بچوں کو مطالعہ کرنے والا کیسے بنایا جائے؟

ہمارے زمانے میں اکثر بڑے اس بات کی شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کے بچے کہنے کے باوجود مطالعہ نہیں کرتے۔ لیکن عام طور پر یہ شکایت 15، 20 سال کے ’’بچوں‘‘ کے بارے میں کی جاتی ہے اور شکایت کرنے والے بھول جاتے ہیں کہ انسان کو جو کچھ بننا ہوتا ہے 8، 10 سال کی عمر تک بن جاتا ہے۔ اس کے بعد جو کچھ سامنے آتا ہے وہ بچپن کی تفصیل ہوتی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اگر ہم اپنی نئی نسل کو مطالعے کا شوقین بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بچوں…

مزید پڑھئے

قاضی صاحب

جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد اسلام آباد میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ایک ایسے دور میں جب دل کی جگہ سل نے لے لی ہے دل کا دورہ بھی صاحب دل ہونے کی علامت بن گیا ہے اور قاضی حاحب تو یوں بھی دل والوں کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ تھے۔ مفکر اسلام سید ابو الاعلی مودودیؒ کی شخصیت کے تین پہلو تھے۔ تقویٰ، علم اور سیاسی تحرک۔ مولانا کی شخصیت کے ان تینوں پہلوئوں کا کچھ نہ کچھ اثر مولانا کے بعد امارت پر فائز ہونے…

مزید پڑھئے

نعت

نعت اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف اور توصیف ہے تو نعت کے تصور کو شاعری تک محدود سمجھنا ٹھیک نہیں۔ غور کیا جائے تو سیرت نگاری دراصل ’’نثر کی نعت‘‘ ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اسلامی تہذیب میں نعت کی روایت ایک بحرِ زخار ہے جو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شایانِ شان ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے زمانے میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو نعت کو سرے سے شاعری نہیں سمجھتے۔ ان کا خیال ہے کہ نعت محض عقیدت کا اظہار ہے اور اس میں ’’شاعرانہ عنصر‘‘…

مزید پڑھئے

توہین رسالت: مغربی دنیا کا مسئلہ کیا ہے؟

توہینِ رسالتؐ مغربی دنیا میں کبھی برسوں میں رونما ہونے والا واقعہ تھا مگر اہلِ مغرب نے اسے ’’معمول‘‘ بنادیا ہے۔ اہلِ مغرب کبھی توہینِ رسالتؐ ’’علم‘‘ کی آڑ میں کیا کرتے تھے، مگر اب یہاں یہ بھیانک کام ’’فلم‘‘ کی اوٹ میں ہورہا ہے۔ اس طرح اہلِ مغرب نے توہینِ رسالتؐ کے سلسلے میں اپنے علم اور فلم کو ایک کردیا ہے۔ فلم بنیادی طور پر تفریح کا ایک ذریعہ ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اہلِ مغرب کے لیے اب توہینِ رسالتؐ ایک ’’تفریح‘‘ بن گئی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اسلام اور پیغمبرِ اسلام کے حوالے…

مزید پڑھئے

خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟

خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟ …شاہنواز فاروقی ایک وقت تھا کہ خاندان ایک مذہبی کائنات تھا۔ ایک تہذیبی واردات تھا۔ محبت کا قلعہ تھا۔ نفسیاتی حصار تھا۔ جذباتی اور سماجی زندگی کی ڈھال تھا… ایک وقت یہ ہے کہ خاندان افراد کا مجموعہ ہے۔ چنانچہ جون ایلیا نے شکایت کی ہے ؎ مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا ٹوکنے کا عمل اپنی نہاد میں ایک منفی عمل ہے۔ مگر آدمی کسی کو ٹوکتا بھی اسی وقت ہے جب اُس سے اس کا ’’تعلق‘‘ ہوتا ہے۔ جون ایلیا کی شکایت یہ…

مزید پڑھئے

منشی پریم چند کا اردو افسانہ عیدگاہ”

منشی پریم چند کو اردو افسانے کا بنیاد گزار کہنا غلط نہ ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اردو میں افسانے کو نہ صرف یہ کہ شکل و صورت فراہم کی بلکہ افسانے کا دریا بھی بہادیا۔ مگر… پریم چند کی مشکل یہ تھی کہ وہ حقیقت نگار تھے اور ترقی پسند بھی۔ یعنی کریلا اور نیم چڑھا۔ ادب میں حقیقت نگاری کا مفہوم یہ ہے کہ زندگی ایک مادی اور سماجی حقیقت ہے، اس کی کوئی مابعدالطبیعاتی یا ماورائی جہت نہیں ہے۔ ترقی پسندوں کا مسئلہ یہ ہے کہ انہوں نے حقیقت نگاری کے تصور کو…

مزید پڑھئے

برصغیر میں سیاست و سماجیت کی دانش ورانہ بنیادیں

یورپی اقوام کے تسلط نے اگرچہ ایشیاء اور افریقہ کی اکثر اقوام کو اپنا غلام بنایا، مگر برصغیر میں غلامی کے تجربے نے سیاست اور سماجیات کو جو دانشورانہ بنیادیں فراہم کیں اس کی م…ثال نہیں ملتی۔ 1857ء کی جنگ آزادی اگرچہ منصوبہ بندی کے ساتھ شروع ہوئی نہ منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھی، مگر اس جنگِ آزادی کو مسلمانوں نے جہاد کا رنگ دینے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اس سلسلے میں مسلمانوں کو جہاں جہاں جزوی کامیابی حاصل ہوئی وہ اس جہادی تناظر ہی کا حاصل تھی۔ برصغیر کے مسلمانوں نے خلافتِ عثمانیہ کے تحفظ کے لیے…

مزید پڑھئے

تخلیق — شاہنواز فاروقی

انسانی زندگی میں تخلیق کی اہمیت اتنی بنیادی ہے کہ اس کے بغیر زندگی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ اقبال نے کہا ہے۔ اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے سر آدم ہے ضمیر کن فکاں ہے زندگی اقبال اس کے شعر کا مفہوم واضح ہے اور وہ یہ کہ صرف تخلیق و ایجاد کی صلاحیت انسان کو ’’زندہ‘‘ کہلانے کا مستحق بناتی ہے۔ جو شخص تخلیق و ایجاد کی صلاحیت سے محروم ہے وہ زندہ ہو کر بھی زندہ نہیں ہے۔ ا…س کی وجہ یہ ہے کہ تخلیق ہی آدم کی زندگی کا ’’راز‘‘ ہے۔ اللہ تعالیٰ…

مزید پڑھئے

پاکستانی معاشرے کا خطرناک علمی رجحان

ہماری دنیا سیاسی اعتبار سے ہی نہیں علمی اعتبار سے بھی بھیڑ چال کا منظر پیش کررہی ہے۔ یہ بھیڑ چال اُن معاشروں میں زیادہ سنگین ہے جہاں قیادت کا بحران اور منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ علمی بھیڑچال کا مفہوم کیا ہے؟ اس سوال کا جواب آسان ہے۔ آج سے تیس چالیس سال پہلے ہمارے تعلیم یافتہ نوجوانوں کی عظیم اکثریت ڈاکٹر یا انجینئر بننا چاہتی تھی۔ اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ معاشرے میں علم طب یا فنِ تعمیر سے عشق کا رجحان پیدا ہوگیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ…

مزید پڑھئے