پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے ہر دور میں اپنے اتحادیوں کے حوالے سے ایک ہی نعرہ تخلیق کیا ہے ’’استعمال کرو اور پھینکو‘‘۔ سابق مشرقی پاکستان کا بحران قومی وحدت اور سلامتی کے حوالے سے ایک بدترین بحران تھا۔ اس بحران کے ایک اہم مرحلے پر اسٹیبلشمنٹ مشرقی پاکستان میں تنہا ہوگئی تھی۔ اس کی مدد کرنے والا کوئی نہ تھا۔ اس نازک دور میں اسلامی جمعیت طلبہ کے جانباز ’البدر‘ اور ’الشمس‘ جیسی تنظیموں کا حصہ بنے، اور انھوں نے پاکستان کی وحدت و سلامتی اور بقا کے لیے اپنی ہر چیز کو دائو پر لگا دیا۔ اپنے مال اور…
میاں نواز شریف ،ماضی اور حال کا آئینہ
میاں نوازشریف نے پاناما اسکینڈل میں سزا یافتہ ہونے کے بعد ’’مجھے کیوں نکالا؟‘‘ کے عنوان سے ایک طویل مہم چلائی۔ اس مہم کا مقصد یہ باور کرانا تھا کہ میرا اور میرے پورے خاندان کا دامن ہر طرح کی بدعنوانی سے پاک ہے۔ انہوں نے تاثر دیا کہ مسئلہ بدعنوانی نہیں، اسٹیبلشمنٹ ہے جو انہیں اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتی۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ مقدمہ پاناما پر بنایا گیا، سزا اقامہ پر دی گئی۔ اگرچہ اقامہ بھی ایک طرح کی بدعنوانی تھی، مگر میاں صاحب کا کہنا یہ تھا کہ اقامہ مالی بدعنوانی کی مثال نہیں ہے۔…
تبدیلی؟۔
عمران خان اور ان کی جماعت نے 2018ء کے انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرکے دکھا دی ہے۔ عمران خان مرکز میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔ پنجاب میں پی ٹی آئی اکثریتی جماعت بن کر اُبھر سکتی ہے۔ چنانچہ یہ ممکن نہیں کہ عمران خان وزیراعظم ہوں اور پنجاب میں نواز لیگ کی حکومت ہو۔ پی ٹی آئی نے کے پی کے میں اقتدار Retain کرکے دکھایا ہے جو اس اعتبار سے اہم بات ہے کہ خیبر پختون خوا کے لوگوں نے گزشتہ تین انتخابات میں اقتدار مختلف جماعتوں کو سونپا تھا۔ پی ٹی آئی نے کراچی…
پاکستان کدھر جارہا ہے…؟۔
میاں نوازشریف اور اُن کی دخترِ نیک اختر مریم نواز کا لندن سے لاہور واپسی پر جو ’’استقبال‘‘ ہوا ہے اُسے دیکھ کر ایک شعر یاد آگیا: بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اِک قطرۂ خوں نہ نکلا یہاں میاں نوازشریف اور اُن کی بیٹی کی آمد کو ایک شعر پر ٹرخانا ٹھیک نہیں۔ اس سلسلے میں نثر کا ایک فقرہ بھی چشم کشا ہے۔ فقرہ یہ ہے: ’’وہ آئے، انھوں نے دیکھا اور فتح کرلیا‘‘۔ نوازشریف اور ان کی بیٹی کی آمد کے تناظر میں اس فقرے کو Re-write کرنا ہو تو کہا جائے…
نواز شریف کا مستقبل؟
ارد و کا محاورہ ہے ’’بد اچھا، بدنام برا‘‘۔ پاکستان میں اس کی دو بہت ہی بڑی مثالیں ہیں۔ آصف علی زرداری سلطنتِ بدعنوانی کے بادشاہ ہیں مگر وہ اس حوالے سے بدنام بھی بہت ہیں۔ شریف خاندان بدعنوانی میں آصف علی زرداری کا چچا ہے لیکن بدنام نہیں ہے۔ مگر اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ چنانچہ شریف خاندان کی بدعنوانیاں اور لوٹ مار بالآخر طشت ازبام ہوکر رہیں۔ اس صورتِ حال نے شریف خاندان کو آصف علی زرداری کے برابر لا کھڑا کیا ہے۔ یعنی اب شریف خاندان کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ ’’وہ بد…
مسلم حکمراں ، امت اور دین کے غدار
