انسانیت کی پوری تاریخ خدا مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ مذہب مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ وحی مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ نبی مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ آخرت مرکز ہے، انسانیت کی پوری تاریخ معروضی اخلاقیات کو اپنا مرکزی حوالہ بناتی ہے۔ انسانیت کی پوری تاریخ کا تصورِ انسان، تصورِ زندگی، تصورِ کامیابی، تصورِ ناکامی، یہاں تک کہ تصورِ تاریخ بھی یکساں ہے۔ جدید مغربی تہذیب کی ہولناکی کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ وہ انسانیت کی پوری تاریخ کی منکر اور اس کے خلاف ایک خوف ناک سازش ہے۔ مغربی تہذیب…
سیاست اور صحافت کا اخلاقی بحران
شاہنواز فاروقی اس بات پر تمام مذاہب اور عالمی مدبرین کے درمیان اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے کہ معاشرہ کیا، تہذیب کی بقا کا اظہار بھی روحانی و اخلاقی اقدار کی پاسداری میں ہے۔ معاشرے اور تہذیبیں جب روحانی و اخلاقی تصورات سے انحراف کرنے لگتی ہیں تو وہ بیمار پڑ جاتی ہیں۔ بحران میں مبتلا ہوجاتی ہیں، اور اگر بحران کا حل تلاش نہ کیا جائے تو معاشرے کیا تہذیبیں بھی صفحۂ ہستی سے مٹ جاتی ہیں۔ اسلام، قرآنِ مجیدو فرقانِ حمید کے ذریعے مسلمانوں سے صاف کہتا ہے کہ پورے کے پورے اسلام میں داخل ہوجائو اور اللہ…
بچپن اور زندگی
ہم بچوں کو بچہ سمجھتے ہیں اور انہیں خاطر میں نہیں لاتے۔ حالانکہ بچے بڑوں کے بھی بڑے ہوتے ہیں۔ اس لیے کہ ان میں وہ بھی ہوتا ہے جو ان کے بڑوں میں ہوتا ہے، اور وہ بھی جو ان کے بڑوں میں نہیں ہوتا۔ زندگی کی تین اہم منازل ہیں: بچپن، جوانی اور بڑھاپا۔ غور کیا جائے تو بچپن زندگی کا اجمال ہے اور جوانی و بڑھاپا بچپن کی تفصیل۔ اس کے معنیٰ یہ ہیں کہ انسان کو جو کچھ بننا ہوتا ہے بچپن میں بن جاتا ہے۔ باقی زندگی میں صرف اس کی وضاحت سامنے آتی ہے۔…
اسلامی تہذیب، خوشی کا دائمی منشور اور ہمارے تہوار
جدید مغرب کے اثرات نے مسرت کے حقیقی تصور کو مسخ کر دیا ہے انسانی تہذیب میں خوشی کا تصور معروضی یا Objective نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خوشی کے تصور کا تعلق کسی تہذیب کے تصورِ حقیقت، تصورِ انسان اور تصورِ زندگی سے ہے۔ اگر کسی تہذیب کا تصورِ حقیقت یا Concept of Reality روحانی ہوگا تو اس تہذیب میں مسرت اپنی اصل میں روحانی ہوگی۔ اس کے برعکس اگر کسی تہذیب کا تصورِ حقیقت مادی ہوگا تو اس تہذیب میں خوشی کا تصور بھی مادی چیزوں سے منسلک ہوگا۔ اس کی ایک مثال اسلامی اور…
جنرل(ر) اسد درانی اور اکھنڈ بھارت کا کھیل
“را” کا سابق سربراہ “عامل” ، آئی ایس آئی کا سابق سربراہ “معمول” ایم آئی اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی اور ’را‘ کے سابق چیف امرجیت سنگ دولت کی تصنیف Spy Chronicles کے جو اقتباسات پاکستان کے اخبارات میں شائع ہوئے تھے انہیں پڑھ کر خیال آیا کہ ’را‘ کے سابق سربراہ نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کو استعمال کرکے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا۔ لیکن 33 ابواب اور پی ڈی ایف فائل پر موجود 255 صفحات کی کتاب کو سطر بہ سطر پڑھ کر ختم کیا تو خیال آیا کہ…
پاکستان میں بھارتی لابی اور اس کا نفسیاتی سانچہ
پاکستان میں بھارتی لابی ہر جگہ موجود ہے۔ سیاست دانوں میں، صحافیوں میں، دانش وروں میں، شاعروں میں، اداکاروں میں، گلوکاروں میں، یہاں تک کہ جرنیلوں میں بھی۔ اس لابی کے ذہنی اور نفسیاتی سانچے کی پہچان بہت آسان ہے۔ بھارتی لابی کے لوگ کبھی بھی قیامِ پاکستان، تخلیقِ پاکستان، یا پاکستان کی آزادی کی اصطلاحیں استعمال نہیں کرتے۔ وہ ہمیشہ پاکستان کے قیام کے سلسلے میں ’’تقسیم‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے پائے جائیں گے۔ اس لابی کے افراد ہمیشہ یہ کہیں گے کہ بھارت اور پاکستان کی ہر چیز ایک جیسی ہے… مثلاً ہماری زبان، کھانا پینا۔ یہ…
نواز شریف کے بعد جنرل اسد درانی کی غداری
میاں نوازشریف کو اگر پاکستان کی سیاست کا جنرل درانی، اور جنرل درانی کو پاک فوج کا کامیاب نوازشریف قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اس کی وجہ ظاہر ہے، میاں نوازشریف نے سیاست کے دائرے میں بھارت پرستی کی بدترین مثال قائم کی ہے، اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل درانی نے عسکری تشخص کے دائرے میں بھارت نوازی کا شرمناک مظاہرہ کیا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ’’بھارت پوجا‘‘ کے حوالے سے وطنِ عزیز میں سول اور فوجی کی تفریق مٹ گئی ہے۔ بقول شاعر: بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک…