مسلمان اس خیال سے جتنی جلد نجات حاصل کرلیں بہتر ہے کہ مغرب مسلمان دشمن ہے۔ مغرب مسلمان دشمن نہیں۔ ایک ارب 60 کروڑ مسلمانوں میں کوئی ایسی بات نہیں کہ مغرب ان سے دشمنی مول لے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا دین بڑا زبردست ہے چناں چہ اولین سطح پر مغرب کو اسلام ہی سے بیر ہے۔ چوں کہ مسلمان اسلام کے ماننے والے ہیں اس لیے اسلام کی نسبت سے مسلمان بھی مغرب کو زہر لگتے ہیں۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ مغرب اسلام کو کیوں ناپسند کرتا ہے؟ وہ عرصے سے کیوں اسلام دشمنی…
مضامین
رضا ربانی کی بکواس
سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی کا شمار پیپلز پارٹی کے ان ’’مہذب‘‘ لوگوں میں کیا جاتا ہے جنہیں شمار کرنے کے لیے ایک ہاتھ کی انگلیاں بھی زیادہ ہیں۔ لیکن رضا ربانی صاحب بعض اوقات ایسی باتیں کہتے ہیں جنہیں پڑھ کر خیال آتا ہے کہ انہوں نے ’’بکواسیات‘‘ میں پی ایچ ڈی کیا ہوا ہے۔ اس کا تازہ ترین ثبوت چند روز پیش تر ہی فراہم ہوا ہے۔ کراچی میں اپنے افسانوں کی کتاب invisible people کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے فرمایا کہ ملک میں دہشت گردی اور عدم برداشت کی صورت حال جنرل ضیا…
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام پر حملے
وزیراعظم کی ’’بکواس‘‘ کی طرح حسن نثار کی ’’بکواس‘‘ کے بھی کئی پہلو ہیں۔ مثلاً ایک پہلو یہ ہے کہ پردہ ساڑھے چودہ سو سال پہلے تو ٹھیک تھا مگر اب ٹھیک نہیں۔ لیکن پردے کا حکم تو قرآن کا حکم ہے۔ رسول اکرمؐ کا حکم ہے۔ اس اعتبار سے حسن نثار کی بات کا مفہوم یہ ہے کہ پردے سے متعلق قرآن پاک اور رسول اکرمؐ کے حکم کی ساڑھے چودہ سو سال پہلے تو ’’ضرورت‘‘ تھی مگر اب ’’ضرورت‘‘ نہیں۔ کیوں کہ اب دنیا بدل گئی ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ حسن نثار کے نزدیک قرآن…
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام پر حملے
پاکستان کے لوگ اس بات پر پریشان رہتے ہیں کہ مغرب میں آئے دن اسلام اور رسول اکرمؐ کی ذاتِ مبارکہ پر حملے ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اسلام پر حملے اب مغرب کا ’’اختصاص‘‘ یا ’’امتیاز‘‘ نہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ذرائع ابلاغ بالخصوص انگریزی پریس میں آئے دن ایسے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ جن میں براہِ راست یا بالواسطہ طور پر اسلام یا اہل اسلام کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ لیکن اس ضمن میں اب انگریزی پریس کو مطعون کرنا بھی درست نہیں۔ اسی لیے کہ اب اسلام پر حملوں کا معاملہ عام ذرائع ابلاغ کیا وزیراعظم میاں…
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسلام پر حملے
پاکستان کے لوگ اس بات پر پریشان رہتے ہیں کہ مغرب میں آئے دن اسلام اور رسول اکرمؐ کی ذاتِ مبارکہ پر حملے ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اسلام پر حملے اب مغرب کا ’’اختصاص‘‘ یا ’’امتیاز‘‘ نہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ذرائع ابلاغ بالخصوص انگریزی پریس میں آئے دن ایسے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ جن میں براہِ راست یا بالواسطہ طور پر اسلام یا اہل اسلام کا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔ لیکن اس ضمن میں اب انگریزی پریس کو مطعون کرنا بھی درست نہیں۔ اسی لیے کہ اب اسلام پر حملوں کا معاملہ عام ذرائع ابلاغ کیا وزیراعظم میاں…
