سرسید کے قرآن میں معجزات، معجزات نہیں بلکہ ایسے واقعات ہیں جن کو سرسید کے بقول صرف عقل کے ذریعے سمجھنا چاہیے۔ لیکن اس وقت ہمارا موضوع سرسید کا تصور خدا ہے۔ سرسید کے تصور خدا کا ایک اور ہولناک نقص یہ ہے کہ سرسید نے برصغیر پر انگریزوں کے قبضے اور مسلمانوں سمیت برصغیر کے تمام لوگوں کی غلامی کو اللہ تعالیٰ کی رحمت قرار دیا ہے۔ سرسید نے لکھا۔ ’’ہندوستان میں برٹش گورنمنٹ خدا کی طرف سے ایک رحمت ہے‘‘۔ (روئداد محمدن ایجوکیشنل کانفرنس۔ صفحہ169۔ بحوالہ افکارِ سرسید۔ از ضیا الدین لاہوری صفحہ242) ایک اور مقام پر سرسید…
سرسید کا تصورِ خدا
انسانی فکر میں خدا کی موجودگی یا عدم موجودگی سب سے بڑے اور سب سے اہم معاملے کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے کہ خدا کو موجود ماننے یا نہ ماننے سے زندگی کی معنویت یکسر بدل جاتی ہے۔ لیکن مسئلہ صرف خدا کے موجود ہونے یا نہ ہونے ہی کا نہیں ہے۔ انسانی فکر میں ’’تصورِ خدا‘‘ کی اہمیت بھی اساسی اور بنیادی ہے۔ اس لیے کہ تصورِ خدا کے بدل جانے سے بھی سب کچھ بدل کر رہ جاتا ہے۔ اس سلسلے میں چار مثالیں اہمیت کی حامل ہیں۔ پہلی مثال ہندو ازم کی ہے۔ ہندو ازم کی…
ہندوستان کیا ہے؟
اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کچھ عرصہ قبل ہندوستان کو دہشت گرد ملک قرار دیا تھا۔ اب چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر نے قوم کو بتایا ہے کہ بھارت نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے لیے 55 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت جو کچھ کررہا ہے اس سے خطے میں ایٹمی جنگ کی نوبت آسکتی ہے۔ پاکستان نے بھارت کے بڑھتے ہوئے’’جنگی بجٹ‘‘ کو بھی خطے کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ لیکن ان باتوں سے بھارت کی اصل حقیقت آشکار نہیں ہوتی۔ بھارت کے…
پرویز رشید اور رضا ربانی کی ’’ایمان‘‘ دشمنی
آپ کے خیال میں پاکستان کے سیکولر اور لبرل عناصر اسلام کے کتنا خلاف ہیں؟ دس فی صد، چالیس فی صد، پچاس فی صد، سو فی صد؟ جی نہیں، آپ کا خیال درست نہیں۔ پاکستان کے سیکولر اور لبرل عناصر اسلام سے دوسو فی صد بغض رکھتے ہیں۔ اسلام کے لیے جتنا بغض ان کی زبانوں پر ہوتا ہے اُس سے زیادہ ان کے دلوں میں ہے۔ لیکن کبھی کبھی یہ بغض اس طرح زبان پر آتا ہے کہ ’’اشتہار‘‘ بن کر رہ جاتا ہے۔ آپ نے پرویز رشید کا نام تو سنا ہی ہوگا۔ ماضی میں موصوف کا تعلق…
اسلام اور مذہب کا ردعمل
اسلام کے حوالے سے مغرب میں ردعمل کی چار بڑی صورتیں موجود ہیں ۔ مغربی دنیا میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو اسلام کے حوالے سے لاعلمی میں مبتلا ہے۔ یہ لوگ نہ اسلامی عقائد کے بارے میں کچھ جانتے ہیں، نہ اسلامی عبادات کے بارے میں ان کے پاس درست معلومات ہوتی ہیں۔ نہ انہیں اسلامی تہذیب اور اسلامی تاریخ کا کوئی علم ہوتا ہے۔ اس لاعلمی کی ایک وجہ یہ ہے کہ مغربی معاشروں میں لوگوں کی بڑی تعداد خود مرکز یا self centered ہوتی ہے۔ وہ اپنی انفرادی زندگی میں اتنے مگن ہوتے ہیں…
جو عقل ہے وہ سرکاری ہے
