کورنا نے مغرب کے تمام بُت توڑدیے مغر بی دنیا گزشتہ دو تین صدیوں بالخصوص گزشتہ سو سال سے ’’نامعلوم‘‘ کے خوف میں مبتلا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے بعض بنیادی تصورات کا تذکرہ ناگزیر ہے۔ خدا مرکز زندگی اور خدا مرکز کائنات کی ہر چیز ’’معلوم‘‘ ہوتی ہے۔ اس دائرے میں انسان جانتا ہے کہ خدا کن باتوں سے خوش، اور کن باتوں سے ناخوش ہوتا ہے۔ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ خدا کن باتوں پر انعام دیتا ہے اور کن باتوں پر سزا دیتا ہے۔ مذہب کے دائرے میں زندگی بسر کرنے…
افراد، معاشرہ اور ریاست
سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن دس بارہ سال پہلے ایک بات تواتر کے ساتھ کہا کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے نجی شعبے میں ہورہا ہے۔ سرکاری شعبے یا ریاست ہر چیز سے بری الذمہ ہوگئی ہے۔ سید صاحب کی یہ بات دس بارہ سال پہلے بھی درست تھی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا درست ہونا مزید عیاں ہوتا چلا گیا۔ تاریخی اور تہذیبی معنوں میں مسلمانوں کے تین سہارے تھے۔ ریاست، معاشرہ اور فرد۔ اقبال نے اس تناظر میں اورنگ زیب عالمگیر کو برصغیر میں مسلم تہذیب…
کورونا کی عالمگیریت کا سوال؟
جدید دنیا اپنے روحانی وجود اور اخلاقی جواز سے محروم؟۔ جرمن ادیب ٹامس مان نے کہا تھا کہ بیسویں صدی میں انسانی تقدیر سیاسی اصطلاحوں میں لکھی جائے گی۔ ٹامس مان کی یہ پیشگوئی سو فیصد درست ثابت ہوئی۔ ٹامس مان کی بات کے درست ہونے کئی بڑی بڑی شہادتیں موجود ہیں۔ بیسویں صدی انقلابات کی صدی تھی۔ اب صدی میں روس، چین اور ایران میں انقلاب آیا اور انقلاب مخصوص معنوں میں ایک سیاسی حقیقت ہے۔ بیسویں صدی دع عالمی جنگوں کی صدی ہے اور جنگ ایک اعتبار سے سیاسی مسئلہ ہے۔ بیسویں صدی میں نوآبادیاتی نظام منہدم ہوا…
مجنوں کے سوا کس سے اٹھی منّتِ دیدار؟
انتخابی کامیابی، عوامی مقبولیت اور سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی تعداد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کی بڑی جماعتیں چار ہیں: نواز لیگ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کا نام کہیں آتا ہی نہیں۔ چناں چہ جماعت اسلامی کو ملک کی ’’چھوٹی جماعت‘‘ باور کرایا جاتا ہے۔ لیکن یہ عجیب بات ہے کہ پاکستان پر جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو جماعت اسلامی مال دار جماعت بن کر اُبھرتی ہے۔ اتنی بڑی، اتنی مقبول اور اتنی مال دار کہ نواز لیگ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم…
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے؟
مسلم دنیا بالخصوص پاکستان کے بعض لوگوں میں ’’نظریہ ٔ سازش‘‘ بہت مقبول ہے۔ یہ لوگ نظریہ ٔ سازش کا اتنا ذکر کرتے ہیں جیسے نظریہ ٔ سازش نظریہ نہ ہو کوئی ’’عقیدہ‘‘ ہو۔ یہ لوگ نظریہ ٔ سازش کھاتے ہیں، نظریہ ٔ سازش پیتے ہیں، نظریہ ٔ سازش اوڑھتے ہیں، نظریہ ٔ سازش بچھاتے ہیں، نظریہ ٔ سازش فروخت کرتے ہیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو کچھ لوگوں کے لیے نظریہ ٔ سازش ایک نفسیاتی مرض کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہم کہیں نظریہ ٔ سازش کو تواتر کے ساتھ جلوہ افروز دیکھتے ہیں تو ہمیں مغرب کے ممتاز…
حکمران، ذرائع ابلاغ اور قومی کردار
