انسان کے سامنے کبھی کبھی ایسی عظمت آکر کھڑی ہوجاتی ہے جس کو بیان کرنے کے لیے مبالغہ ضروری ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر اردو کی شعری روایت میں میر کی عظمت کو بیان کرنے کے لیے انہیں ’’خدائے سخن‘‘ کہا گیا ہے۔ یہ مبالغہ ہے مگر ایسا مبالغہ جس کے بغیر میر کی عظمت کو بیان کرنا مشکل ہے۔ عبدالرحمن بجنوری نے کہا ہے کہ ہندوستان کی الہامی کتابیں دو ہیں۔ ایک ویہ اور دوسرا دیوان غالب۔ یہ بھی مبالغہ ہے مگر ایسا مبالغہ جس کے بغیر غالب کی شاعرانہ عظمت کو بیان کرنا دشوار ہے۔ اب آپ…
میاں نواز شریف،ماضی، حال اور مستقبل
احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جرم ثابت ہونے پر سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو 7 سال قید اور پونے چار ارب روپے جرمانے کی سزا سنادی۔ تاہم فلیگ شپ کیس میں میاں صاحب کو بری کردیا گیا۔ حضرت عیسیٰؑ کا قول ہے: جو تلوار کے سہارے زندہ رہے گا وہ تلوار ہی سے مارا جائے گا۔ پاکستان کی سیاست پر اس قول کا اطلاق کیا جائے تو کہا جائے گا کہ جو اسٹیبلشمنٹ کے سہارے سیاست کرے گا وہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں مارا جائے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے سیاست میں آئے اور بالآخر اسٹیبلشمنٹ…
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام دشمنی
اسلام پاکستان کانظریہ بھی ہے، روح بھی ہے، تہذیب بھی ہے، تاریخ بھی ہے، معاشرت بھی ہے، اخلاق بھی ہے، کردار بھی ہے، سیاست بھی ہے، معیشت بھی ہے، قانون بھی ہے، ماضی بھی ہے، حال بھی ہے اور مستقبل بھی۔ اس کے باوجود پاکستان کے فوجی اور سول حکمرانوں اور پاکستان کے سیکولر اور لبرل دانش وروں اور صحافیوں نے پاکستان کی تاریخ کو اسلام دشمنی کے مناظر سے بھر دیا ہے۔ پاکستان دو قومی نظریے کی بنیاد پر وجود میں آیا، اور دو قومی نظریے کی بنیاد اسلام تھا۔ چنانچہ پاکستان میں یہ سوال اٹھنا ہی نہیں چاہیے…
پاکستان ٹوٹنے کی کہانی، حمود الرحمن کمیشن کی زبانی
۔16دسمبر1971ء سے پاکستان کی تاریخ ایک سوال کی قیدی ہے: پاکستان کیوں ٹوٹا؟ اس سوال کے کئی جوابات موجود ہیں۔ بدقسمتی سے ان میں سے کوئی جواب بھی معروضی یا Objective نہیں، بلکہ ہر جواب کی پشت پر کسی نہ کسی شخص، جماعت، طبقے یا ادارے کے مفادات رقص کناں ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان ٹوٹنے کے باوجود بھی ہمیں پاکستان سے نہیں اپنے شخصی، جماعتی، طبقاتی یا اداراتی مفادات سے محبت ہے۔ ہمیں پاکستان سے محبت ہوتی تو ہم یہ جاننے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگا چکے ہوتے کہ برصغیر کی ملّتِ اسلامیہ کی…
’’اکھنڈ بھارت‘‘کا کھیل؟
کرتارپور راہداری تقریب میں بھارت سے تعلقات کے بارے میں عمران خان کا ’’تشویش ناک‘‘ خطاب کیا عمران خان بھی پرویز مشرف اور نوازشریف کی راہ پر چل پڑے ہیں؟ بھارت کا اصل ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستان کے داخلی تضادات اور سیاسی و اقتصادی کمزوریوں کے ذریعے پاکستان کو آئندہ چند برسوں میں تحلیل کردیا جائے پاکستان کے سول اور فوجی حکمرانوں کو نہ بھارت سے دوستی کرنی آئی، نہ بھارت سے دشمنی کرنی آئی۔ اصول ہے: دوستی وہ نبھاتا ہے جو اپنی انا کو دوستی پر قربان کرسکے۔ اور دشمنی وہ کرسکتا ہے جو اپنی انفرادی اور اجتماعی…
