Source: http://tazkeer.org/media/scan/?itemid=381
مضامین
Communism, West, Syed Moududi’s thoughts and we
Source: http://tazkeer.org/media/scan/?itemid=357
Faith and Culture
Source: http://tazkeer.org/media/scan/?itemid=324
CNN BBC or tehzebon ka tasadum
Source: http://tazkeer.org/media/scan/?itemid=219
Crusade clonialism and clash of civilization
Source: http://tazkeer.org/media/scan/?itemid=386
Mother Teresa and Spiritual Scandal
Source: http://tazkeer.org/media/scan/?itemid=392
غیر شاعروں کی شاعری — شاہنواز فاروقی
غیر شاعروں کی شاعری — شاہنواز فاروقی شاعروں کی شاعری کے بارے میں تو سبھی جانتے ہیں لیکن غیر شاعروں کی شاعری کا علم کم لوگوں کو ہے۔ کئی سال پہلے ہمیں ایک ایسی شعری نشست کی صدارت کا موقع ملا جو ایف ایم ریڈیو کے شاعروں کے لیے برپا کی گئی تھی۔ ہمارے لیے ایف ایم ریڈیو کے شاعروں کا تصور حیران کن اور سنسنی خیز تھا۔ ہماری مشکل صرف یہ نہیں تھی کہ ہمیں ایف ایم ریڈیو کے لیے شاعری کرنے والے نوجوانوں کی شاعری سننی تھی بلکہ ہماری مشکل یہ بھی تھی کہ ہمیں ان کی شاعری…
انتہا پسندی اور دہشت گردی کے نفسیاتی اور سماجی اثرات
معاصر دنیا کی ایک بڑی حقیقت یہ ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی ہمارے عہد کے امتیازی نشانات بن گئے ہیں۔ اس دنیا کے عدم توازن کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ اس میں انتہا پسندی اور دہشت گردی پر گفتگو بھی انتہاپسندی اور دہشت گردی کے اسلوب میں کی جارہی ہے۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اسلام اور مسلمانوں کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے اس طرح منسلک کردیا گیا ہے کہ اسلام اور انتہا پسندی اور مسلمان اور دہشت گردی ہم معنی نظر آنے لگے ہیں۔ حالانکہ اسلام اور…
دوسرا —- شاہنواز فاروقی
فرانس کے معروف فلسفی ژاں پال سارتر کا مشہور زمانہ فقرہ ہے “Hell are the other Peopels” یعنی دوسرے لوگ ہمارا ’’جہنم‘‘ ہیں۔ سارتر کے اس فقرے کا مفہوم واضح ہے: میری زندگی صرف میری زندگی ہے، اس میں دوسرے لوگ غیر ضروری اور اضافی ہیں، اس لیے کہ وہ میری زندگی میں جا و بے جا مداخلت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ وہ مجھے تکلیف دیتے ہیں، میرا حق مارتے ہیں، میرے خلاف سازش کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ میرے لیے جہنم بن جاتے ہیں۔ چنانچہ میری زندگی میں ’’دوسروں‘‘ کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اس تناظر میں دیکھا…
سیاست اور اخلاقیات
سیاست اور اخلاقیات شاہنواز فاروقی پاکستان کی سیاست میں حکمرانوں اور سیاست دانوں کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سیاسی نعروں کو بنیاد بناکر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرسکیں۔ لیکن بدقسمتی سے پاکستان کی سیاست میں انتخابی نعرے ہمیشہ سیاسی استحصال کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔ حکمران اور بالادست طبقات نے خوشنما نعروں کی مدد سے لوگوں میں جذباتی کیفیت پیدا کرکے محض اپنے اقتدار کے کھیل کو تقویت دی ہے۔ ماضی میں بھٹو صاحب کے لیے جو نعرہ سب سے زیادہ مقبولیت کا باعث بنا وہ ’’روٹی، کپڑا اور مکان‘‘ کا نعرہ تھا۔ لیکن یہ نعرہ بس…