بڑے رہنمائوں کی ایک پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ بھیڑ کو قوم بنا دیتے ہیں۔ اس کے برعکس چھوٹے رہنمائوں کی ایک شناخت یہ ہوتی ہے کہ وہ قوم کو بھی بھیڑ میں ڈھال دیتے ہیں۔ قائداعظم بڑے رہنما تھے انہوں نے برصغیر کے بکھرے ہوئے مسلمانوں کو دیکھتے ہی دیکھتے ایک قوم بنادیا۔ اس کے برعکس جرنیلوں، شریفوں اور بھٹوئوں کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے قوم کو ایک ہجوم میں تبدیل کیا ہوا ہے۔ اس کا تازہ ترین ثبوت یہ ہے کہ حکمران ہی نہیں ذرائع ابلاغ بھی لاک ڈائون کے دوران یہ شکایت کرتے نظر…
دو قومی نظریہ اور تاریخ کا وینٹی لیٹر
پاکستان کے سیکولر، لبرل، کمیونسٹ اور سابق کمیونسٹ عناصر کو اگر ’’نظریاتی کورونا وائرس‘‘ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ عناصر پاکستان کے اسلامی تشخص پر حملہ کرکے اسے فنا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ان سے یہ کام ممکن نہ ہوپائے تو وہ یہ کوشش ضرور کرتے ہیں کہ پاکستان کے اسلامی تشخص کو ’’بیمار‘‘ قرار دے کر تاریخ کے ’’وینٹی لیٹر‘‘ پر ڈال دیں۔ چند روز پیش تر 23 مارچ کے موقع پر ڈاکٹر نعمان احمد نے روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں دو قومی نظریے کو…
مجنوں کے سوا کس سے اٹھی منّتِ دیدار؟
انتخابی کامیابی، عوامی مقبولیت اور سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی تعداد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کی بڑی جماعتیں چار ہیں۔ نواز لیگ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کا نام کہیں آتا ہی نہیں۔ چناں چہ جماعت اسلامی کو ملک کی ’’چھوٹی جماعت‘‘ باور کرایا جاتا ہے لیکن جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو جماعت اسلامی مالدار جماعت بن کر اُبھرتی ہے۔ اتنی بڑی، اتنی مقبول اور اتنی مالدار کے نواز لیگ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم جماعت اسلامی کے سامنے ویسی ہی لگتی ہیں جیسا…
غالب کا مذہبی شعور
مغرب کے ممتاز فلسفی وائٹ ہیڈ نے کہا ہے کہ مغرب کا پورا فلسفہ افلاطون کے فلسفے پر ایک حاشیے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ افلاطون کی ایک مبالغہ آمیز تعریف ہے مگر اس مبالغہ آمیز تعریف کے بغیر افلاطون کی عظمت کا اظہار نہیں ہوسکتا۔ میر تقی میر کو ’’خدائے سخن‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس تعریف میں بھی ایک مبالغہ ہے مگر ایسا مبالغہ جو میر کی عظمت کے اظہار کے لیے پوری طرح کفایت کرتا ہے۔ غالب کے بارے میں عبدالرحمن بجنوری نے کہا تھا کہ ہندوستان کی الہامی کتابیں دو ہیں۔ وید اور دیوانِ غالب۔…
کرونا وائرس، عالمی اسٹیج پر خُدا اور مذہب کی واپسی
آنکھوں سے نظر نہ آنے والے کورونا وائرس نے جدید مغربی تہذیب کے سارے سائنسی، تکنیکی، تہذیبی، علمی، سیاسی، معاشی اور عسکری تکبر کو ’’کلین بولڈ‘‘ کردیا ہے مغربی دنیا کے فلسفیوں، ادیبوں، سیاست دانوں اور سائنس دانوں نے گزشتہ تین سو برسوں میں خدا اور مذہب کی تذلیل میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ اردو ادب کے سب سے بڑے نقاد محمد حسن عسکری نے اپنے ایک مضمون میں مغرب کی تین ممتاز ترین شخصیتوں کے اقوال کا ذکر کیا ہے۔ نٹشے نے کہا: خدا مر گیا۔ مارلو نے کہا: انسان مر گیا۔ لارنس نے کہا: انسانی تعلقات کا…