آپ نے دیکھا، سرسید نے مشرقی و مغربی علوم کے درمیان کیسا زبردست ’’مکالمہ‘‘ کرایا ہے۔ سرسید کی تحریروں کے ان اقتباسات کو دیکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ سرسید نے اپنے طور پر تمام مشرقی علوم کو زمین میں زندہ دفن کرنے اور مغربی علوم کو ساتویں آسمان پر پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کن مغربی علوم کو؟ اس سلسلے میں پہلے آپ ایک انگریز ڈاکٹر ہنٹر کی وہ رائے ملاحظہ کیجیے جسے سرسید نے خود اپنی ایک تحریر میں ’’کوٹ‘‘ کیا ہے۔ ہنٹر نے کہا ہے: ’’کوئی نوجوان خواہ ہندو ہو…
سرسید اور مشرق و مغرب کے درمیان مکالمہ؟
سرسید کی تصویر دیکھ کر کسی کو خیال بھی نہیں آسکتا کہ سرسید لطیفہ گو بلکہ لطیفہ باز بھی ہوں گے۔ کہتے ہیں کہ ایک بار ایک شیعہ نے سرسید سے پوچھا: ’’اگر آپ حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ کے زمانے میں ہوتے تو کس کو خلیفہ بنانے کی کوشش کرتے؟‘‘ سرسید نے یہ بات سنی تو چند لمحے توقف کیا، پھر فرمایا: ’’میاں اگر ہم اُس زمانے میں ہوتے تو اپنی خلافت کے لیے کوشش کرتے‘‘۔ سرسید کے اس ’’تاریخی لطیفے‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ سرسید کی تحریریں خواہ کیسی ہی کیوں نہ ہوں اُن کے لطیفے ’’بامعنی‘‘…
پاکستان کے حکمران حقوق کے ’’ہیرو‘‘ فرائض کے ’’زیرو‘‘
ختمِ نبوت کے خلاف نواز لیگ کی سازش کے حوالے سے سوشل میڈیا پر میاں نوازشریف کے خلاف فتووں کا طوفان اٹھا تو وزیر داخلہ احسن اقبال اشتعال میں آگئے۔ انہوں نے فرمایا کہ جہاد کا اعلان اور فتوے کا اجرا ریاست کا حق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نوازشریف کے قتل کے فتوے جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ابھی کچھ عرصہ قبل جنرل قمر جاوید باجوہ بھی مغربی مفکر میکس ویبر کے حوالے سے فرما چکے ہیں کہ طاقت کا استعمال یا تشدد کا اختیار صرف ریاست کا حق ہے۔ جمہوری عہد میں بادشاہت…
پاکستان کے حکمران حقوق کے ’’ہیرو‘‘ فرائض کے ’’زیرو‘‘
ختمِ نبوت کے خلاف نواز لیگ کی سازش کے حوالے سے سوشل میڈیا پر میاں نوازشریف کے خلاف فتووں کا طوفان اٹھا تو وزیر داخلہ احسن اقبال اشتعال میں آگئے۔ انہوں نے فرمایا کہ جہاد کا اعلان اور فتوے کا اجرا ریاست کا حق ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نوازشریف کے قتل کے فتوے جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ابھی کچھ عرصہ قبل جنرل قمر جاوید باجوہ بھی مغربی مفکر میکس ویبر کے حوالے سے فرما چکے ہیں کہ طاقت کا استعمال یا تشدد کا اختیار صرف ریاست کا حق ہے۔ جمہوری عہد میں بادشاہت…
جھوٹ کی نئی قسم
کہنے والوں نے کہا ہے کہ جھوٹ کی تین اقسام ہیں۔ (1) جھوٹ (2) سفید جھوٹ (3) اعداد و شمار لیکن پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری جھوٹ کی ان تینوں اقسام کو پھلانگ گئے ہیں اور انہوں نے جھوٹ کی ایک نئی قسم ایجاد کرلی ہے۔ اس کا تازہ ترین ثبوت حیدر آباد میں جلسے سے ان کا خطاب ہے۔ اس خطاب میں بلاول نے جھوٹ کی نئی قسم ایجاد کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے مخالفین مفادات کی سیاست کرتے ہیں مگر ’’ہم‘‘ نظریاتی کی سیاست کرتے ہیں۔ نظریات کی سیاست اور پیپلز پارٹی؟ نظریات کی سیاست اور بلاول…
