قانون و انصاف کی حکمرانی یا حکمرانوں کا قانون و انصاف؟ ہم اپنے لکھے کو دہرانے کے عادی نہیں، لیکن اسٹیبلشمنٹ، شریفوں، زرداریوں اور عمران خانوں کے پاکستان میں کچھ بھی ممکن ہے۔ چنانچہ آپ کو 28 ستمبر 2018ء کے فرائیڈے اسپیشل میں شائع ہونے والے ہمارے کالم کا ابتدائیہ ایک بار پھر پڑھنا ہوگا۔ اس کالم کا عنوان تھا: ’’ پسِ پردہ ڈیل یا ڈھیل، اور شریفوں کو ملنے والے رہائی‘‘۔ ہم نے عرض کیا تھا: ’’ایک بار پھر قوم پر یہ تلخ حقیقت آشکار ہوگئی کہ پاکستان کی سیاست کے حمام میں سب ننگے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ، شریف خاندان،…
پاکستان کی سیاست اور صحافت میں تعصبات کا خطرناک کھیل
قرآنِ مجید فرقانِ حمید مسلمانوں سے صاف کہتا ہے کہ اللہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں نہ پڑو۔ ’تفرقہ‘ فرق سے ہے، اور جو لوگ ایک خدا، ایک کتاب اور ایک رسول کو مانتے ہوں اُن کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوسکتا۔ اس کے معنی یہ نہیں کہ قرآن ’’قبیلوں‘‘ کو نہیں مانتا۔ مانتا ہے، مگر کہتا ہے کہ انسانوں کو قبیلوں میں صرف اس لیے تقسیم کیا گیا ہے تاکہ ان کی شناخت ہوسکے۔ پہچان اور تعصب میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پہچان ’’حلال‘‘ ہے اور تعصب ’’حرام‘‘ ہے۔ تعصب میں مبتلا ہونے…
جدید مغربی دنیا پر مسلمانوں کے علمی احسانات
اپنی 28 سالہ تخلیقی زندگی میں ہم نے ہزاروں موضوعات پر لکھا ہے، مگر ایک موضوع پر تقاضوں اور مطالبوں کے باوجود لکھنے سے گریز کیا۔ یہ موضوع ہے: جدید مغربی دنیا پر مسلمانوں کے علمی احسانات۔ اس موضوع پر لکھنے سے اجتناب کی وجہ یہ ہے کہ اسلامی تہذیب میں سب سے بڑا اور سب سے اہم علم الٰہیات کا علم ہے۔ الٰہیات میں خدا کی ذات اور صفات کا علم بھی شامل ہے اور اس کے احکامات کا علم بھی۔ دنیا اور آخرت میں مسلمانوں کی کامیابی اسی علم کی رہینِ منت ہے۔ لیکن جدید مغرب کا مسئلہ…
پاکستان میں نظریاتی کشمکش اور اسلامی جمعیت طلبہ کا کردار
مغربی جمہوریت اگرچہ صرف ایک ’’سیاسی تصور‘‘ اور صرف ایک ’’سیاسی نظام‘‘ ہے مگر ہمارے زمانے تک آتے آتے اسے ایک ’’مذہب‘‘ اور ایک ’’عقیدے‘‘ کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ چنانچہ اس سے وہی تقدیس وابستہ کرلی گئی ہے جو مذہب اور مذہبی عقیدے کے ساتھ وابستہ کی جاتی ہے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ مغربی جمہوریت ہمارے زمانے میں مذہب سے بھی زیادہ مقدس ہوگئی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آپ دنیا کے جس کونے میں چاہیں خدا اور مذہب اور مذہبی تصورات کا مذاق اڑا سکتے ہیں، مگر مغرب کیا مشرق میں بھی جمہوریت پر…
سانحۂ ساہیوال: ہمارا حکمران طبقہ اتنا سفّاک کیوں ہے؟۔
