ماں جیسی ریاست‘ ڈائن جیسے حکمران

بیسویں صدی کے آغاز میں قومی ریاست انتہائی طاقت ور اور موثر بن کر اُبھری تو بعض مفکرین نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ریاست کی طاقت اسی طرح بڑھتی رہی تو ریاست کہیں خدا ہی نہ بن جائے۔ اس اندیشے کا بنیادی سبب یہ تھا کہ قومی سیاست پر عوام کا انحصار بڑھتا جارہا تھا، ریاست عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت فراہم کررہی تھی۔ ریاست بیرونی دشمنوں سے عوام کو بچا رہی تھی، ریاست عوام کو روزگار مہیا کررہی تھی، ریاست عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کررہی تھی، سرمایہ دارانہ معاشروں میں سوشلزم…

مزید پڑھئے

کیا شاعری کا زمانہ گزر چکا ہے؟

ہماری شعری روایت میں شاعر کو تلمیذ الرحمن کہا گیا ہے۔ شاعر کے لیے اس سے بڑے ’’منصب‘‘ کا تصور محال ہے۔ سلیم احمد غالب کو برصغیر میں جدیدیت کا پہلا نمائندہ کہتے ہیں اور ان کی رائے غلط نہیں، لیکن شاعری کے سلسلے میں غالب کا شعور روایتی تھا۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت غالب کا یہ شعر ہے آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے شاعر اور شاعری کے بارے میں غالب کے تصورات جدید ہوتے تو غالب شاعری کو ’’لاشعور‘‘ کی اولاد قرار دیتے۔ لیکن غالب کے نزدیک شاعر…

مزید پڑھئے

پاکسان کے زرائع ابلاغ کی سیاست زدگی

پاکستان کے ذرائع ابلاغ ایک دو نہیں، کئی امراضِ خبیثہ میں مبتلا ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ کوٹھے کی بھی ایک اخلاقیات ہوا کرتی تھی۔ ایک زمانہ یہ ہے کہ ہمارے ذرائع ابلاغ کی کوئی اخلاقیات نہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ ہماری صحافت ایک مشن ہوا کرتی تھی، لیکن لوگ کہتے ہیں کہ وہ اب ایک کاروبار بن گئی ہے۔ تاہم کاروبار کا بنیادی اصول ایمان داری ہے۔ تاجر اگر اپنے گاہکوں کو مسلسل گھٹیا مال فروخت کرتا رہے گا تو اس کی تجارت ٹھپ ہوجائے گی۔ لیکن ہمارے ذرائع ابلاغ گھٹیا مال کو قوم کی ضرورت بنا چکے ہیں،…

مزید پڑھئے

کیا پاکستان کے حکمرانوں کا کوئی دین ایمان ہے؟

جنرل پرویز مشرف نے ایک ٹیلی وژن پروگرام میں فرمایا ہے کہ ہم نے طالبان کو بین الاقوامی طاقتوں کے تعاون سے تخلیق کیا تھا۔ جنرل پرویز مشرف کی اس بات میں کوئی نیا پہلو نہیں ہے۔ اس لیے کہ پاکستان کے سابق وزیر داخلہ ریٹائرڈ میجر جنرل نصیر اللہ بابر جب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے طالبان کو تسلیم کرانے گئے تھے تو انہوں نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں سے کہا تھا کہ طالبان افغانی نہیں ہیں بلکہ وہ تو ’’ہمارے بچے‘‘ ہیں۔ یعنی پاکستانی ہیں۔ جنرل پرویز مشرف نے مذکورہ بالا بیان…

مزید پڑھئے

عسکری صاحب اور مشرق کی بازیافت

سوال یہ ہے کہ عسکری صاحب کی یہ بات غلط ہے یا درست؟ اتفاق سے اس سوال کا جواب یہ ہے کہ عسکری صاحب کی بات جزوی طور پر درست ہے اور جزوی طور پر غلط؟ لیکن اس اجمال کی تفصیل کیا ہے؟ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ عسکری صاحب کے نزدیک مشرق روحانیت کی علامت ہے اور مغرب مادیت کی۔ اس حوالے سے مشرق کی بعض تہذیبوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ مغرب کی مادیت اور سیکولر ازم کے آگے ہتھیار ڈال چکی ہیں۔ مثال کے طور پر مغرب کچھ عرصے پہلے تک خود ایک مذہبی…