آخری حصہ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلم حکمران اور مسلم ریاستیں ظاہری اسباب کے اعتبار سے ہرگز کمزور نہیں چناں چہ ان کے پاس جہاد کا اعلان نہ کرنے کا کوئی جواز نہیں اور اگر مسلم ریاستیں کہیں کمزور ہیں تو اس کا سبب بھی مسلم حکمران ہیں۔ اسلام یا مسلم عوام نہیں۔ امام کعبہ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ مسلم عوام کو چاہیے کہ وہ اپنے حکمرانوں اور حکومتوں کا ساتھ دے کر ان کو مضبوط کریں۔ امام کعبہ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ مسلم دنیا کے عوام ہمیشہ سے اپنے حکمرانوں کے ساتھ…
اسٹیبلشمنٹ کے گرد پاکستانی سیاست اور صحافت کا طواف
اسٹیبلشمنٹ ہماری زبان اور تہذیب میں ایک دور ایسا بھی گزرا ہے جب بزرگوں کو ازراہِ احترام ’’قبلہ و کعبہ‘‘ کہا جاتا تھا۔ ہماری معاشرتی اور تہذیبی زندگی میں اس زمانے کو گزرے اب عرصہ ہوگیا ہے۔ فی زمانہ اگر کوئی چھوٹا، بڑوں کو صرف ’’بزرگ‘‘ بھی تسلیم کرلے تو حیرت آمیز مسرت ہوتی ہے۔ لیکن اتفاق سے ہماری سیاست اور صحافت میں آج بھی اسٹیبلشمنٹ کو نہ صرف یہ کہ قبلہ و کعبہ سمجھا جاتا ہے بلکہ ہماری سیاست و صحافت اظہارِ عقیدت کے طور پر صبح سے شام تک اسٹیبلشمنٹ کا طواف کرتی نظر آتی ہیں۔ ہماری سیاست…
جو عقل ہے وہ سرکاری ہے
امام کعبہ شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید نے اپنے حالیہ دورۂ پاکستان میں جیو نیوز کو جو انٹرویو دیا ہے اس کے مندرجات ایسے ہیں کہ اگر کسی مسلمان کے سینے میں دل ہو تو اس کو ’’ہارٹ اٹیک‘‘ ہوجائے۔ اگر اس کی رگوں میں خون ہو تو اسے ’’بلڈ پریشر‘‘ کا عارضہ لاحق ہوجائے۔ اگر اس کی کوئی نفسیات ہو تو وہ نفسیاتی مریض بن جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں امام کعبہ کے انٹرویو کے مندرجات پڑھ کر اقبال اور عزیز حامد مدنی کا ایک ایک شعر اور اکبرالٰہ آبادی کا وہ مصرعہ یاد آگیا جس کی…
(مغربی تہذیب اور ہمارے خوشگوار مغالطے (آخری
ان بنیادی تصورات اور ان تصورات سے پیدا ہونے والے سوالات کا جواب دیے بغیر کسی شے، رجحان یا رویے کی اہمیت کا تعین نری جہالت ہے۔ اس میں ترقی کے تصورات بھی ہیں اور پستی کے تصورات بھی، علم کے تصورات بھی اور جہالت کے تصورات بھی۔ اس سلسلے میں مغربی تہذیب نے جو فکری سفر طے کیا ہے، وہ دلچسپ نہیں مضحکہ خیز ہے۔ اسی لیے اہل فکر و نظر نے اسے فکر کے ارتقا کے بجائے فکر کی Degeneration سے تعبیر کیا ہے۔ اس کا آغاز یہاں سے ہوا کہ خدا کی نفی کرکے اس کی جگہ…
مغربی تہذیب اور ہمارے خوشگوار مغالطے
مغربی تہذیب پر ہم خواہ کتنی ہی تنقید کیوں نہ کریں مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کے سلسلے میں ہمارے دلوں میں ایک چور پایا جاتا ہے اور چور چوری سے جاتا ہے مگر ہیرا پھیری سے نہیں جاتا۔ چناں چہ یہ چور ہمارے خیالات اور عمل کے ایوانوں اور گلی کوچوں میں اکثر صدا لگاتا ہوا پکڑا جاتا ہے، مگر ہم میں سے بے شمار افراد ایسے ہیں جو اسے چور کے بجائے کوئی ’’پھیری والا‘‘ سمجھتے ہیں۔ ایسا پھیری والا جو رزق کی تلاش میں گلی گلی صدا لگاتا پھرتا ہے۔ حیرت ہے کہ بہت سے لوگ…