20 سال میں 31لاکھ مسلمانوں کا قتل امریکہ کی خون آشامی اور ہلاکت آفرینی کو دیکھا جائے تو ہٹلر کی خون آشامی اور ہلاکت آفرینی ’’بچوں کا کھیل‘‘ نظر آتی ہے امام خمینی امریکہ کو ’’شیطان بزرگ‘‘ کہا کرتے تھے۔ امریکہ کے ممتاز دانش ور نوم چومسکی کہتے ہیں کہ امریکہ عہدِ حاضر کی سب سے ’’بدمعاش ریاست‘‘ ہے۔ امریکہ کی ایک اور ممتاز دانش ور سوسن سونٹیگ کہا کرتی تھیںکہ امریکہ کی بنیاد ’’نسل کُشی‘‘ پر رکھی ہوئی ہے۔ لیکن امریکہ صرف عسکری دہشت گردی کی علامت نہیں ہے۔ امریکہ اور اُس کے مغربی اتحادی معاشی دہشت گرد بھی…
پاکستانی سیاست کی ’’سمجھوتا ایکسپریس‘‘۔
مولانا کے دھرنے کا آغاز بھی پراسرار تھا اور اس کا اختتام بھی پراسرار انداز میں ہوا اسلامی تاریخ اپنی اصل میں مزاحمت کی تاریخ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار جہاد بالسیف سے لوٹتے ہوئے فرمایا کہ اب ہم جہادِ اکبر کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جہاد بالسیف ’’جہادِ اصغر‘‘ ہے اور جہاد بالنفس ’’جہادِ اکبر‘‘ ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ انسان کو خارج میں بھی باطل کی مزاحمت کرنی ہے اور باطن میں بھی نفسِ امارہ کی صورت میں موجود باطل کی مزاحمت کرنی ہے۔ اسلام کے اس مثالیے یا Ideal کا…
“ڈیل” اور “دھرنے” کی دھند میں لپٹا ہوا سوال، پاکستان کا سب سے بڑا دشمن کون؟۔
پاکستان کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟… بھارت؟ امریکہ؟ یورپ؟ اسرائیل؟ بلاشبہ یہ تمام قوتیں پاکستان کی دشمن ہیں، مگر پاکستان کا سب سے بڑا دشمن پاکستان کا حکمران طبقہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طبقے نے کسی اصول کو اصول نہیں رہنے دیا۔ پاکستان ایک نظریے کے تحت وجود میں آیا تھا، مگر ہمارے حکمران طبقے کا کوئی نظریہ ہی نہیں ہے۔ ہمارا حکمران طبقہ کبھی سیکولر ہوجاتا ہے، کبھی اسلامی بن جاتا ہے، کبھی لبرل بن کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ اس حکمران طبقے نے ملک کو اچھی جمہوریت دی، نہ اچھی آمریت دی۔ اس…
قومی سیاسی بحران، شریوں کی “ڈیل” اور مولانا فضل الرحمن کی مزاحمتی “جھگی”۔
۔”شدید بیمار“ میاں نواز شریف اسپتال سے گھر پہنچ گئے چشمِ فلک لیلیٰ اور مجنوں کا وصال تو نہ دیکھ سکی، مگر قومی سیاسی بحران کی چھتری تلے شریف خاندان اور لیلائے ڈھیل و ڈیل کو ایک بار پھر بغل گیر ہوتے دیکھا جارہا ہے۔ مگر اس بات کو کہنے کا ایک اور طریقہ بھی ہے۔ ایک غریب نے دست شناس کو ہاتھ دکھایا تو دست شناس نے کہا: تمہارے 12 سال غربت میں گزریں گے۔ ’’اور اس کے بعد کیا ہوگا؟‘‘ غریب آدمی نے بڑی امید سے پوچھا۔ دست شناس نے کہا: ’’بارہ سال کے بعد تمہیں غربت کی عادت…
سیرتِ طیبہؐ اور مسلمانوں کی دنیا پرست
ہمارے لیے ان تمام بصیرتوں کی اہمیت یہ ہے کہ دین ہماری ’’محبت‘‘ ہے اور دنیا ہماری ’’ضرورت‘‘ ہے۔ مگر امتِ مسلمہ نے اس اصول کو الٹ دیا ہے۔ چنانچہ دنیا ہماری ’’محبت‘‘ بن گئی ہے اور دین کو ہم صرف ’’بقدرِ ضرورت‘‘ اختیار کیے ہوئے ہیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلمانوں کے تعلق کے دو بنیادی تقاضے ہیں۔ ایک یہ کہ مسلمانوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غایت درجے کی عقیدت ہو۔ دوسرا تقاضا یہ ہے کہ مسلمانوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غایت درجے کی محبت…