دنیا میں پاکستان جیسی ریاست کا تصور محال ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بیٹھ کر کوئی بھی شخص اخبار، ریڈیو یا ٹیلی وژن پر یہ سوال اٹھا سکتا ہے کہ پاکستان قائم ہونا چاہیے تھا یا نہیں؟ سابق سوویت یونین تقریباً دو کروڑ لاشوں پر قائم ہوا تھا اور اس نے دو ہزار سال کی عیسائیت کو چار دن میں زندہ دفن کردیا تھا، لیکن اس کے باوجود 70 سال تک کسی کو یہ سوال اٹھانے کی جرأت نہ ہوئی کہ سوویت یونین بننا چاہیے تھا یا نہیں؟ اس کی وجہ ظاہر ہے۔ یہ سوال اٹھانے والا…
قائداعظم اور محبت کا لمس
ہم اقبال‘ قائداعظم اور اپنی تاریخ کی اصل سے بہت دور نکل آئے ہیں۔ ہم نے چھوڑا تو کسی چیز کو نہیں مگر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ہاتھ میں بھی کچھ نہیں‘ سوائے معلومات اور علم کے دفتر کے۔ یہ سب بہت اہم ہے‘ بہت قیمتی ہے۔ مگر اس سے بہت زیادہ اہم تعلق کا لمس ہے‘ محبت کی حرارت ہے‘ وہ حرارت جو معلومات کو علم اور علم کو محبت میں ڈھال کر اسے احساس بنادیتی ہے۔25 دسمبر پر قائداعظم کے حوالے سے بھلا اور کیا کہا جائے؟ بڑی شخصیات کو بھلانا آسان نہیں، مگر ہم نے…
اسلامی جمعیت طلبہ علمی اور نظریاتی تحریک
۔23 دسمبر یوم تاسیس پر خصوصی تحریر ۔ 23 دسمبر 1947ء کو جمعیت کے ساتھ 25طلبہ تھے۔ آج لاکھوں طلبہ ہیں۔ اور اگر لاکھوں طلبہ نہ بھی ہوں تو بھی جمعیت کے ساتھ 73ال کی شاندار تاریخ ہے۔ ہمارے زمانے میں اجتماعیت کا یہ حال ہوگیا ہے کہ ان کے سلسلے میں 73ہفتے بھی ’’تاریخ‘‘ محسوس ہوتے ہیں۔ لیکن جمعیت نے 73ہفتے نہیں 73 سال بسر کر کے دکھائے ہیں۔ لیکن جمعیت نے صرف وقت نہیں گزارا اس نے وقت کو بدلا بھی ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ نے جب اپنی جدوجہد کا آغاز کیا تو اس کے لیے حالات سخت…
دنیا میں تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان
اسلام کہتا ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے۔ لیکن دنیا میں کروڑوں انسانوں کو حیوانوں سے بدتر زندگی بسر کرنے پر مجبور کردیا گیا ہے۔ عیسائیت کہتی ہے: اگر کوئی تمہارے ایک گال پر تھپڑ مارے تو تم دوسرا گال بھی تھپڑ کے لیے پیش کردو۔ لیکن دنیا میں ہو یہ رہا ہے کہ کروڑوں انسان دوسرے انسانوں کے ایک گال پر تھپڑ مارتے ہیں اور حسرت کرتے ہیں کہ انہیں دوسرے گال پر تھپڑ مارنے کا موقع کیوں فراہم نہ ہوا۔ ہندوازم شرک کی حد تک انسان کی تکریم میں غلو کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ انسانوں کے…
انسانی تاریخ اور ’’دوسرا‘‘
انسانی زندگی اور انسانی تاریخ میں ’’دوسرے‘‘ کا کردار اتنا اہم اور اتنا بنیادی ہے کہ اسے نظر انداز کرکے ہم انسانی زندگی اور انسانی تاریخ کو نہیں سمجھ سکتے۔ ژاں پال سارتر مغربی تہذیب کے صورت گروں میں سے ایک ہے۔ اس کا مشہور زمانہ فقرہ ہے۔ ’’دوسرے لوگ ہمارا جہنم ہیں‘‘ اس فقرے کی پشت پر مغرب کی پوری تاریخ کھڑی ہے۔ مغرب جب تک مذہبی تھا دوسرے لوگ فرد کا جہنم نہیں تھے مگر مغرب نے جیسے ہی مذہب کا انکار کیا فرد اور معاشرے کا فطری تعلق ختم ہوگیا اور فرد کو محسوس ہونے لگا کہ…
پاکستان کیوں ٹوٹا؟جنرل نیازی کی گواہی
