پاکستان میں 1990ء کی دہائی معاشی استحکام کی دہائی تھی لیکن اس وقت بھی زیریں متوسط اور غریب طبقے کی حالت دگرگوں تھی ایک وقت تھا کہ مہنگائی اور غربت ایک ’’واقعہ‘‘ تھیں۔ 20 ویں صدی کے وسط تک آتے آتے مہنگائی اور غربت ’’حادثہ‘‘ بن گی اور اب 21 ویں صدی میں مہنگائی اور غربت ’’سانحہ‘‘ بن کر سامنے آرہی ہیں۔ جس دور میں مہنگائی اور غربت ’’واقع‘‘ تھیں اس زمانے میں غربت کو ایک ’’تقدیری امر‘‘ سمجھا جاتا تھا اور انسانوں کی عظیم اکثریت تقدیر کو بہ رضا و رغبت قبول کرتی تھی۔ مگر بیسویں صدی میں غربت…
ہندوستان اردو سے بھاگ کر کہاں جائے گا؟
ہندوستان کے انتہا پسند ہندو مسلمانوں پر ایک الزام یہ لگاتے ہیں کہ یہ ایک ہزار سال سے ہندوستان میں موجود ہیں مگر ان کی ہر چیز غیر مقامی ہے۔ ان کا مذہب سعودی عرب سے آیا ہے۔ ان کے مقدس مقامات مکہ اور مدینہ بھی غیر مقامی ہیں۔ ان کی ایک زبان عربی ہے جو عالم عرب سے آئی ہے۔ دوسری زبان فارسی ہے جو ایران سے آئی ہے۔ ہندوستان کے انتہا پسند ہندو ان تمام باتوںکو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں۔ مگر ایسا کرتے ہوئے وہ ایک بات بھول جاتے ہیں اور وہ یہ…
انسانی تعلق کے انہدام کا عالمی و آفاقی منظرنامہ
فراق گورکھپوری کا شعر ہے دنیا میں آج کوئی کسی کا نہیں رہا اے چشمِ لطف تیری ضرورت ہے دور دور فراق کے اس شعر کا پہلا مصرع ایک سطح پر روحانی یا مابعد الطبعیاتی سطح کا ایٹمی دھماکا ہے، دوسری سطح پر یہ نفسیاتی و جذباتی ہائیڈروجن بم کی تباہ کاری ہے، تیسری سطح پر یہ عالمی نوعیت کا سماجی زلزلہ ہے۔ لیکن اس بات کا مفہوم کیا ہے؟ انسانی زندگی ’’تعلق‘‘ سے عبارت ہے اور انسان کے چار تعلق بنیادی ہیں: -1 انسان کا خدا سے تعلق -2 انسان کا دوسرے انسانوں سے تعلق -3 انسان کا اپنی…
انسانی تعلق کے انہدام کا عالمی و آفاقی منظرنامہ
فراق گورکھپوری کا شعر ہے دنیا میں آج کوئی کسی کا نہیں رہا اے چشمِ لطف تیری ضرورت ہے دور دور فراق کے اس شعر کا پہلا مصرع ایک سطح پر روحانی یا مابعد الطبعیاتی سطح کا ایٹمی دھماکا ہے، دوسری سطح پر یہ نفسیاتی و جذباتی ہائیڈروجن بم کی تباہ کاری ہے، تیسری سطح پر یہ عالمی نوعیت کا سماجی زلزلہ ہے۔ لیکن اس بات کا مفہوم کیا ہے؟ انسانی زندگی ’’تعلق‘‘ سے عبارت ہے اور انسان کے چار تعلق بنیادی ہیں: -1 انسان کا خدا سے تعلق -2 انسان کا دوسرے انسانوں سے تعلق -3 انسان کا اپنی…
مسلمانوں کا زوال اور مغرب کا عروج
مسلم دنیا میں جو شخص اسلام کا علمبردار نہیں وہ اسلام اور مسلمانوں کا غدار ہے۔ یہ غدار جرنیل ہوسکتا ہے۔ بادشاہ بھی۔ سیاست دان بھی ہوسکتا ہے اور دانش ور بھی۔ شاعر بھی ہوسکتا ہے اور ادیب بھی۔ کالم نگار بھی ہوسکتا ہے اور استاد بھی۔ بدقسمتی سے مسلم دنیا ایسے غداروں سے بھری پڑی ہے۔ اسلام اور مسلمانوں کے یہ غدار اپنی گفتگوئوں اور تحریروں میں اسلام اور مسلمانوں پر کیچڑ اچھالتے رہتے ہیں اور مغرب کے ترانے گاتے رہتے ہیں۔ ان لوگوں کی ایک خاص پہچان یہ ہے کہ ان لوگوں کو اسلام اور مسلمانوں میں زوال…
پاکستانی ذرائع ابلاغ یا پورس کے ہاتھی؟
