“را” کا سابق سربراہ “عامل” ، آئی ایس آئی کا سابق سربراہ “معمول” ایم آئی اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی اور ’را‘ کے سابق چیف امرجیت سنگ دولت کی تصنیف Spy Chronicles کے جو اقتباسات پاکستان کے اخبارات میں شائع ہوئے تھے انہیں پڑھ کر خیال آیا کہ ’را‘ کے سابق سربراہ نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کو استعمال کرکے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔ لیکن 33 ابواب اور پی ڈی ایف فائل پر موجود 255 صفحات کی کتاب کو سطر بہ سطر پڑھ کر ختم کیا تو خیال آیا کہ…
پاکستان میں بھارتی لابی اور اس کا نفسیاتی سانچہ
پاکستان میں بھارتی لابی ہر جگہ موجود ہے۔ سیاست دانوں میں، صحافیوں میں، دانش وروں میں، شاعروں میں، اداکاروں میں، گلوکاروں میں، یہاں تک کہ جرنیلوں میں بھی۔ اس لابی کے ذہنی اور نفسیاتی سانچے کی پہچان بہت آسان ہے۔ بھارتی لابی کے لوگ کبھی بھی قیامِ پاکستان، تخلیقِ پاکستان، یا پاکستان کی آزادی کی اصطلاحیں استعمال نہیں کرتے۔ وہ ہمیشہ پاکستان کے قیام کے سلسلے میں ’’تقسیم‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے پائے جائیں گے۔ اس لابی کے افراد ہمیشہ یہ کہیں گے کہ بھارت اور پاکستان کی ہر چیز ایک جیسی ہے… مثلاً ہماری زبان، کھانا پینا۔ یہ…
نواز شریف کے بعد جنرل اسد درانی کی غداری
میاں نوازشریف کو اگر پاکستان کی سیاست کا جنرل درانی، اور جنرل درانی کو پاک فوج کا کامیاب نوازشریف قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس کی وجہ ظاہر ہے، میاں نوازشریف نے سیاست کے دائرے میں بھارت پرستی کی بدترین مثال قائم کی ہے، اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل درانی نے عسکری تشخص کے دائرے میں بھارت نوازی کا شرمناک مظاہرہ کیا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ’’بھارت پوجا‘‘ کے حوالے سے وطنِ عزیز میں سول اور فوجی کی تفریق مٹ گئی ہے۔ بقول شاعر: بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک…
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مذہب پر سیاست کا غلبہ
مسلمانوں کی تاریخ کے بہترین زمانوں میں مذہب اور سیاست کا تعلق استاد اور شاگرد، رہنما اور مقلد کا رہا ہے۔ ریاستِ مدینہ کا تجربہ یہی بتاتا ہے۔ خلافتِ راشدہ کے تجربے کا مفہوم یہی ہے۔ خلافت ملوکیت میں تبدیل ہوئی تو اس لیے کہ سیاست نے اپنا قد کاٹھ مذہب سے بلند کرلیا تھا۔ اس کہانی میں برصغیر کا قصہ یہ ہے کہ عہدِ ملوکیت میں بھی مذہب سیاست پر غالب آتا رہا ہے۔ مجدد الف ثانیؒ اور جہانگیر کی آویزش کا پس منظر یہی ہے، اور اس آویزش میں بالآخر جہانگیر کو مجدد الف ثانیؒ کے مذہبی مطالبات…
عریانی و فحاشی کے کلچر پر ملک کی اعلیٰ عدالتوں کا حملہ
اسلامی تہذیب سمیت دنیا کی تمام مذہبی تہذیبیں ’’لفظ مرکز‘‘ یا Word Centric تھیں۔ یہاں تک کہ جدید مغربی تہذیب کا آغاز بھی لفظ مرکز تہذیب کی حیثیت سے ہوا تھا۔ ڈیکارٹ نے کہا تھا: میں سوچتا ہوں اس لیے میں ہوں۔ ڈیکارٹ کے اس فقرے میں فکر ماورا سے رشتہ توڑ کر انسان مرکز ہوگئی ہے، مگر بہرحال انسان کی فکر کا مرکز بھی لفظ ہی ہے۔ انسانی ذہن لفظ کے بغیر کچھ بھی سوچنے کی اہلیت نہیں رکھتا، مگر20 ویں صدی کے وسط تک آتے آتے جدید مغربی تہذیب ’’تصویر مرکز‘‘ یا Picture Centric ہوگئی ہے۔ سنیما کی…
میاں نواز شریف کی امریکہ پرستی اور بھارت نوازی
میاں نوازشریف نے اپنی شخصی اور خاندانی تاریخ اور توقع کے عین مطابق پورس کا ہاتھی بن کر پاکستان کو روند ڈالا ہے۔ انہوں نے روزنامہ ڈان کراچی کو انٹرویو دیتے ہوئے صاف کہا ہے کہ ’’ہم نے غیر ریاستی عناصر کو بھارت جانے اور ممبئی میں حملہ کرکے 150 افراد کو مارنے کی اجازت دی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ممبئی حملے کے ملزموں کا جو مقدمہ راولپنڈی کی عدالت میں زیرسماعت ہے ’’ہم‘‘ ابھی تک اسے مکمل کیوں نہیں کرسکے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ صورتِ حال ناقابلِ قبول ہے اور ہم اس کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔‘‘…
بھارت کا خوفناک باطن اور ہولناک ظاہر
بھارت کی عالمی ساکھ دو چیزوں پر کھڑی ہوئی ہے۔ بھارت کی فلمیں اور بھارت کی جمہوریت۔ بھارت کی اکثر فلمیں رومانس میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان میں رنگ ہوتے ہیں، روشنی ہوتی ہے، گیت ہوتے ہیں، موسیقی ہوتی ہے۔ یہ فلمیں بتاتی ہیں کہ بھارت سرزمینِ محبت ہے، وہ قدیم ہوکر بھی جدید ہے اور جدید ہوکر بھی قدیم ہے۔ بھارت کی جمہوریت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ اس جمہوریت میں کہیں فوجی مداخلت کا رخنہ نہیں ہے۔ لیکن بھارت کی فلمیں بھارت کا ایسا امیج ہیں جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔…
کراچی میں جماعت اسلامی کی نظریاتی و سیاسی جدوجہد
اصول ہے ’’بڑا سوچو، بڑا بن جائو‘‘۔ جماعت اسلامی نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر بڑی حد تک کامیاب ہڑتال کراکے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک بار پھر کراچی میں بڑا سوچنے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔ جماعت اسلامی جیسی نظریاتی جماعت بڑا سوچے گی تو بھلا اسے کراچی میں بڑا بننے سے کون روک سکے گا؟ مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ بڑی سوچ بڑا عمل بھی پیدا کرے۔ یہ حقیقت راز نہیں کہ کراچی میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کا ظہور اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی، نظریاتی اور سماجی انجینئرنگ کا شاخسانہ تھا۔ اس انجینئرنگ…
اسلامی جمہوریہ پاکستان اور سیکولر کرگسوں کی نئی سازش
برٹش کونسل کے تعاون سے انگریزی ماہنامہ ہیرالڈ کے پاکستان گیر سروے کا تجزیہ کار ل مارکس نے ہیگل کے بارے میں ایک جگہ لکھا ہے کہ ہیگل سر کے بل کھڑا ہوا تھا، میں نے اسے سیدھا کھڑا کردیا۔ اس سے کارل مارکس کی مراد یہ تھی کہ ہیگل کے یہاں جدلیاتی مادیت کا تصور Ideas کی کشمکش سے عبارت تھا، یعنی ہیگل کے یہاں تاریخ کا سفر تصورات کی آویزش کا حامل تھا مگر مارکس نے Ideas کی کشمکش کو طبقاتی کشمکش میں بدل دیا۔ اتفاق سے مسلمانوں کی تاریخ ہمیشہ سے سیدھی کھڑی ہوئی ہے مگر سوشلسٹ…
سرد جنگ کی واپسی
تاریخ ہمیشہ اپنے آپ کو دہراتی رہتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ انسان تاریخ سے کبھی نہیں سیکھتا، چنانچہ وہ حال میں ماضی کی غلطیوں کو دہراتا ہے اور اس طرح تاریخ کی تکرار سامنے آتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر ایک ٹھیک بات ہے، مگر اصل معاملہ اس سے بھی زیادہ گہرا ہے۔ تاریخ خود کو ہمیشہ صرف برے معنوں میں نہیں دہراتی۔ تاریخ اچھے معنوں میں بھی خود کو دہراتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی فطرت کبھی نہیں بدل سکتی۔ انسان ہمیشہ ایمان کی طرف لوٹے گا مگر…