سیکولر دانش ور کے تین بڑے اور ہولناک جھوٹ
سیکولر اور لبرل عناصر مسلم دانش وروں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ لکیر کے فقیر ہیں۔ ان کو تقلید کے سوا کچھ نہیں آتا۔ اسلام میں تقلید ایک روحانی، تہذیبی اور علمی اصول ہے۔ آسان زبان میں اس کا مطلب یہ ہے کہ اصول یا صاحب اصول کی پیروی کرو۔ ایسا نہیں کرو گے تو بھٹک جاؤ گے، گمراہ ہو جاؤ گے، اقبال اجتہاد پر بہت زور دیتے ہیں مگر انہوں نے کہا ہے کہ انتشار کے زمانے میں تقلید ہی بہترین راستہ ہے۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے۔ یہاں کہنے کی اصل بات لکیر کا فقیر یا…
امریکیوں کی ’’معصومیت‘‘
امریکیوں سے زیادہ ’’معصوم‘‘ لوگ دنیا میں کہیں موجود نہیں۔ نائن الیون ہوا تو امریکا کے صدر جارج بش نے معصومیت کے ساتھ پوچھا۔ ’’وہ‘‘ ہم سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟‘‘ اس فقرے میں ’’وہ‘‘ سے مراد مسلمان تھے۔ مزے کی بات یہ تھی کہ امریکا نائن الیون سے پہلے کے پچاس برسوں میں مسلمانوں کی سیاست کو قبضے میں لیے ہوئے تھا۔ ان کی معیشت کو اپنے شکنجے میں جکڑے ہوئے تھا۔ ان کی فوجوں کو اپنی مٹھی میں بند کیے ہوئے تھا۔ امریکا پچاس سال سے اسرائیل کا اندھا سرپرست بنا ہوا تھا۔ لیکن جارج بش کے ’’معصوم…
قدامت، لبرل ازم اور فطرت
اگرچہ اب مذہبی لوگوں میں بھی ’’مزاحیہ فنکاروں‘‘ کی کوئی کمی نہیں۔ مگر مذہبی لوگ اس سلسلے میں سیکولر اور لبرل لوگوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ہمیں یقین ہے کہ جو لوگ پابندی سے انگریزی اخبارات پڑھتے ہیں وہ ہمارے اس خیال کی تصدیق کریں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انگریزی اخبارات میں آئے دن سیکولر اور لبرل خواتین و حضرات ایسے کالم لکھتے رہتے ہیں جن سے مذہب دشمنی کے ساتھ ساتھ ’’ علمی چٹکلا‘‘ ظہور ہوتا رہتا ہے۔ ڈیلی ڈان کراچی کے کالم نویس نیاز مرتضیٰ ایسے ہی ایک سیکولر اور لبرل دانشور ہیں ۔ نیاز…
استعمال کرو اور پھینکو
اکستان کے حکمرانوں کا ’’نظریہ‘‘ نہ اسلام ہے، نہ سوشلزم ہے، نہ سیکولرازم ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کا صرف ایک نظریہ ہے۔ ’’استعمال کرو اور پھینکو۔‘‘ اس نظریے کے تحت ہر چیز ٹشو پیپر بن جاتی ہے۔ مذہب بھی‘ تصورات بھی اور افراد بھی۔ اتفاق سے نواز شریف‘ ان کی جماعت اور ان کی جماعت کے رہنما ان دنوں مذکورہ نظریے کو نئی زندگی مہیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثلاً نواز لیگ کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ایک بار پھر فرمایا ہے کہ’’ امریکا اگر ہم سے بعض تنظیموں مثلاً جماعت الدعوۃ‘ لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ…