اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ پندرہ دن سے مولانا کا مارچ اور مولانا کا دھرنا حقیقی مارچ اور حقیقی دھرنا نہیں ہے بلکہ وہ صرف مارچ اور دھرنے کی ’’دھمکی‘‘ ہے۔ مگر ہمارے سیاسی نظام کے کھوکھلے پن نے مارچ اور دھرنے کی ’’دھمکی‘‘ کو بھی ’’حقیقی مارچ‘‘ اور ’’حقیقی دھرنے‘‘ کے برابر تباہ کن بنادیا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ’’نزلہ‘‘ مریض کے اعصاب پر ’’سرطان‘‘ کا اثر مرتب کرے انسان کی صحت اچھی ہوتی ہے تو اس کی قوتِ مزاحمت بھی عمدہ ہوتی ہے، چنانچہ پھر اس کا جسم بڑی سے بڑی بیماری کے جراثیم سے…
مولانافضل الرحمن کا آزادی مارچ
سیاست کے کھلاڑیوں کے اہم چہرے بے نقاب مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ نے مولانا فضل الرحمن سمیت پاکستانی سیاست کے تمام اہم کھلاڑیوں کی ’’اصلیت‘‘ کو ایک بار پھر آشکار کردیا ہے۔ پاکستانی سیاست کے کھلاڑیوں کی ’’اصلیت‘‘ کیا ہے؟ یہ کہ ان کا کوئی ’’نظریہ‘‘ نہیں۔ ان کے پیش نظر کوئی ’’قومی‘‘ اور ’’ملکی‘‘ مفاد نہیں۔ ان کے لیے صرف ان کی ذات، ان کی جماعت، ان کا گروہی پس منظر اور مفاد اہم ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ پاکستان کی سیاست کی کوئی ’’اخلاقی بنیاد‘‘ ہی نہیں۔ اس کی پشت پر نہ دین ہے، نہ…
پاکستان کے ”میڈ ان امریکہ“ فوجی اور سول حکمرانوں کی ہولناک ”ناکامیاں“۔
ہم نے امریکہ کو صرف اپنا دفاع اور اپنی سیاست ہی نہیں سونپی ہوئی، ہم نے اپنی معیشت بھی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حوالے کی ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف تو ہے ہی امریکی ادارہ۔ عالمی بینک بھی نام کا عالمی بینک ہے، کیونکہ اس پر بھی امریکہ کے گہرے اثرات ہیں پاکستان کے فوجی اور سول حکمرانوں نے 72 سال میں اتنی ناکامیاں تخلیق کی ہیں کہ دوسری اقوام کے رہنما 1072 سال میں بھی اتنی ناکامیاں تخلیق نہیں کرسکتے۔ اگر ناکامیوں کی بھی کوئی سائنس ہوتی تو ہمارے حکمرانوں کو اب تک ’’حیرت انگیز ناکامیاں‘‘…
عمران خان کا سیاسی حیرت کدہ
لیوس کیر و ل کا ناول Alice in wonderland مشہورِ زمانہ ہے، شاید ہی دنیا کی کوئی بڑی زبان ہوگی جس میں اس ناول کا ترجمہ نہ ہوا ہو۔ ’’ایلس اِن ونڈر لینڈ‘‘ اپنی اصل میں ایک Fantacy ہے۔ اس ناول کا رنگ ڈھنگ کچھ اس طرح کا ہے: ’’ایلس نے دیکھا ایک خرگوش صاحب شاندار کوٹ پتلون پہنے اور ٹائی لگائے خراماں خراماں چلے آرہے ہیں۔ ارے واہ! یہ صاحب تو جیب سے گھڑی نکال کر دیکھ رہے ہیں۔ اور لیجیے وہ تو گھڑی دیکھتے ہی بھاگنے لگے ہیں۔ دیکھوں تو آخر یہ کہاں جاتے ہیں۔ اور ننھی ایلس…
کشمیر،سیاست، معیشت، خارجہ پالیسی، میڈیا، ثالثی
کشمیری الحاقِ پاکستان کے لیے ’’خون کی سیاست‘‘ کر رہے ہیں، جبکہ عمران خان اہلِ کشمیر کے لیے ’’فون کی سیاست‘‘ کر رہے ہیں بیسویں صدی کے سب سے بڑے مؤرخ آرنلڈ ٹوائن بی نے کہا ہے کہ چیلنج کے ساتھ انسان کے تعلق کی دو صورتیں ہوتی ہیں۔ کچھ لوگ چیلنج کو سر کا بوجھ بنا لیتے ہیں اور اس کے نیچے دب کر رہ جاتے ہیں، اور کچھ لوگ چیلنج کو ’’قوتِ محرکہ ‘‘میں ڈھال لیتے ہیں۔ بدقسمتی سے عمران خان کا تعلق پہلی قسم کے لوگوں سے ہے۔ عمران خان 20 سال سے کہہ رہے تھے کہ…
جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا ذمہ دار کون؟۔
۔ “ایک قومی نظریہ” یا “دو قومی نظریہ”۔ بھارت کے وزیراعظم نے پاکستان کی نظریاتی اساس پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو قومی نظریہ علاقے میں دہشت گردی کا ذمے دار ہے۔ دو قومی نظریہ اسلام کے سوا کچھ نہیں، اس کے معنی یہ ہوئے کہ مودی نے اسلام کو خطے میں دہشت گردی کا ذمے دار قرار دیا ہے۔ بدقسمتی سے ہندو قیادت صدیوں سے ظلم اور جھوٹ کا کاروبار کررہی ہے، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا ذمے دار ’’ایک قومی نظریہ‘‘ ہے، ’’دو قومی نظریہ‘‘ نہیں۔ عمران خان نریندر مودی…
اسلامی تاریخ اور پاک بھارت کشمکش‘حقائق کیا کہتے ہیں؟۔
اسلام کی ہر چیز غیر معمولی ہے… اسلام کی تاریخ اور اس کا عسکری پہلو بھی۔ یہی وجہ ہے کہ جب اسلام کا غیر معمولی پن دوسری اقوام کے غیر معمولی پن کے سامنے آکر کھڑا ہوتا ہے تو دوسری اقوام اور تہذیبوں کے غیر معمولی پن سے لفظ ’’غیر‘‘ اچانک غائب ہوجاتا ہے اور صرف ’’معمولی پن‘‘ باقی رہ جاتا ہے۔ اسلامی تاریخ کا غیر معمولی پن یہ ہے کہ دنیا کی کسی دوسری قوم کے پاس نہ قرآن ہے، نہ سیرتِ طیبہ۔ آسمانی کتب تو دوسری اقوام کے پاس بھی ہیں، مگر کسی قوم کے پاس ویسا علمِ…
کشمیر کی جنگ کون لڑے گا؟
۔”ٹیپو سُلطان” یا “ٹویٹو سُلطان”۔ مولانا ر وم نے کہا ہے کہ ملتیں اس لیے فنا ہوتی ہیں کہ وہ حقیقت کو دھوکہ اور دھوکے کو حقیقت سمجھ لیتی ہیں۔ اس تجربے کی ایک ہولناک مثال پاکستان کے فوجی اور سول حکمران ہیں۔ ان حکمرانوں نے بھارت کو وہ سمجھا جو وہ نہیں تھا، اور بھارت جو تھا اسے ہمارے حکمرانوں نے کبھی سمجھ کر نہ دیا۔ ہمارے حکمران بھارت کو ’’سیکولر ریاست‘‘ سمجھتے رہے، حالانکہ بھارت گاندھی کے زمانے سے ایک ’’ہندو ریاست‘‘ تھا۔ ہمارے حکمران بھارت کو ’’نوآزاد‘‘ ملک سمجھتے رہے، حالانکہ بھارت ایک ’’نوآبادیاتی قوت‘‘ ہے۔ ہمارے…
پاکستان بھارت کے خلاف حتمی جہاد کا اعلان کرے
کیا کشمیر پر پاکستان کی جنگ بین الاقوامی برادری لڑے گی؟۔ ذوالفقار علی بھٹو بھارت کے تناظر میں دو باتیں کہا کرتے تھے، وہ کہتے تھے ’’ہم گھاس کھائیں گے مگر ایٹم بم بنائیں گے‘‘۔ دوسری بات وہ یہ کہا کرتے تھے کہ ’’ہمیں بھارت کے خلاف ایک ہزار سال تک جنگ لڑنی پڑی تو ہم ضرور لڑیں گے‘‘۔ بعض لوگ ایک ہزار سال تک جنگ کی بات پر چونک سکتے ہیں اور سوچ سکتے ہیں کہ کیا جنگیں ایک ہزار سال تک بھی لڑی جاتی ہیں؟ ایسے لوگوں کی ’’اطلاع‘‘ کے لیے عرض ہے کہ پوپ اربن دوئم نے…
کشمیر پر بھارتی قبضہ اور نظریات کا تصادم
ہمیں یہ لکھتے ہوئے 29 سال ہوگئے ہیں کہ پاک بھارت تعلقات دو ملکوں، دو رہنمائوں اور دو قوموں کے تعلقات نہیں، بلکہ یہ دو مذاہب، دوتہذیبوں، دو نظریات، دو تاریخوں اور نفسیات کے دو دائروں کے تعلقات ہیں۔ مگر پاکستان کے فوجی اور سول حکمرانوں کے کان پر جوں تک رینگ کر نہ دی، حالانکہ پاکستان دو قومی نظریے اور ایک قومی نظریے کے تصادم کا حاصل ہے، اور قائداعظم نے صاف کہا تھا کہ پاکستان اُسی دن بن گیا تھا جس دن پہلے ہندو نے اسلام قبول کیا تھا۔ ایک اور مقام پر قائداعظم نے اس فقرے کی…