عمران خان کا نیا پاکستان یا “یُوٹرنستان”؟
پاکستان کے حکمرانوں کا معاملہ قدیم داستانوں کے کرداروں جیسا ہے۔ داستانوں میں اچانک شہزادہ مکھی بن کر دیوار پر جا بیٹھتا ہے اور مکھی اچانک شہزادی بن کر کھڑی ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں جتنے جرنیلوں نے اقتدار پر قبضہ کیا، خود کو ’’نجات دہندہ‘‘ باور کرایا۔ مگر سارے نجات دہندہ بالآخر صرف آمر اور غاصب بن کر رہ گئے۔ میاں نوازشریف شہری تمدن کی علامت تھے، مگر صرف بدعنوانی اور ملک دشمنی کی علامت بن کر رہ گئے۔ بے نظیر بھٹو ’’روشن خیال‘‘ تھیں مگر وہ ’’روشن وبال‘‘ سے زیادہ کچھ ثابت نہ ہوسکیں۔ الطاف حسین ’’متوسط طبقے‘‘ کا…
امریکہ بمقابلہ چین، نئی سَرد جَنگ کا آغاز
گزشتہ دو سو سال سے پوری دنیا میں مغرب کی غیر معمولی ذہانت اور علم کے چرچے ہیں۔ مشرق کے کروڑوں لوگ اہلِ مغرب کو اس طرح دیکھتے ہیں جیسے وہ آسمان سے اتری ہوئی مخلوق ہوں۔ مغربی انسان چاند پر پہنچ گیا اور مریخ پر جانے ہی والا ہے۔ مغربی انسان نے کائنات کے سربستہ رازوں کو جان لیا۔ اس نے ایٹم کو توڑ کر توانائی کا خزانہ دریافت کرلیا۔ مغرب کی ہزاروں ایجادات ہماری زندگی کے معمولات کا حصہ ہیں۔ ان تمام چیزوں کا اربوں انسانوں پر ’’جادوئی‘‘ نہیں ’’معجزاتی اثر‘‘ ہے۔ اس اثر کی وجہ سے اربوں…
سیرت طیبہ اور امت کی دنیاپرستی
آئینہ صرف انسان کے ظاہر کو منعکس کرتا ہے، مگر سیرتِ طیبہؐ وہ آئینہ ہے جو بیک وقت انسان کے ظاہر اور باطن دونوں کو آشکار کرتا ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو ہم صرف سیرتِ طیبہؐ کے ذریعے یہ جان سکتے ہیں کہ ہم اصل میں کیا ہیں اور ہم کیا ہوگئے ہیں؟ صرف سیرتِ طیبہؐ کے ذریعے ہم جان سکتے ہیں کہ ہمارے عروج و زوال کا حقیقی مفہوم کیا ہے؟ صرف سیرتِ طیبہؐ کے ذریعے ہم جان سکتے ہیں کہ ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی کتنی روحانی یا کتنی غیر روحانی ہے؟ بلاشبہ مسلمانوں کی زندگی…
عہد حاضر، ریاست مدینہ، تقلید اور نقل
انگریزی اخبارات میں شائع ہونے والے تخلیقی مواد کا غالب حصہ اسلام دشمنی میں ڈوبا ہوا ہوتا ہے۔ دوسری جانب یہ مواد یا تو سیکولر اور لبرل خیالات سے لبریز ہوتا ہے یا معروف معنوں میں اس پر سوشلسٹ نظریات کا سایہ ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے اردو اخبارات کے تخلیقی مواد کی طرح انگریزی اخبارات کے تخلیقی مواد میں بھی کوئی گہری علمی بات نہیں ہوتی۔ البتہ کبھی کبھی انگریزی اخبارات میں ایسی تحریر شائع ہوجاتی ہے جو اسلام دشمن ہونے کے باوجود ایک طرح کی علمی گہرائی کی حامل ہوتی ہے۔ میر شکیل الرحمن کے انگریزی اخبار دی نیوز…
حرمت رسول پر حملہﷺقومی ردِعمل اورعمران خان کا ’’فاشزم‘‘
ڈارون کہتا ہے کہ انسان بندر سے انسان بنا۔ کوئی ماہرِ نفسیات یا کوئی ماہرِ عمرانیات عمران خان کے ارتقا کو بیان کرے گا تو یہ کہنے پر مجبور ہوگا کہ وہ زندگی کے ایک دائرے میں ’’فحش ازم‘‘ سے ’’فاشزم‘‘ تک پہنچے، اور زندگی کے دوسرے دور میں انہوں نے ’’پلے بوائے‘‘ سے ’’کائو بوائے‘‘ تک کا سفر طے کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ڈارون کا بندر عمران خان سے بہتر تھا۔ وہ کم از کم حیوان سے انسان تو بن گیا۔ عمران خان تو اپنے ارتقاء میں صرف اپنے عیب بدل رہے ہیں۔ سلیم احمد نے کہا…