انسانی زندگی میں ’’انفرادی رائے‘‘ کی بڑی اہمیت ہے۔ انفرادی رائے سے انسان کا اصل ’’جوہر‘‘ آشکار ہوتا ہے مگر انفرادی رائے کو ’’مستند‘‘ ہونا چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ رائے کو مستند بنانے والی ’’سند‘‘ کہاں سے آتی ہے؟ ایک مسلمان کے لیے اس سوال کا جواب دینا نہایت آسان ہے۔ مسلمان کے لیے سند اس کے مذہب سے آتی ہے۔ مذہب کی پیدا کی ہوئی تہذیب اور تاریخ سے آتی ہے۔ دین کے مستند شارحین سے آتی ہے۔ انسان خاص طور پر مسلمان کی رائے مستند نہ ہو تو وہ اقبال کے الفاظ میں ابلیس کی ایجاد ہے۔…
بہترین جماعت کے بدترین لوگ
اگر آپ کچھ لوگوں کو پی ایچ ڈی کے بعد میٹرک کرتے ہوئے پائیں تو آپ ان کے بارے میں کیا خیال کریں گے؟ اگر آپ من و سلویٰ کھانے کے بعد کسی کو پیاز اور دال کی تعریف کرتے ہوئے پائیں تو آپ اس کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ اگر آپ کچھ لوگوں کو سورج کے مشاہدے اور تجربے کے بعد ٹمٹماتی ہوئی موم بتی کا طواف کرتے ہوئے دیکھیں تو آپ ان کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے؟ یہ محض قیاسی باتیں نہیں۔ دنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہوتے ہیں جو بہترین اور بدترین…
پاکستان کی شرمناک جمہوریت اور ہولناک سیاسی نظام
پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں نے پاکستان کی سیاست کو ’’گٹر سیاست‘‘ بنا کر رکھ دیا ہے۔ اس سیاست سے اتنا تعفن اٹھ رہا ہے کہ کوئی پرفیوم تعفن پر غالب نہیں آسکتا غالب نے کہا تھا:۔ مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی پاکستانی سیاست نے غالب کے اس مصرع کا جواب تخلیق کیا اور کہا: ۔ ’’مری تعمیر میں مضمر ہے ہر صورت خرابی کی‘‘ لیکن پاکستانی سیاست نے اس مصرع پر قناعت نہ کی۔ وہ خرابیوں کے راستے پر مسلسل آگے بڑھتی رہی اور ایک شاعر کے مطابق اب اس کا…
خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟۔
ایک وقت تھا کہ خاندان ایک مذہبی کائنات تھا۔ ایک تہذیبی واردات تھا۔ محبت کا قلعہ تھا۔ نفسیاتی حصار تھا۔ جذباتی اور سماجی زندگی کی ڈھال تھا… ایک وقت یہ ہے کہ خاندان افراد کا مجموعہ ہے۔ چنانچہ جون ایلیا نے شکایت کی ہے ؎۔ مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا ٹوکنے کا عمل اپنی نہاد میں ایک منفی عمل ہے۔ مگر آدمی کسی کو ٹوکتا بھی اسی وقت ہے جب اُس سے اس کا ’’تعلق‘‘ ہوتا ہے۔ جون ایلیا کی شکایت یہ ہے کہ اب خاندان سے ٹوکنے کا عمل بھی رخصت…
امتیاز عالم کے فکری مغالطے
امتیاز عالم کا شمار پاکستان کے معروف سیکولر اور لبرل صحافیوں اور دانش وروں میں ہوتا ہے۔ وہ سیکولر اور لبرل لکھاریوں کی روایت کے مطابق اسلام اور مسلمانوں پر ’’کرم‘‘ فرماتے رہتے ہیں۔ پاکستان کا اسلامی تشخص بھی انہیں پریشان کرتا رہتا ہے۔ اور وہ اپنی تحریروں میں اردو کو ’’استعماری زبان‘‘ ثابت کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ان کا ایک حالیہ کالم ان کے تعصبات کا اچھا اشتہار ہے۔ اس اشتہار میں امتیاز عالم نے لکھا ہے: ’’برصغیر کی تاریخ بیرونی حملہ آوروں سے عبارت ہے۔ ہند میں آریائوں سے لے کر مغل، ترک، بازنطینی، ولندیزی، انگریز…
مسجد میں شراب خانہ
مولانا مودودی نے پاکستان کے نظریے کی بنیاد پر پاکستان کو مسجد کہا ہے۔ مسجد اللہ کا گھر ہے اور مسجد میں اللہ کی عبادت کے سوا کچھ نہیں ہوسکتا، مگر بعض لوگ مسجد میں شراب خانہ کھول لیتے ہیں۔ تعصب عربیت کا ہو یا عجمیت کا ایک نشہ ہے۔ تعصب پنجابیت کا ہو یا مہاجریت کا ایک شراب ہے۔ یہ شراب ایمان اور عقل کو کھا جاتی ہے۔ مگر اس کے باوجود پاکستان کی مسجد میں بڑے بڑے شراب خانے کھلے ہوئے ہیں۔ ’’پنجابیت‘‘ کا شراب خانہ، ’’مہاجریت‘‘ کا شراب خانہ، ’’سندھیت‘‘ کا شراب خانہ، ’’بلوچیت‘‘ اور ’’پشتونیت‘‘ کا…
طلبہ یونینوں پر پابندی کے ہولناک نتائج
طلبہ یونین پر پابندی کا عجیب پہلو یہ ہے کہ یونین پر پابندی لگے ہوئے 37 سال ہوگئے، مگر آج تک کوئی سیاسی جماعت اور کوئی سیاسی رہنما یہ نہیں بتاتا کہ پابندی کے پیچھے کون ہے؟ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے لاہور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے ایک وفد سے باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ یونین کی بحالی وقت کا اہم تقاضا ہے، یونین کی بحالی طلبہ کا جمہوری حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی حکمرانوں کے آمرانہ ہتھکنڈوں کا ثبوت ہے۔ پاکستان میں طلبہ یونین پر پابندی جنرل ضیاء الحق…