Islami Inqlab مسلم دنیا کے بیشتر حصوں میں ’’اسلامی انقلاب‘‘ ایک ایسی اصطلاح ہے جو لاکھوں نہیں کروڑوں مسلمانوں کے لہو کو گرما دیتی ہے، ان کے دلوں کو تڑپا دیتی ہے اور ذہنوں میں خیالات اور تصورات کا ایک طوفان اٹھا دیتی ہے۔ اس کو سنتے ہوئے کروڑوں مسلمانوں کے دلوں میں ان کی شاندار تاریخ بلکہ ماضی کا مبہم سا احساس انگڑائی لیتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ اس احساس میں ایک ایسی سچائی اور خوبصورتی کی آمیزش ہے کہ جو ان پر سحرکی کیفیت طاری کردیتی ہے۔ ایران کے انقلاب سے پہلے اسلام مخالف قوتیں کہا کرتی تھیں…
سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی
سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی میں تعلق کے تین دائرے ہیں۔ پہلے دائرے میں سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی میں وہی تعلق ہے جو باپ اور بیٹے میں ہوتا ہے۔ سرسید مرزا غلام احمد قادیانی کے روحانی اور فکری باپ ہیں۔ دوسرے دائرے میں سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی ایک دوسرے کے ’’بھائی‘‘ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی کے بعض خیالات میں اتنی یکسانیت ہے کہ جڑواں بچوں کے خیالات میں بھی اتنی مماثلت نہیں ہوتی۔ تیسرے دائرے میں سرسید اور مرزا غلام احمد قادیانی میں انگریزوں کی وفاداری…
اجتماعی دشمن زندہ باد، انفرادی دشمن مردہ باد
مسلمانوں کی ایک پہچان یہ ہے کہ وہ انفرادی دشمن کو بھول جاتے ہیں مگر اجتماعی دشمن کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ لیکن مسلمانوں کا اجتماعی دشمن کون ہے؟ مسلمانوں کا اجتماعی دشمن وہ ہے جو مسلمانوں کے دین کا دشمن ہو۔ جو مسلمانوں کی تہذیب کا دشمن ہو۔ جو مسلمانوں کی تاریخ کا دشمن ہو۔ مگر میاں نواز شریف اور ان کے سیاسی و صحافتی اتحادی میر شکیل الرحمن نے اصول کو اُلٹ دیا ہے۔ ان کا نعرہ ہے اجتماعی دشمنی زندہ باد، انفرادی دشمن مردہ باد۔ یادش بخیر ایک زمانہ تھا کہ میاں نواز شریف علامہ طاہر القادری…
چچا کارل مارکس اور ماموں آئی اے رحمن
آئی اے رحمن صاحب سے پوچھا جانا چاہیے کہ کیا یہی بھارت میں ’’آزادی کی تحریک‘‘ کو ’’نئی زندگی‘‘ فراہم کرنے کا عمل ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ سوویت یونین اس کے انقلاب یا سوشلسٹوں کا بھارت یا پاکستان کی آزادی کی تحریک سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ سوشلسٹ ابتدا میں پاکستان کے قیام کے خلاف تھے مگر تحریک پاکستان کے آخری مراحل میں ’’ماسکو‘‘ کے ’’اشارے‘‘ پر وہ تحریک میں شامل ہوگئے۔ لیکن ان کی وفاداریاں اسلام کیا پاکستان اور اس کے ورثے کے ساتھ بھی نہیں تھیں۔ ان کی ہمدردیاں یا تو ’’ماسکو‘‘ کے ساتھ تھیں یا…
ہم اور دوسرے
ژاں پال سارتر نے کہا ہے کہ ’’دوسرے‘‘ (ہمارا) جہنم ہیں۔ یہ تصور مغربی فکر میں متعین انسان کی تعریفات کے عین مطابق ہے۔ مغربی فکر کا فرد ایک آزاد اور خود مختار ریاست کی طرح ہے۔ ایسی ریاست کی طرح جو دوسری ریاستوں سے ’’سفارتی‘‘ تعلقات رکھتی ہے اور وہ کسی دوسری ریاست کو اپنی حدود میں در آنے کی اجازت نہیں دیتی۔ افراد کے درمیان سفارتی تعلقات کی بات مذاق نہیں۔ زندگی کا تجربہ اور مشاہدہ بتاتا ہے کہ انسانوں کی ایک بہت بڑی تعداد ایک دوسرے کے ساتھ ایسی زبان میں گفتگو کرنے لگی ہے جس سے…
