جرنیل گردی سے وکلا گردی تک

پاکستان کی تاریخ ایک تناظر میں جرنیل گردی سے وکلا گردی تک کی تاریخ ہے۔ اس تاریخ کی معنویت کے تجزیے سے پہلے اس کے اجمال کا جائزہ ناگزیر ہے۔ قیام پاکستان کی جدوجہد اپنی اصل میں ایک نظریاتی اور سول جدوجہد تھی۔ اس کی وجہ تھی کہ 1940ء سے 1947ء تک کے عرصے میں ہماری کوئی فوج ہی نہیں تھی۔ فوج نہیں تھی اس لیے تحریک پاکستان میں جرنیلوں یا فوجیوں کا بھی کوئی کردار نہ تھا۔ لیکن اس کے باوجود جرنیل سپریم کورٹ کی اصطلاح میں خود کو پاکستان کے ’’گارڈ فادر‘‘ کی طرح دیکھ رہے تھے۔ جنرل…

مزید پڑھئے

جدید دنیا میں اسلام کیوں پھیل رہا ہے؟

تمام اسلام دشمن طاقتوں کا مشترکہ ’’مفروضہ‘‘ یہ ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ اس مفروضے کی بنیاد دو چیزوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک چیز حسد ہے اور دوسری چیز جہالت ہے۔ اسلام سے حسد کا معاملہ یہ ہے کہ مذاہب عالم کی تاریخ میں اسلام سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ پھیلنے والا مذہب ہے۔ رسول اکرمؐ کے دور نبوت سے حضرت عمرؓ کی خلافت تک کا عرصہ صرف 35 سال پر مشتمل ہے۔ لیکن اتنی قلیل مدت میں اسلام 22 لاکھ مربع کلو میٹر پر محیط ریاست قائم کرچکا تھا۔ یہ اتنی…

مزید پڑھئے

کالے انگریز اور رضا ربانی

سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی اکثر ’’پارٹ ٹائم انقلابی‘‘ کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ اس کی تازہ ترین مثال ان کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ ہم نے ’’گورا صاحب‘‘ سے تو آزادی حاصل کرلی مگر آزادی کے بعد ہم پر ’’کالا صاحب‘‘ مسلط ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے جاگیردار اور صنعت کار کالا صاحب کے اتحادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ تنظیمیں نئی نسلوں کی تعلیم میں اہم کردار ادا کرتی تھیں مگر اسٹیبلشمنٹ نے ان کا گلہ گھونٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار طلبہ یونین…

مزید پڑھئے

الفاظ کی توہین کا زمانہ

ہمارا زمانہ الفاظ کی توہین کا زمانہ ہے۔ کنفیوشس نے کہا تھا کہ اگر مجھے زندگی میں صرف ایک کام کرنے کا موقع ملے تو وہ کام ہوگا الفاظ کے معنی کا تعین۔ الفاظ کے معنی کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ الفاظ کا غلط استعمال نہ ہو۔ الفاظ کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ کوئی الفاظ کے معنی کو مجروح یا Distort نہ کرے۔ الفاظ کے معنی کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ زندگی میں ابہام نہ پیدا ہو۔ الفاظ کے معنی کا تعین اس لیے ضروری ہے کہ زندگی یقین سے ہمکنار رہے۔ الفاظ کے…

مزید پڑھئے

جنرل پرویز کی غلط بیانیاں

گواہ عدالتوں میں جج کے روبرو کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ ہم سچ کہیں گے اور سچ کے سوا کچھ نہ کہیں گے۔ بدقسمتی سے پاکستان کے حکمرانوں کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وہ جب تاریخ کے روبرو کھڑے ہوتے ہیں تو صرف غلط کہتے ہیں اور غلط کے سوا کچھ نہیں کہتے۔ اس سلسلے میں فوجی اور سول حکمرانوں کے درمیان مقابلہ ہوتا رہتا ہے۔ اس دوڑ میں کبھی فوجی آمر آگے نکل جاتے ہیں اور کبھی نام نہاد سول حکمران فتح مند ٹھیرتے ہیں۔ اس سلسلے کی تازہ ترین واردات جنرل پرویز مشرف کا انٹرویو ہے۔…

