آج سے بیس بائیس سال پہلے کی بات ہے، ایک مجلس میں ’’کمزور مسلمانوں‘‘ اور ’’طاقت ور مغرب‘‘ کی کشمکش کے امکانات پر گفتگو ہورہی تھی۔ گفتگو کے ایک اہم مرحلے پر ہمیں اقبال کا بے مثال شعر یاد آگیا۔ ہم نے عرض کیا: کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی یہ شعر اور اس کا پیغام ایک ایسے ’’عقل پرست‘‘ مذہبی دانشور سے برداشت نہ ہوا جو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کا لٹریچر پڑھ کر جوان ہوئے۔ انہوں نے شعر سنا اور بولے: ’’یہ شاعری ہے، یہ شاعری ہے۔ شاعری…
چوروں کو سارے نظر آتے ہیں چور
عطا الحق قاسمی کا شمار میاں نواز شریف کے اہم مشیروں اور وکیلوں میں ہوتا ہے۔ اصول ہے انسان پر صحبت کا اثر ضرور ہوتا ہے۔ شاید محبت کے اثر کے تحت ہی عطا الحق قاسمی نے اپنے ایک حالیہ کالم میں اقبال، قائد اعظم اور مولانا حسرت موہانی کی توہین کی تھی۔ اس توہین کی صورت یہ نکالی گئی کہ عطا الحق قاسمی کو اقبال کی شاعری کے سمندر کے مقابلے پر ان کے خطبات پسند ہیں مگر صرف اس لیے کہ خطبات میں اقبال نے پارلیمنٹ کا ذکر کیا ہے اور پارلیمنٹ کو اجتہاد کا حق دیا ہے۔…
سرسید اور معجزات کا انکار
اب مسئلہ یہ ہے کہ سرسید کے مطابق جن پہاڑوں اور جنگلوں میں رہنے والے وحشی انسان ہیں۔ بلاشبہ سرسید کے مطابق وہ قوی اور محنتی ہیں مگر ہیں انسان۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو جب سیدنا سلیمانؑ نے اپنے دربار میں کہا کہ ملکہ سبا کا تخت کون لا سکتا ہے تو ایک جن نے کہا میں لاسکتا ہوں۔ اتنی سی دیر میں کہ آپ یہاں سے اُٹھیں۔ مولانا مودودی نے تفہیم القرآن کی جلد سوم میں صفحہ 576 پر قیاساً فرمایا ہے کہ سیدنا سلیمانؑ کے دربار سے ملکہ سبا کے پایہ تخت مارِب کا فاصلہ کم…
سرسید اور معجزات کا انکار
سرسید معجزات کے ایسے منکر ہیں کہ وہ قرآن مجید کے کسی ایک معجزے کا انکار کرکے نہیں رہ گئے بلکہ قرآن پاک میں جہاں جہاں معجزات کا ذکر آیا ہے سرسید وہاں وہاں خدا، رسول اکرمؐ اور اجماع امت کے مقابل خم ٹھونک کر کھڑے ہوگئے ہیں۔ اس عمل سے صرف یہ حقیقت آشکار ہوئی کہ سرسید کی جہالت، ضلالت، گمراہی اور خباثت ’’معمولی شے‘‘ نہیں بلکہ وہ ان تمام عیوب کا ہمالہ تھے۔ غلطی سیدنا آدمؑ سے بھی ہوئی اور شیطان سے بھی مگر ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ حضرت آدمؑ نے اپنی غلطی کو مان…
جیسی روح ویسے فرشتے
میاں نواز شریف کے کئی المیوں میں سے ایک المیہ یہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی زندگی کے ہر مرحلے پر اپنی ’’کمپنی‘‘ کے حوالے سے پہچانے گئے ہیں۔ ایک زمانے میں ان کی پہچان جنرل ضیا الحق، جنرل جیلانی اور جنرل حمید گل تھے۔ مذہبی تشخص کے دائرے میں ان کی پہچان علامہ طاہر القادری تھے جن سے میاں صاحب معصومیت کے ساتھ پوچھا کرتے تھے کہ ڈاکٹر صاحب آپ کہیں امام مہدی تو نہیں؟ اب خیر سے میاں صاحب نظریاتی عرف سیکولر اور لبرل ہوگئے ہیں۔ مگر اس وقت بھی ان کی شناخت کا تعین کچھ اور حوالوں…
مغرب کے ہاتھوں، قوموں اور تہذیبوں کا اغواء
