مغرب بالخصوص امریکہ کے حکمران طبقے کے ’’مفادات‘‘ دائو پر لگ جاتے ہیں تو اس کے اراکین ایک لمحے میں تہذیب کو الوداع کہہ کر سرِعام گالیاں بکنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ اس کی تازہ ترین مثال امریکہ کے صدر ڈونلڈٹرمپ اور اُن کے جرنیل اور سفارت کار ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ ٹوئٹ میں حقیقی مغربی اور امریکی انسان کے کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو ’’جھوٹا‘‘ اور ’’دھوکے باز‘‘ قرار دیا۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ مک ماسٹر نے ٹرمپ کی گالیوں میں اضافہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’دہشت گردی‘‘ پاکستان کی…
مودودی بمقابلہ جناح؟
اس قرار داد کا مطلب یہ ہے کہ مسلم لیگ برطانوی سامراج سے سودے بازی کررہی تھی۔ وہ کہہ رہی تھی کہ ہم عالمی جنگ میں تمہارے مددگار اس وقت بنیں گے جب تم ہندوستان میں ہمیں ہندوؤں کے مظالم سے نجات دلاؤ گے۔ اس سلسلے میں مولانا مودودی کے اعتراض کی بنیاد یہ ہے کہ مسلمانوں کا دین اصولوں کی پاسداری سکھاتا ہے ان پر سودے بازی نہیں۔ جنگ عظیم دوم انسانیت کے ساتھ ظلم کی ہولناک ترین صورت تھی اور کسی بھی مفاد کے لیے اس جنگ میں ظالموں کی حمایت کا کوئی مذہبی یا اخلاقی جواز نہیں…
مودودی بمقابلہ جناح؟
شیطان کا ایک کام یہ ہے کہ وہ حق کو باطل اور باطل کو حق ظاہر کرتا ہے۔ لیکن اگر انسان کا ایمان مضبوط اور علم گہرا ہو تو شیطان بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ البتہ بھاگتے بھاگتے بھی وہ یہ کوشش ضرور کرتا ہے کہ اور کچھ نہیں تو اپنے شکار کے دل میں شک ہی پیدا کردے۔ شک کا معاملہ یہ ہے کہ انسان کے دل میں ایک بار شک پیدا ہو جائے تو وہ دیکھتے ہی دیکھتے تناور درخت بن جاتا ہے اور وہ انسان کو بنیاد سے ہلا دیتا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ ہم پچیس…
ہم سقوطِ ڈھاکا کو کیوں بھولنا چاہتے ہیں؟
روزنامہ جسارت کی ایک خبر کے مطابق 16 دسمبر یعنی سقوطِ ڈھاکا کی مناسبت سے ہماری سول اور فوجی قیادت نے کوئی بیان جاری کرنا ضروری نہ سمجھا۔ خبر میں اس رویے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، اس لیے کہ سقوطِ ڈھاکا ہماری تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے۔ تجزیہ کیا جائے تو سقوطِ ڈھاکا کو فراموش کرنے پر افسوس کا اظہار بھی بڑا قیمتی بن گیا ہے، اس لیے کہ اب اس بات پر افسوس بھی نایاب ہوگیا ہے، البتہ اس سلسلے میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ آخر ہمارا اجتماعی شعور سقوطِ ڈھاکا کو…