انسانی زندگی بالخصوص ایک مسلمان کی زندگی میں لفظ کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ خدا ایسا خلّاق ہے کہ وہ جس طرح چاہتا کائنات کو پیدا کرتا۔ مگر اس نے ’’کُن‘‘ کہا اور کائنات خلق ہوگئی۔ اس لیے ہم نے اپنے ایک شعر میں عرض کیا ہے: اک لفظ کُن سے خلق ہوئی ساری کائنات ہر شے سے ایک لفظ کی حرمت زیادہ ہے ابلاغ کا سارا عمل لفظ پر کھڑا ہوا ہے، چنانچہ قوموں کی زندگی میں ذرائع ابلاغ یا صحافت کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ صحافت کا لفظ صحیفہ سے نکلا ہے، اور صحیفہ آسمان سے نازل ہونے…
پاکستان میں ہر تجربہ ناکام کیوں ہوتا ہے؟
دنیا کی تاریخ ہمارے سامنے ہے۔ اس تاریخ میں سیاسی تجربات کے حوالے سے بڑا تنوع ہے۔ اس تاریخ میں کہیں سوشلزم کا تجربہ ہوا ہے، کہیں بادشاہت کو آزمایا گیا ہے، کہیں لبرل جمہوریت کو کامیابی کے ساتھ برتا گیا ہے، کہیں اسلام نے معجزات کرکے دکھائے ہیں۔ اسلام کے اعتبار سے آپ ملوکیت یا بادشاہت کو کچھ بھی کہیے مگر دنیا کی تاریخ میں بادشاہت نے ہزاروں سال تک کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ ہندوازم کی چھے ہزار سالہ تاریخ بادشاہت کی تاریخ ہے مگر اس تاریخ نے ایک بڑی تہذیب پیدا کرکے دکھائی۔ یہ تہذیب چھے ہزار…
انسانی وجود میں تخلیق کی بنیادیں
انسانی وجود میں تخلیق کا سرچشمہ کہاں ہے، اور تخلیقی عمل کن بنیادوں پر استوار ہوتا ہے؟ یہ صدیوں سے تخلیقی زندگی کا بنیادی سوال ہے، اور ابھی تک اس کا کوئی حتمی جواب ممکن نہیں ہوسکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تخلیقی عمل ایک گہرا باطنی تجربہ ہے۔ اتنا گہرا باطنی تجربہ کہ خود تخلیق کاروں کو بھی پوری طرح اس کا شعور نہیں ہوتا۔ چنانچہ شاعروں، ادیبوں اور دیگر تخلیقی شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے تخلیقی عمل کے بارے میں جو کچھ کہا ہے اس کی حیثیت ایک قیاس آرائی کے سوا کچھ نہیں۔…
کیا مغرب ہمارے لیے خطرہ نہیں ہے؟
اسلام دنیا کو بدلنے کے لیے آیا تھا مگر مسلم دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو دنیا کے ذریعے اسلام کو بدلنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پاکستان میں جاوید احمد غامدی اور ان کے شاگردوں کا مشن یہ ہے کہ وہ اسلام کو مغربی فکر کے مطابق بنائیں، اس لیے کہ ہمارے زمانے کی ’’دنیا‘‘ مغرب ہے۔ خورشید ندیم غامدی صاحب کے شاگرد رشید ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک حالیہ کالم میں لکھا ہے کہ مغرب اسلام اور مسلمانوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ان کے اس اجمال کی تفصیل کیا ہے خود انہی کے الفاظ میں…
پاکستان کیوں ٹوٹا؟
تحریک پاکستان کی دل دہلا دینے والی تفصیلات سقوطِ ڈھاکا سے ایک دن پہلے تک یہ بات ہر باشعور پاکستانی کے ’’سیاسی عقیدے‘‘ کا حصہ تھی کہ پاکستان ہمیشہ قائم رہنے کے لیے بنا ہے۔ یہ عقیدہ خیالی پلائو نہیں تھا۔ پاکستان ایک نظریاتی اور سیاسی معجزہ تھا۔ اُس وقت دنیا کی واحد سپر پاور سلطنتِ برطانیہ تھی اور بھارت کی ہندو اکثریت چاہتی تھی کہ پاکستان نہ بنے۔ مگر پاکستان بن کررہا۔ اس کی وجہ پاکستان کا نظریہ اور قائداعظم کی غیر معمولی قیادت تھی۔ پاکستان کا نظریہ اتنا طاقت ور تھا کہ اس نے ناممکن کو ممکن کردکھایا۔…