قصورکی سات سالہ زینب کے ساتھ تین ظلم ہوئے: اسے اغوا کیا گیا۔ ریپ کیا گیا۔ بعد ازاں قتل کردیا گیا۔ زینب کی المناک کہانی پر ہنگامہ برپا ہوا اور پاکستان کے ٹیلی وژن چینلز نے زینب کے ساتھ ہونے والے ظلم کو “Product” میں ڈھال کر فروخت کرنا شروع کیا تو معاشرے میں کہرام مچ گیا۔ ہماری بیوی نے زینب کو اپنے مبینہ قاتل کے ساتھ جاتے ہوئے ٹی وی پر دیکھا تو کہنے لگیں کہ زینب جس طرح اغوا کار کے ساتھ جارہی ہے اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ اپنے اغوا کار کو جانتی ہے،…
چچا کارل مارکس اور ماموں آئی اے رحمن
تاریخ ایک علمی موضوع ہے۔ اس کی تعبیر کا حق مذہب پرستوں کو بھی ہے۔ سیکولر ازم کے علمبرداروں کو بھی اور موجودہ یا سابق سوشلسٹوں کو بھی۔ مگر تاریخ کے بارے میں جھوٹ بولنے کا حق نہ مذہب پرستوں کو ہے نہ سیکولر اور سوشلسٹ عناصر کو۔ یہ اخلاقی بددیانتی ہی نہیں خالص سیکولر معنوں میں بھی بد دیانتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہم جس دنیا کا حصہ ہیں اس میں نہ کہیں ’’اخلاق‘‘ موجود ہے نہ ’’علم پرستی‘‘۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ تاریخ کے بیان اور تاریخ کے تجزیے میں تھوک کے حساب سے ’’دروغ گوئی‘‘…
سیکولر مغربی ممالک کی ’’جنسی درندگی‘‘ اور پاکستان پر ہ’’مغرب زدگان‘‘ کا حملہ
حال نے معاشرے کی ذہنی و نفسیاتی اور علمی و اخلاقی حالت کے بارے میں بنیادی سوالات اٹھادیے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ مغرب میں ٹیلی وژن کو بچوں کے تناظر میں Electronic Parent کہا جاتا تھا، مگر بدقسمتی سے اب ٹیلی وژن پوری دنیا میں بڑی عمر کے لوگوں کا بھی باپ یا Parentبن گیا ہے۔ یہ ’’باپ‘‘ اب بتاتا ہے کہ معاشرے میں کیا موجود ہے، اور کیا موجود نہیں؟ معاشرے کو کیا سوچنا ہے اور کیا نہیں سوچنا ہے؟ کیا کہنا ہے، کیا نہیں کہنا ہے؟ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے؟ اس اعتبار سے…
کنویں کے مینڈک اور سمندر کی مخلوق
کنویں کے مینڈکوں کے لیے سمندر کیا تالاب کا خیال بھی جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ ظاہر ہے۔ کنویں کے مینڈک کنویں ہی کو پوری کائنات سمجھتے ہیں۔ کنویں کا دائرہ ہی کیا ہوتا ہے؟ ایک چھلانگ ماری اور کنارہ آگیا۔ اس کنارے سے دوسرے کنارے تک کا فاصلہ بھی صرف ایک چھلانگ کے برابر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس سمندر میں کنارے کا تصور محال ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ تالاب میں بھی کنارے تک پہنچنے کے لیے کدو کاوش کرنی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کنویں کے مینڈکوں اور سمندر کی مخلوقات میں کوئی…
مغرب کے ہاتھوں، قوموں اور تہذیبوں کا اغواء
قصورکی سات سالہ زینب کے ساتھ تین ظلم ہوئے: اسے اغوا کیا گیا۔ ریپ کیا گیا۔ بعد ازاں قتل کردیا گیا۔ زینب کی المناک کہانی پر ہنگامہ برپا ہوا اور پاکستان کے ٹیلی وژن چینلز نے زینب کے ساتھ ہونے والے ظلم کو “Product” میں ڈھال کر فروخت کرنا شروع کیا تو معاشرے میں کہرام مچ گیا۔ ہماری بیوی نے زینب کو اپنے مبینہ قاتل کے ساتھ جاتے ہوئے ٹی وی پر دیکھا تو کہنے لگیں کہ زینب جس طرح اغوا کار کے ساتھ جارہی ہے اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ اپنے اغوا کار کو جانتی ہے،…