا ایک بہت ہی بڑا مردہ اکھاڑ کر جنرل باجوہ کی جانب اچھال دیا ہے۔ مودی نے بنگلادیش کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بیس بائیس سال کی عمر میں بنگلادیش کی آزادی کے لیے ستیہ گرہ میں حصہ لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے…
پاکستان میں ’’ ٹیلی دھماکہ‘‘
صحافت کا لفظ صحیفہ سے نکلا ہے اور صحیفے کا تعلق زمین سے زیادہ’’ آسمان‘‘ کے ساتھ ہے ۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ ہماری تہذیب میں صحافت کا تعلق’’ الہام‘‘ کی روایت سے ہے ۔ اس روایت میں’’ خبر‘‘ کا مقام اتنا بلند ہے کہ اس کی اعلیٰ ترین سطح کے حوالے سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخبرصادق کہا گیا ہے ۔ قرآن مجید مسلمانوں کو ہدایت کرتا ہے کہ لگی لپٹی بات نہ کہو اور سچائی سے دامن نہ بچائو ، اس لیے کہ تم جو کچھ کہتے ہو اور جو کچھ تمہارے دلوںمیں…
ارطغرل اور پروفیسر ہود بھوئے کا ماتم
سلیم احمد نے کہا تھا ؎ سلیم میرے حریفوں میں یہ خرابی ہے کہ جھوٹ بولتے ہیں اور خراب لکھتے ہیں جھوٹ بولنے اور خراب لکھنے کی بُرائی صرف سلیم احمد کے حریفوں ہی میں نہیں تھی۔ پاکستان کے سیکولر عناصر بھی جھوٹ اور بُرا لکھنے کر رسیا ہیں۔ ان کی عظیم اکثریت جب بھی قلم اُٹھاتی ہے ان کا قلم جھوٹ اُگلتا ہے اور ان کی تحریر دامن دل کو اپنی طرف نہیں کھینچتی۔ مگر پاکستان کے سیکولر دانش وروں اور صحافیوں میں ایک اور خرابی بھی ہے۔ وہ اسلام، اسلامی شعور، اسلامی تہذیب اور اسلامی تاریخ کو پیش…
پاک بھارت تعلقات میں دوستی ’’مصنوعی‘‘ دشمنی ’’حقیقی
پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات کی فضا میں امریکہ نے ایک بار پھر ’’امن‘‘ اور ’’مذاکرات‘‘ کا پرچم بلند کردیا ہے۔ اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب بروئے کار لائے جارہے ہیں تا کہ ہندوستان اور پاکستان یہ محسوس نہ کریں کہ امریکہ ’’حکم‘‘ دے رہا ہے۔ وہ متحدہ عرب امارات کی سفارت کاری سے محسوس کریں کہ جو کچھ ہورہا ہے ’’دوستانہ‘‘ طور پر ہورہا ہے۔ روزنامہ جنگ کراچی کی ایک اطلاع کے مطابق پاکستان اور بھارت کے تعلقات کو ’’معمول‘‘ پر لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کی درپردہ کوششیں جاری ہیں۔ دونوں ملکوں…
حافظ حسین احمد کے ہولناک انکشافات
غالب نے کہا تھا ؎ ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ دیتے ہیں دھوکا یہ بازی گر کھُلا غالب کو آسمان کے ستارے بازی گر نظر آتے تھے اور وہ ان کے دھوکے کا ماتم کرتے تھے۔ غالب کو پاکستان کی سیاست کے ’’ستاروں‘‘ کی ’’بازی گری‘‘ اور دھوکا دینے کی اہلیت کا تجربہ ہوتا تو وہ نجانے ان کے بارے میں کیا کہتے۔ کہنے کو پاکستان کی سیاست ایک مقدس سرگرمی ہے مگر سیاست کے تقدس کی آڑ میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی کچھ جھلکیاں جمعیت علمائے اسلام کے سابق مرکزی رہنما حافظ حسین احمد نے…