مسلمانوں کی تاریخ کے بہترین زمانوں میں مذہب اور سیاست کا تعلق استاد اور شاگرد، رہنما اور مقلد کا رہا ہے۔ ریاستِ مدینہ کا تجربہ یہی بتاتا ہے۔ خلافتِ راشدہ کے تجربے کا مفہوم یہی ہے۔ خلافت ملوکیت میں تبدیل ہوئی تو اس لیے کہ سیاست نے اپنا قد کاٹھ مذہب سے بلند کرلیا تھا۔ اس کہانی میں برصغیر کا قصہ یہ ہے کہ عہدِ ملوکیت میں بھی مذہب سیاست پر غالب آتا رہا ہے۔ مجدد الف ثانیؒ اور جہانگیر کی آویزش کا پس منظر یہی ہے، اور اس آویزش میں بالآخر جہانگیر کو مجدد الف ثانیؒ کے مذہبی مطالبات…
عریانی و فحاشی کے کلچر پر ملک کی اعلیٰ عدالتوں کا حملہ
اسلامی تہذیب سمیت دنیا کی تمام مذہبی تہذیبیں ’’لفظ مرکز‘‘ یا Word Centric تھیں۔ یہاں تک کہ جدید مغربی تہذیب کا آغاز بھی لفظ مرکز تہذیب کی حیثیت سے ہوا تھا۔ ڈیکارٹ نے کہا تھا: میں سوچتا ہوں اس لیے میں ہوں۔ ڈیکارٹ کے اس فقرے میں فکر ماورا سے رشتہ توڑ کر انسان مرکز ہوگئی ہے، مگر بہرحال انسان کی فکر کا مرکز بھی لفظ ہی ہے۔ انسانی ذہن لفظ کے بغیر کچھ بھی سوچنے کی اہلیت نہیں رکھتا، مگر20 ویں صدی کے وسط تک آتے آتے جدید مغربی تہذیب ’’تصویر مرکز‘‘ یا Picture Centric ہوگئی ہے۔ سنیما کی…
میاں نواز شریف کی امریکہ پرستی اور بھارت نوازی
میاں نوازشریف نے اپنی شخصی اور خاندانی تاریخ اور توقع کے عین مطابق پورس کا ہاتھی بن کر پاکستان کو روند ڈالا ہے۔ انہوں نے روزنامہ ڈان کراچی کو انٹرویو دیتے ہوئے صاف کہا ہے کہ ’’ہم نے غیر ریاستی عناصر کو بھارت جانے اور ممبئی میں حملہ کرکے 150 افراد کو مارنے کی اجازت دی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ممبئی حملے کے ملزموں کا جو مقدمہ راولپنڈی کی عدالت میں زیرسماعت ہے ’’ہم‘‘ ابھی تک اسے مکمل کیوں نہیں کرسکے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ صورتِ حال ناقابلِ قبول ہے اور ہم اس کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔‘‘…
بھارت کا خوفناک باطن اور ہولناک ظاہر
بھارت کی عالمی ساکھ دو چیزوں پر کھڑی ہوئی ہے۔ بھارت کی فلمیں اور بھارت کی جمہوریت۔ بھارت کی اکثر فلمیں رومانس میں ڈوبی ہوئی ہوتی ہیں۔ ان میں رنگ ہوتے ہیں، روشنی ہوتی ہے، گیت ہوتے ہیں، موسیقی ہوتی ہے۔ یہ فلمیں بتاتی ہیں کہ بھارت سرزمینِ محبت ہے، وہ قدیم ہوکر بھی جدید ہے اور جدید ہوکر بھی قدیم ہے۔ بھارت کی جمہوریت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے۔ اس جمہوریت میں کہیں فوجی مداخلت کا رخنہ نہیں ہے۔ لیکن بھارت کی فلمیں بھارت کا ایسا امیج ہیں جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔…
کراچی میں جماعت اسلامی کی نظریاتی و سیاسی جدوجہد
اصول ہے ’’بڑا سوچو، بڑا بن جائو‘‘۔ جماعت اسلامی نے کراچی میں لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر بڑی حد تک کامیاب ہڑتال کراکے ثابت کیا ہے کہ وہ ایک بار پھر کراچی میں بڑا سوچنے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔ جماعت اسلامی جیسی نظریاتی جماعت بڑا سوچے گی تو بھلا اسے کراچی میں بڑا بننے سے کون روک سکے گا؟ مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ بڑی سوچ بڑا عمل بھی پیدا کرے۔ یہ حقیقت راز نہیں کہ کراچی میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کا ظہور اسٹیبلشمنٹ کی سیاسی، نظریاتی اور سماجی انجینئرنگ کا شاخسانہ تھا۔ اس انجینئرنگ…