اپنے مذہب، تہذیب اور تاریخ کے اعتبار سے مسلم دنیا بے پناہ امکانات کی دنیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا مذہب بے مثال ہے۔ مسلمانوں کی تہذیب لاجواب ہے۔ مسلمانوں کی تاریخ شاندار ہے۔ مسلمانوں کے پاس مادی وسائل کی بھی کمی نہیں۔ دنیا کے تیل کے معلوم ذخائر کا 60 فیصد مسلمانوں کے پاس ہے۔ دنیا کے گیس کے معلوم ذخائر کا 70 فیصد مسلمانوں کے ہاتھ میں ہے۔ مسلمانوں کے پاس 57 آزاد ریاستیں ہیں۔ جدید اصطلاح میں بات کی جائے تو مسلمانوں کے پاس ایک ارب 60 کروڑ انسانوں کی ’’منڈی‘‘ ہے۔ مگر…
جدید مغربی تہذیب، انسانیت کے خلاف ایک ہولناک سازش
انسانیت کی پوری تاریخ خدا مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ مذہب مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ وحی مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ نبی مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ آخرت مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ معروضی اخلاقیات کو اپنا مرکزی حوالہ بناتی ہے۔ انسانیت کی پوری تاریخ کا تصورِ انسان، تصورِ زندگی، تصورِ کامیابی، تصورِ ناکامی، یہاں تک کہ تصورِ تاریخ بھی یکساں ہے۔ جدید مغربی تہذیب کی ہولناکی کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ وہ انسانیت کی پوری تاریخ کی منکر اور اس کے خلاف ایک خوف ناک سازش ہے۔ مغربی تہذیب…
سیاست اور صحافت کا اخلاقی بحران
شاہنواز فاروقی اس بات پر تمام مذاہب اور عالمی مدبرین کے درمیان اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے کہ معاشرہ کیا، تہذیب کی بقا کا اظہار بھی روحانی و اخلاقی اقدار کی پاسداری میں ہے۔ معاشرے اور تہذیبیں جب روحانی و اخلاقی تصورات سے انحراف کرنے لگتی ہیں تو وہ بیمار پڑ جاتی ہیں۔ بحران میں مبتلا ہوجاتی ہیں، اور اگر بحران کا حل تلاش نہ کیا جائے تو معاشرے کیا تہذیبیں بھی صفحۂ ہستی سے مٹ جاتی ہیں۔ اسلام، قرآنِ مجیدو فرقانِ حمید کے ذریعے مسلمانوں سے صاف کہتا ہے کہ پورے کے پورے اسلام میں داخل ہوجائو اور اللہ…
بچپن اور زندگی
ہم بچوں کو بچہ سمجھتے ہیں اور انہیں خاطر میں نہیں لاتے۔ حالانکہ بچے بڑوں کے بھی بڑے ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ ان میں وہ بھی ہوتا ہے جو ان کے بڑوں میں ہوتا ہے، اور وہ بھی جو ان کے بڑوں میں نہیں ہوتا۔ زندگی کی تین اہم منازل ہیں: بچپن، جوانی اور بڑھاپا۔ غور کیا جائے تو بچپن زندگی کا اجمال ہے اور جوانی و بڑھاپا بچپن کی تفصیل۔ اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ انسان کو جو کچھ بننا ہوتا ہے بچپن میں بن جاتا ہے۔ باقی زندگی میں صرف اس کی وضاحت سامنے آتی ہے۔…
اسلامی تہذیب، خوشی کا دائمی منشور اور ہمارے تہوار
جدید مغرب کے اثرات نے مسرت کے حقیقی تصور کو مسخ کر دیا ہے انسانی تہذیب میں خوشی کا تصور معروضی یا Objective نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خوشی کے تصور کا تعلق کسی تہذیب کے تصورِ حقیقت، تصورِ انسان اور تصورِ زندگی سے ہے۔ اگر کسی تہذیب کا تصورِ حقیقت یا Concept of Reality روحانی ہوگا تو اس تہذیب میں مسرت اپنی اصل میں روحانی ہوگی۔ اس کے برعکس اگر کسی تہذیب کا تصورِ حقیقت مادی ہوگا تو اس تہذیب میں خوشی کا تصور بھی مادی چیزوں سے منسلک ہوگا۔ اس کی ایک مثال اسلامی اور…