مزید پڑھئے

دولت‘ طاقت اور خدا کی مہربانی

(شاہنواز فاروقی کا مضمون 13 اگست کو نامکمل شائع ہوا تھا اسے دوبارہ مکمل شائع کیا جارہا ہے) ہمارے ایک دوست نے محنت شاقہ سے کمائی ہوئی دولت سے ایک شاندار گھر تعمیر کیا تو اس نے ہمیں بھی رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ ہمارے دوست کے والد ملے تو انہوں نے ہم سے اپنے بیٹے کی دو تین برائیوں کا ذکر کرنے کے بعد کہا کہ یہ چیزیں اپنی جگہ مگر میرے بیٹے اور آپ کے دوست پر اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے اپنی محنت اور ذہانت سے بہت…

مزید پڑھئے

دولت‘ طاقت اور خدا کی مہربانی

مارے ایک دوست نے محنت شاقہ سے کمائی ہوئی دولت سے ایک شاندار گھر تعمیر کیا تو اس نے ہمیں بھی رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ ہمارے دوست کے والد ملے تو انہوں نے ہم سے اپنے بیٹے کی دو تین برائیوں کا ذکر کرنے کے بعد کہا کہ یہ چیزیں اپنی جگہ مگر میرے بیٹے اور آپ کے دوست پر اللہ تعالیٰ کی خاص مہربانی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ اس نے اپنی محنت اور ذہانت سے بہت کم وقت میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ ہمارے لیے اس گفتگو میں کوئی نئی بات نہ…

مزید پڑھئے

کیا نواز شریف ’’سِول‘‘ اور ’’جمہوری‘‘ ہیں؟

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے میاں نواز شریف کی نااہلی کے بعد ایک بیان میں فرمایا ہے کہ ’’تم‘‘ ایک نواز شریف کو ہٹاؤ گے تو دوسرا شریف آجائے گا۔ دوسرے شریف کو سیاست سے منہا کرو گے تو تیسرا شریف آجائے گا۔ تیسرے شرف کو چلتا کرو گے تو چوتھا شریف آجائے گا۔ تجزیہ کیا جائے تو خواجہ سعد رفیق نے اس بیان کے ذریعے پاکستان اور پاکستانی قوم کی توہین کی انتہا کردی ہے۔ کیا پاکستان اتنا گھٹیا ملک اور پاکستانی قوم اتنی حقیر قوم ہے کہ اس کے مقدر میں شریفوں کی قیادت…

مزید پڑھئے

حقیقی مذہبیت کا ایک تقاضا

سچی، حقیقی اور گہری مذہبیت کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ انسان بقدر ایمان ’’تقویٰ‘‘ اختیار کرے کیوں کہ بقدر ایمان تقویٰ اختیار نہ کرنے سے نفاق، تضادات اور ایسے نفسیاتی مسائل کے پیدا ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے جو انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی کو منفی انداز میں بُری طرح متاثر کرتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ بقدر ایمان تقویٰ اختیار کرنے کے معنی کیا ہیں؟ اس کا ایک سیدھا سادا مطلب تو یہ ہے کہ ایمان اگر ایک چھٹانک ہے تو تقویٰ بھی کم و بیش اتنا ہو یعنی یہ نہیں ہونا چاہیے کہ…

مزید پڑھئے

سیاسی رہنما اور عوامی مقبولیت

پاکستان کے بعض سیاسی رہنماؤں کو اس بات کا بڑا زعم رہا ہے کہ وہ عوام میں مقبول ہیں۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس بات کی سب سے بڑی مثال ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ بھٹو صاحب کے پاس بھاری مینڈیٹ بھی تھا اور عوامی مقبولیت بھی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ جب بھٹو صاحب کی پھانسی کا مرحلہ آیا تو بھٹو صاحب نے خیال ظاہر کیا کہ اگر انہیں پھانسی دی گئی تو کم از کم سندھ میں خون کی ندیاں بہہ جائیں گی۔ لیکن بھٹو صاحب کی پھانسی کے بعد کہیں اور کیا سندھ میں بھی کچھ نہ…

مزید پڑھئے