پاکستان اور کلدیپ نیر کی شہادتیں
پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جس سے ایسی محبت کی گئی کہ دنیا میں شاید ہی کسی ریاست سے ایسی محبت کی گئی ہو۔ اس کی سب سے بڑی مثال بھارت کی مسلم اقلیتی ریاستوں کے مسلمان ہیں۔ ان مسلمانوں کو بخوبی علم تھا کہ ان کے علاقے پاکستان کا حصہ نہیں ہوں گے کیوں کہ پاکستان مسلم اکثریتی علاقوں میں قائم ہونا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے پاکستان کے لیے تن من دھن کی بازی لگادی اور وہ آج تک اس کردار کی قیمت ادا کررہے ہیں۔ انہیں ہندوستان میں ’’پاکستانی‘‘ قرار دیا جاتا ہے اور…
جدید ذرائع ابلاغ اور خواتین کی تذلیل کا کلچر
جدید ذرائع ابلاغ نے عورت کی تذلیل کو کلچر بنادیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ جدید خواتین کی اکثریت کو اپنی تذلیل کا احساس نہیں۔ کوئی چیز جب کلچر بن جاتی ہے تو عام لوگ اس کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ کلچر کیسے غلط ہوسکتا ہے؟ اس کی ایک مثال غلامی کی تاریخ ہے۔ اس تاریخ میں غلامی صدیوں کا سفر طے کرکے کلچر بن گئی تھی، چنانچہ غلاموں کو محسوس ہوتا تھا کہ غلامی ایک ’’فطری حالت‘‘ ہے، ایک ازلی و ابدی فطری حالت، جس سے نجات حاصل کرنے کا خیال بھی اکثر…
سرسید اور ان کا تصورِ صحابہؓ
اسلامی تاریخ میں رسول اکرمؐ کے بعد صحابہ کرام اہل ایمان کے لیے سب سے زیادہ محترم اور مکرم ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صحابہ کرام نے رسول اکرمؐ کا زمانہ پایا۔ انہوں نے رسول اکرمؐ سے تعلیم و تربیت حاصل کی۔ انہوں نے آپؐ کی پیروی کو درجہ کمال تک پہنچایا۔ اس لیے حضور اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ میرے اصحابہ آسمان کے ستاروں کی طرح ہیں تم ان میں سے جس کی پیروی کرو گے فلاح پاؤ گے۔ لیکن صحابہ کرامؓ کے بھی درجے اور مراتب ہیں۔ سیدنا ابوبکرؓ صدیق اکبر ہیں۔ آپ کا جو درجہ…
دنیا جرائم سے کیوں بھر گئی؟
انسان روحانی اعتبار سے ترقی کرتا ہے تو فرشتوں سے بہتر ہوجاتا ہے، لیکن روحانی تنزل کا شکار ہوتا ہے تو شیطان سے بدتر نظر آنے لگتا ہے۔ اسی لیے انسان کو ایک جانب اشرف المخلوقات اور خلیفۃ اللہ کہا گیا ہے، اور دوسری طرف اسے اسفل السافلین قرار دیا گیا ہے۔ دنیا کے موجودہ منظرنامے پر نظر ڈالی جائے تو ہر طرف جرائم کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ اس سیلاب نے انسان کے اصل تشخص کو اتنا مسخ کردیا ہے کہ بہت جانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی۔ اسی لیے سلیم احمد نے کہا ہے ؎ دیکھ کر…
دنیا جرائم سے کیوں بھر گئی؟
انسان روحانی اعتبار سے ترقی کرتا ہے تو فرشتوں سے بہتر ہوجاتا ہے، لیکن روحانی تنزل کا شکار ہوتا ہے تو شیطان سے بدتر نظر آنے لگتا ہے۔ اسی لیے انسان کو ایک جانب اشرف المخلوقات اور خلیفۃ اللہ کہا گیا ہے، اور دوسری طرف اسے اسفل السافلین قرار دیا گیا ہے۔ دنیا کے موجودہ منظرنامے پر نظر ڈالی جائے تو ہر طرف جرائم کا سیلاب آیا ہوا ہے۔ اس سیلاب نے انسان کے اصل تشخص کو اتنا مسخ کردیا ہے کہ بہت جانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی۔ اسی لیے سلیم احمد نے کہا ہے ؎ دیکھ کر…