پاکستان کے سیکولر، لبرل، کمیونسٹ اور سابق کمیونسٹ عناصر کو اگر ’’نظریاتی کورونا وائرس‘‘ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ عناصر پاکستان کے اسلامی تشخص پر حملہ کرکے اسے فنا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ان سے یہ کام ممکن نہ ہوپائے تو وہ یہ کوشش ضرور کرتے ہیں کہ پاکستان کے اسلامی تشخص کو ’’بیمار‘‘ قرار دے کر تاریخ کے ’’وینٹی لیٹر‘‘ پر ڈال دیں۔ چند روز پیش تر 23 مارچ کے موقع پر ڈاکٹر نعمان احمد نے روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں دو قومی نظریے کو…
مجنوں کے سوا کس سے اٹھی منّتِ دیدار؟
انتخابی کامیابی، عوامی مقبولیت اور سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی تعداد کے اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کی بڑی جماعتیں چار ہیں۔ نواز لیگ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم۔ اس سلسلے میں جماعت اسلامی کا نام کہیں آتا ہی نہیں۔ چناں چہ جماعت اسلامی کو ملک کی ’’چھوٹی جماعت‘‘ باور کرایا جاتا ہے لیکن جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو جماعت اسلامی مالدار جماعت بن کر اُبھرتی ہے۔ اتنی بڑی، اتنی مقبول اور اتنی مالدار کے نواز لیگ، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم جماعت اسلامی کے سامنے ویسی ہی لگتی ہیں جیسا…