ہم‘ مغرب اور مثالیے
انسان اپنے نعروں سے نہیں اپنے خوابوں اور مثالیوں یعنی ideals سے پہچانا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ہمارا نعرہ مذہب ہے مگر ہمارے خوابوں اور مثالیوں کا تعلق مذہب سے نہیں مغرب سے ہے۔ لیکن مغرب سے ہماری مراد کیا ہے؟ ایک وقت تھا کہ مغرب ایک جغرافیہ تھا۔ مغرب امریکا اور یورپ تھا، لیکن اب مغرب جغرافیہ نہیں ہے، اب مغرب ایک ذہنیت ہے، ایک زاویہ نگاہ ہے، ایک تناظر ہے، ایک خواہش ہے، ایک آرزو ہے، ایک تمنا ہے، خوابوں کا ایک سلسلہ ہے، مثالیوں کا ایک عالم ہے، اب مغرب روس میں ہے،…
کھیل کو مزاہب اور مذہنب کو کھیل بنانے کا تماشا
برازیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کے دو مذہب ہیں۔ ایک عیسائیت، دوسرا فٹبال۔ پاکستان کے بارے میں کوئی یہ نہیں کہتا کہ پاکستان کے دو مذہب ہیں، اسلام اور کرکٹ۔ مگر پاکستان کے وزیراعظم میاں نوازشریف، ذرائع ابلاغ اور قومی رہنماؤں نے یہ بات کہے بغیر کرکٹ کو پاکستان کا دوسرا مذہب بنادیا ہے۔ اس سلسلے میں میاں نوازشریف کا ایک بیان انتہائی اہم اور زیربحث موضوع کے حوالے سے اُن کے خلاف سب سے بڑی شہادت ہے۔ مگر اس بیان میں میاں نوازشریف نے کہا کیا ہے؟ بیان کے مطابق میاں صاحب نے فرمایا کہ…
نپولین نے کہا تھا: تم مجھے اچھی مائیں دو، میں تمہیں بہترین قوم دوں گا
ماں کی یہ اہمیت اس لیے ہے کہ انسانوں کا بچپن ماں کی گود میں بسر ہوتا ہے، اور انسان کا بچپن جیسا ہوتا ہے اس کی باقی زندگی بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ لیکن بچپن صرف ایک ’’اجمال‘‘ ہے۔ صرف ایک ’’امکان‘‘ ہے۔ استاد کی اہمیت یہ ہے کہ وہ اس اجمال کو ’’تفصیل‘‘ فراہم کرتا ہے، اور امکان کو ’’حقیقت‘‘ بناتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ماں بچپن کی ’’استاد‘‘ ہے، اور استاد ایسی ’’ماں‘‘ ہے جس کا اثر پوری زندگی پر پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ استاد کی اہمیت زندگی میں ماں…
ماں جیسی ریاست‘ ڈائن جیسے حکمران
بیسویں صدی کے آغاز میں قومی ریاست انتہائی طاقت ور اور موثر بن کر اُبھری تو بعض مفکرین نے اندیشہ ظاہر کیا کہ ریاست کی طاقت اسی طرح بڑھتی رہی تو ریاست کہیں خدا ہی نہ بن جائے۔ اس اندیشے کا بنیادی سبب یہ تھا کہ قومی سیاست پر عوام کا انحصار بڑھتا جارہا تھا، ریاست عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت فراہم کررہی تھی۔ ریاست بیرونی دشمنوں سے عوام کو بچا رہی تھی، ریاست عوام کو روزگار مہیا کررہی تھی، ریاست عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولتیں فراہم کررہی تھی، سرمایہ دارانہ معاشروں میں سوشلزم…
کیا شاعری کا زمانہ گزر چکا ہے؟
ہماری شعری روایت میں شاعر کو تلمیذ الرحمن کہا گیا ہے۔ شاعر کے لیے اس سے بڑے ’’منصب‘‘ کا تصور محال ہے۔ سلیم احمد غالب کو برصغیر میں جدیدیت کا پہلا نمائندہ کہتے ہیں اور ان کی رائے غلط نہیں، لیکن شاعری کے سلسلے میں غالب کا شعور روایتی تھا۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت غالب کا یہ شعر ہے آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں غالب صریر خامہ نوائے سروش ہے شاعر اور شاعری کے بارے میں غالب کے تصورات جدید ہوتے تو غالب شاعری کو ’’لاشعور‘‘ کی اولاد قرار دیتے۔ لیکن غالب کے نزدیک شاعر…