سلیم احمد جدید اردو ادب کی اہم شخصیتوں میں سے ایک ہیں۔ تنقید میں ان کا مقام یہ ہے کہ وہ اردو کے تین اہم نقادوں میں سے ایک ہیں۔ تنقید کے دائرے میں ان کی اہمیت اس امر سے بھی ظاہر ہے کہ ان کے یہاں تنقید ایک تہذیبی عمل بن گئی ہے۔ اردو تنقید میں یہ بات سلیم احمد کے علاوہ صرف عسکری صاحب کے بارے میں کہی جاسکتی ہے جو بلاشبہ اردو کے سب سے بڑے نقاد ہیں۔ جہاں تک سلیم احمد کی تنقید کی تہذیبی اہمیت کا سوال ہے تو اس بارے میں بنیادی بات یہ…
سرسید اور ان کی پیدا کردہ ذہنیت
اس گفتگو میں ڈاکٹر خالد امین کی اس بات کا جواب بھی موجود ہے کہ ہمیں سرسید کے کاموں کی ’’کلیت‘‘ کے تناظر میں بھی ان کا محاکمہ کرنا چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ جب سرسید کی گمراہ کن مذہبی فکر ان کی پوری شخصیت اور ہر کام کا احاطہ کیے ہوئے ہے تو جزو اور کُل کی بحث ہی ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن ڈاکٹر خالد امین کی تحریر میں اور کئی اہم نکات موجود ہیں۔ مثلاً انہوں نے لکھا ہے۔ ’’جہاں تک سرسید کی مذہبی تعبیرات کا تعلق ہے تو میں یہ بتاتا چلوں کہ وہ اس معاملے میں…
سرسید اور ان کی پیدا کردہ ذہنیت
ایک مسلمان کے لیے سب کچھ اس کا دین ہے، اس کا خدا ہے، قرآن مجید ہے، رسول اکرمؐ کی ذات مبارکہ ہے، آپؐ کی سیرت ہے، آپؐ کی احادیث مبارکہ ہیں، آپؐ کے اصحاب ہیں، آپؐ کے اصحاب کے پیدا کردہ تابعین ہیں، تابعین کے پیدا کردہ تبع تابعین ہیں، وہ علما، وہ مفسرین، وہ محدثین، وہ فقہا، وہ مفکرین، وہ شاعر، وہ دانش ور ہیں جو دین کی روایت کے مستند شارحین اور اس کے مستند نمائندے ہیں۔ ان تمام حقائق کو مربوط کرکے ایک کُل بنایا جائے تو وہ حقیقت سامنے آتی ہے جسے ہم ’’دین کی…
اسلامی جمہوریہ پاکستان اور سیکولر سیاست؟
پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ نے فرمایا ہے کہ مذہب کو سیاست کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ مذہبی معاملات کو سیاسی نعروں کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ سید خورشید شاہ کے اس بیان کو دیکھا جائے تو اُن کی زبان میں ایک ’’لکنت‘‘ موجود ہے۔ اس لکنت کو نکال دیا جائے تو سید خورشید شاہ نے دراصل یہ کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مذہب کے نام پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ سید خورشید شاہ کے اس بیان کو آسان زبان میں بیان…
شریف خاندان اور نواز لیگ کا سیکولر ایجنڈا
اس وقت ملک کے نظریاتی تشخص کے لیے شریف خاندان اور نواز لیگ سے بڑا خطرہ کوئی نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بہت کم لوگ شریف خاندان اور نواز لیگ کے سیکولر ایجنڈے کا علم اور فہم رکھتے ہیں۔ یہ تو نواز شریف سے بہت بڑی غلطی ہوگئی کہ انہوں نے ختم نبوت کے تصور پر حملہ کرکے ہنگامہ برپا کردیا ورنہ ہم اپنے کالموں میں برسوں سے لکھ رہے ہیں کہ میاں نواز شریف اور ان کے زیر اثر ان کا خاندان اور ان کی پارٹی مشرف بہ سیکولر ازم ہوچکی ہے۔ لیکن بھیڑیا بھیڑ کی کھال…
سیرت طیبہ ؐ اور عہد حاضر کے چیلنج
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ مبارکہ ہر مرض کی دوا، ہر مسئلے کا حل اور ہر چیلنج کا جواب ہے، لیکن مسلمانوں نے سیرتِ طیبہ کے ساتھ اپنے تعلق کو خود ایک مسئلے اور چیلنج میں ڈھال لیا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ کمزور سے کمزور مسلمان بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جان دینے پر آمادہ ہوسکتا ہے، اور اچھے اچھے مسلمان بھی سیرتِ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ سوال یہ ہے کہ اس کا سبب کیا ہے؟ اس کا سبب یہ ہے…
خدا لتاڑرہا ہے تجھے نواز شریف
کسی زمانے میں میاں نوازشریف کے ’’عروج‘‘ کا یہ عالم تھاکہ ہفت روزہ تکبیر نے اپنے سرورق پر میاں نوازشریف کی تصویر کے ساتھ یہ شعر شائع کیا تھا: ہیں سرنگوں ترے آگے ترے تمام حریف خدا نواز رہا ہے تجھے نواز شریف آج میاں نوازشریف، شریف خاندان، شریف حکومت اور نون لیگ کی حالت دیکھ کر خیال آتا ہے کہ مذکورہ شعر کو الٹ دینے کی ضرورت ہے۔ اس شعر کو الٹ دیا جائے تو اس کی صورت یہ ہوگی: ہیں سرخرو ترے آگے ترے تمام حریف خدا لتاڑ رہا ہے تجھے نواز شریف اتفاق سے ’خدا نواز رہا…
سیکولر اور لبرل عناصر کو سمجھنے کے لی
قیافہ شناسی کی طرح ذہن شناسی بھی ایک کام ہے۔ اس کام میں مہارت کے بغیر آپ افراد، گروہوں اور قوموں کے مزاج، رویوں اور نفسیات کو نہیں سمجھ سکتے۔ اس سلسلے میں پاکستان کے سیکولر اور لبرل عناصر کا جواب نہیں۔ یہ عناصر کہتے کچھ ہیں کرتے کچھ ہیں۔ ان کے یہاں ایک ہی بات کے دو معنی ہوتے ہیں، ایک ان کے اپنے لیے اور ایک دوسرے کے لیے۔ مسعود اشعر پاکستان کے سیکولر اور لبرل ادیبوں اور صحافیوں میں سے ایک ہیں۔ ان کا روزنامہ جنگ کراچی میں شائع ہونے والا کالم سیکولر اور لبرل عناصر کے…