مزید پڑھئے

عسکری صاحب اور مشرق کی بازیافت

محمد حسن عسکری اردو کے سب سے بڑی نقاد ہی نہیں وہ برصغیر کی ملت اسلامیہ کی دانش کا ایک اہم ستون بھی ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ عسکری صاحب مغرب کے زیر اثر تھے اور وہ مغرب ہی کو سب کچھ سمجھتے تھے۔ اس زمانے میں اسلام عسکری صاحب کو ’’Mediocre‘‘ مذہب نظر آتا تھا۔ لیکن عسکری صاحب کے طرزِ فکر میں تغیر رونما ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسلام ان کی زندگی کا مرکز و محور بن گیا۔ عسکری صاحب کے سلسلے میں اہم بات یہ ہے کہ جب عسکری صاحب کے لیے مغرب سب کچھ تھا تو…

مزید پڑھئے

اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی

وطنِ عزیز میں اسٹیبلشمنٹ کا معاملہ غالب کے الفاظ میں یہ ہے: ہاں وہ نہیں خدا پرست جاؤ وہ بے وفا سہی جس کو ہو دین و دل عزیز اُس کی گلی میں جائے کیوں لیکن اس کے باوجود پاکستان کی سیاسی قیادت، یہاں تک کہ صحافیوں اور دانشوروں کی فوجِ ظفر موج بھی اسٹیبلشمنٹ کی گود میں جاکر بیٹھنے سے باز نہیں آتی۔ اس کی تین وجوہ ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ اسٹیبلشمنٹ کی ’’طاقت‘‘ ہے۔ اس وقت دنیا میں دو ہی چیزوں کے بت پوجے جارہے ہیں۔ ایک دولت اور دوسری طاقت۔ اتفاق سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس طاقت…

مزید پڑھئے

سی پیک اور غلام ابن غلام

وطن عزیز میں سی پیک کے حوالے سے ایک تماشے کا منظر ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری فرماتے ہیں کہ سی پیک ان کا ’’بچہ‘‘ ہے سب سے پہلے سی پیک کا ’’vision‘‘ انہوں نے پیش کیا۔ لیکن آصف علی زرداری اور وژن کا تصور ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ یعنی جہاں آصف علی زرداری ہوں گے وہاں وژن نہیں ہوگا اور جہاں وژن ہوگا وہاں آصف علی زرداری نہیں ہوں گے۔ ایک ایسی قیادت جو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کچرا بھی نہ اٹھا سکے جس کے سندھ میں چالیس سالہ دور اقتدار کے باوجود…

مزید پڑھئے

سرسید کا تصور قرآن و حدیث

سرسید کے تصور خدا سے متعلق کالم میں ثابت کیا جاچکا ہے کہ سرسید خدا کے منکر تو نہ تھے مگر ان کا تصور خدا قرآن مجید کا تصور خدا نہ تھا، رسول اکرمؐ کا تصور خدا نہ تھا، امت کا تصور خدا نہ تھا بلکہ یہ تصور خدا سرسید کی اپنی ایجاد تھا، اس تصور خدا کا ’’امتیاز‘‘ یہ ہے کہ یہ خدا اپنے ہی بنائے ہوئے قوانین کا اسیر ہے اور چاہ کر بھی ان سے بلند نہیں ہوسکتا۔ سرسید قرآن کے بھی منکر نہیں تھے مگر ان کا تصور قرآن بھی امت کا تصور قرآن نہیں ہے۔…

مزید پڑھئے

اچھا انسان اور برا انسان

یہاں ہمیں منٹو کے مشہور زمانہ یا بدنام زمانہ افسانے ٹھنڈا گوشت کا درندہ صفت سکھ کردار یاد آرہا ہے۔ سکھوں نے قیام پاکستان کے بعد ہونے والے مسلم کش فسادات میں ہندوؤں کے بازوئے شمشیر زن کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا۔ ہزاروں مسلم خواتین کو اغوا کیا۔ منٹو کے افسانے ٹھنڈا گوشت کا کردار بھی فسادات کے دوران ایک مسلم لڑکی کو بُری نیت سے اغوا کرکے لاتا ہے۔ لیکن جب وہ جذبات کے طوفان میں گھر کر زیادتی کی طرف مائل ہوتا ہے تو اس پر انکشاف ہوتا ہے اس اغوا شدہ…

مزید پڑھئے