سوال یہ ہے کہ وہ ’’ٹولہ‘‘ کون تھا جو پاکستان توڑنے کے لیے کام کررہا تھا اور جس نے مشرقی پاکستان کے سیاسی مسئلے کو طاقت کے زور سے حل کرنے کی کوشش کی؟ بدقسمتی سے اس ٹولے کی نشاندہی نہ یحییٰ نے کی، نہ جنرل نیازی نے کی پاکستان 20 ویں صدی کا سیاسی ’’معجزہ‘‘ تھا، لیکن مغربی پاکستان کے نااہل اور بددیانت حکمران طبقے نے صرف 24 سال میں اس ’’معجزے‘‘ کو ’’مسئلہ‘‘ بنا کر رکھ دیا، یہاں تک کہ 16 دسمبر 1971ء کو پاکستان ٹوٹ گیا۔ آج دنیا کے نقشے پر جو پاکستان موجود ہے وہ قائداعظم…
آزادی ٔاظہار اور صحافی
کراچی میں ہونے والی عالمی اردو کانفرنس میں کئی صحافیوں نے ملک میں آزادی ٔ اظہار کی صورت حال کا ماتم کیا ہے۔ وجاہت مسعود نے کہا ہے کہ اردو صحافت پر پہلی جنگ عظیم کے بعد سے اب تک ’’قدامت پرستی‘‘ چھائی ہوئی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا ہے کہ ہمارے اخبارات میں بلوچستان سے متعلق خبریں کیوں شائع نہیں ہوتیں؟ عاصمہ شیرازی نے فرمایا ہے کہ ہمارا صحافتی عہد کٹھ پتلیوں کا عہد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے صرف پی ٹی وی سرکاری چینل تھا اب ملک میں 70 سرکاری چینلز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس…
سقوطِ ڈھاکہ کیوں ہوا؟ پاکستان “ٹوٹا” یا ” توڑا” گیا؟۔
پاکستان توڑ دیا گیا، مگر اس سے بھی بڑا سانحہ یہ ہے کہ پاکستان کے حکمران طبقے نے اس سانحے کو پاکستانی قوم کے شعور میں رجسٹر ہی نہ ہونے دیا۔ چنانچہ مشرقی پاکستان کے سانحے سے پاکستانی قوم میں وہ احساسِ زیاں پیدا ہی نہ ہوسکا جو قوموں کو بدلتا ہے اور مستقبل میں سانحات سے بچنے کے لیے تیار کرتا ہے۔ انسانی تاریخ میں پاکستان جیسی ’’تاریخی‘‘ ریاست موجود نہیں۔ پاکستان ایک ’’نظریے‘‘ کی بنیاد پر قائم ہوا، اور یہ ایک ’’تاریخی‘‘ بات ہے۔ پاکستان وقت کی سپرپاور اور اکثریت سے لڑ کر حاصل کیا گیا، یہ ایک…
پاکستان … مذہبی ریاست یا قومی ریاست
پاکستان کے سیکولر اور لبرل دانش وروں کے تین ’’اوصاف‘‘ ہیں۔ ان کا پہلا ’’وصف‘‘ ظفر اقبال کے الفاظ میں یہ ہے۔ جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفر آدمی کو صاحبِ کردار ہونا چاہیے یعنی پاکستان کے سیکولر اور لبرل دانش ور ’’صاحب ِ کردار‘‘ ہیں۔ وہ جھوٹ بولتے ہیں تو اس پر قائم بھی رہتے ہیں۔ یعنی اس جھوٹ کو مسلسل دہراتے رہتے ہیں۔ پاکستان کے سیکولر اور لبرل دانش وروں کا دوسرا وصف یہ ہے کہ جو باتیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ’’طے شدہ‘‘ ہیں وہ انہیں متنازع بناتے رہتے ہیں۔ سیکولر اور لبرل…
سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت اسباب اور مضمرات
سقراط کو موت کی سزا سنائی گئی تو اُس کا ایک شاگرد رونے لگا۔ سقراط نے پوچھا: ’’روتا کیوں ہے؟‘‘ کہنے لگا: ’’رونا اس بات پر آرہا ہے کہ آپ نے کوئی جرم نہیں کیا پھر بھی مرنے والے ہیں‘‘۔ سقراط نے کہا: ’’تو کیا تُو یہ چاہتا ہے کہ میں جرم کرکے مارا جاتا؟‘‘ سقراط انسانی تاریخ میں صداقت کا استعارہ ہے۔ اس نے سچ اُس وقت بولا جب بولا جانا چاہیے تھا۔ بدقسمتی سے بعض لوگوں کا معاملہ اس حوالے سے یہ ہوتا ہے: سچ اچھا پر اس کے ساتھ زہر کا ایک پیالہ بھی کیا پاگل ہو،…