ساری دنیا میں حکمران باپ کی طرح ہوتے ہیں، مگر پاکستان میں حکمران پاپ کی طرح ہوتے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال سانحۂ ساہیوال ہے۔ اس سانحے میں ایک جعلی مقابلے میں پنجاب کے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ماں، بیٹی اور شوہر سمیت چار افراد کو دن دہاڑے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مقتول خلیل احمد کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا زخمی ہونے کے باوجود قسمت سے زندہ بچ گئے۔ سانحے کی اطلاع ملتے ہی مقتول خلیل کی والدہ انتقال کرگئیں۔ اطلاعات کے مطابق خلیل احمد مرحوم اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ شادی میں…
اسلام کی انقلابیت اور اسلامی تحریکیں
حضور اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ حق و باطل کی کش مکش سے آراستہ ہے ہمارا معاشرہ درجنوں بنیادوں پر تقسیم ہے… اس میں لسانی تقسیم ہے، نسلی تقسیم ہے، صوبائی تقسیم ہے، ذات پات کی تقسیم ہے، فرقوں کی تقسیم ہے، مسلکوں کی تقسیم ہے، سول اور فوجی کی تقسیم ہے، سیاسی تقسیم ہے، امیر غریب کی تقسیم ہے، دیہی شہری کی تقسیم ہے… مگر یہ تقسیم نہ کسی کو نظر آتی ہے اور نہ کوئی اس پر بات کرتا ہے۔ اس کے برعکس سیاسی اعتبار سے یہ تقسیم بہت سی سیاسی جماعتوں اور طبقات کے لیے ایک ’’اثاثہ‘‘…
تخفیفِ آبادی کی مغربی سازش
تاریخی، تہذیبی اور اسلامی تناظر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خوب صورت قالین میں جدیدیت کے ٹاٹ کا بدصورت اور بھونڈا پیوند سب سے پہلے جنرل ایوب خان نے لگایا۔ یہ جنرل ایوب تھے جنہوں نے قرآن و سنت سے متصادم عائلی قوانین ایجاد کیے۔ جنرل ایوب ہی نے سب سے پہلے سود کو ’’حلال‘‘ کرنے کی سازش کی۔ انہی کے دور میں سب سے پہلے خاندانی منصوبہ بندی یا تخفیفِ آبادی کا نعرہ بلند ہوا۔ ان چیزوں کے سلسلے میں انہیں نظریہ سازی کے لیے ڈاکٹر فضل الرحمن فراہم ہوگئے تھے۔ ڈاکٹر فضل الرحمن مغرب زدگی کا شاہکار تھے اور…
استاد
نپولین نے کہا تھا: تم مجھے اچھی مائیں دو، میں تمہیں بہترین قوم دوں گا۔ ماں کی یہ اہمیت اس لیے ہے کہ انسانوں کا بچپن ماں کی گود میں بسر ہوتا ہے، اور انسان کا بچپن جیسا ہوتا ہے اس کی باقی زندگی بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن بچپن صرف ایک ’’اجمال‘‘ ہے۔ صرف ایک ’’امکان‘‘ ہے۔ استاد کی اہمیت یہ ہے کہ وہ اس اجمال کو ’’تفصیل‘‘ فراہم کرتا ہے، اور امکان کو ’’حقیقت‘‘ بناتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ماں بچپن کی ’’استاد‘‘ ہے، اور استاد ایسی ’’ماں‘‘ ہے جس کا اثر پوری زندگی…
حکمرانوںکی تاریخ یا کرپشن کا موسمِ بہار
احتساب کا عمل محدود ہے، اور احتساب کے عمل کا محدود ہونا بجائے خود کرپشن کی ایک شکل ہے بدقسمتی سے فی زمانہ بدعنوانی یاکرپشن مال و دولت سے متعلق ہوکر رہ گئی ہے۔ لیکن اپنی اصل میں کرپشن روحانی، اخلاقی، نظریاتی، علمی، آئینی، تہذیبی، تاریخی، سیاسی، سماجی، ابلاغی، معاشی اور مالیاتی اصولوں سے انحراف یا ان کی پامالی کا دوسرا نام ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو پاکستان کے حکمرانوں کی تاریخ کرپشن کے دائمی موسمِ بہار کے سوا کچھ نہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا اور پاکستان کی تخلیق کی کسی اور توجیہ…