مضامین

استعمال کرو اور پھینکو

اکستان کے حکمرانوں کا ’’نظریہ‘‘ نہ اسلام ہے، نہ سوشلزم ہے، نہ سیکولرازم ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کا صرف ایک نظریہ ہے۔ ’’استعمال کرو اور پھینکو۔‘‘ اس نظریے کے تحت ہر چیز ٹشو پیپر بن جاتی ہے۔ مذہب بھی‘ تصورات بھی اور افراد بھی۔ اتفاق سے نواز شریف‘ ان کی جماعت اور ان کی جماعت کے رہنما ان دنوں مذکورہ نظریے کو نئی زندگی مہیا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مثلاً نواز لیگ کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ایک بار پھر فرمایا ہے کہ’’ امریکا اگر ہم سے بعض تنظیموں مثلاً جماعت الدعوۃ‘ لشکر طیبہ اور حقانی نیٹ…

مزید پڑھئے

امریکا؟ یعنی کیا؟

مغربی دنیا بالخصوص امریکا کے بارے میں گفتگو آسان نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مغربی دنیا بالخصوص امریکا کو بیان کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں۔ مثلاً امریکا کی ممتاز دانش ور سوسن سونٹیگ نے کچھ سال پہلے برطانیہ کے معروف اخبار گارجین میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا کہ امریکا کی بنیاد نسل کُشی پر رکھی ہوئی ہے۔ نسل کشی ایک ہولناک اصطلاح ہے لیکن انگریزی کا ایک محاورہ ہے: The devil is in details یعنی ’’اجمال‘‘ اکثر اوقات پوری حقیقت کو سامنے نہیں لاپاتا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ’’شیطان‘‘ اجمال…

مزید پڑھئے

مساوات کہاں ہے؟

ہمارا زمانہ ’’مساوات‘‘ کے ’’نعرے‘‘ کا زمانہ ہے۔ دنیا میں مساوات مرد و زن کے حوالے سے بڑی بڑی تحریکیں برپا ہیں۔ ان تحریکوں کا کہنا ہے کہ مرد اور عورت برابر ہیں اور اگر برابر نہیں ہیں تو انہیں برابر ہونا چاہیے۔ ان تحریکوں کا اصرار ہے کہ چوں کہ انسانی تاریخ میں ہمیشہ مردوں کا غلبہ رہا ہے اس لیے انہوں نے پوری انسانی تاریخ ہی کو ’’مردمرکز‘‘ بنادیا ہے۔ یہ تحاریک مذاہب تک پر الزام لگاتی ہیں کہ وہ ’’مرد مرکز‘‘ اور خواتین پر مردوں کو غالب کرنے والے ہیں۔ مساوات مرد و زن کے نعرے کو…

مزید پڑھئے

گڈ بائے ٹو سوشلزم؟

جو لوگ گزشتہ بیس پچیس سال میں جوان ہوئے ہیں ان کی اکثریت کو معلوم بھی نہیں 25 دسمبر 1991ء سے پہلے آدھی دنیا پر سوشلزم کا قبضہ تھا۔ سوشلزم کا بانی کارل مارکس تھا اور کارل مارکس مذہب کے سخت خلاف تھا، یہاں تک کہ وہ مذہب کو ’’عوام کی افیون‘‘ کہتا تھا۔ اس اعتبار سے سوشلزم یا مارکسزم میں مذہب کا شائبہ بھی نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن حقیقت یہ تھی کہ دنیا بھر کے سوشلسٹ سوشلزم سے ویسی ہی تقدیس وابستہ کرتے تھے جیسی تقدیس مذہب کے ساتھ منسلک کرتے ہیں۔ وہ مارکس کو ’’پیغمبر‘‘ سمجھتے تھے۔…

مزید پڑھئے

تاریخ اور عوام

تاریخ کا تصور یہ ہے کہ تاریخ دیو قامت لوگوں کی داستان ہے۔ ہیروز کی کہانی ہے۔ بادشاہوں کا قصہ ہے۔ لیکن سوشلسٹوں، نیم سوشلسٹوں اور جمہوریت پوجا میں مبتلا لوگوں نے تاریخ کے اس تصور کو چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تاریخ کو بڑے لوگوں، فاتحین باالخصوص بادشاہوں کے ساتھ مخصوص کرنا ظلم ہے۔ ان کے نزدیک عوام تاریخ کے ظہور اور ارتقا میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ چناں چہ تاریخ کو خاص لوگوں کے بجائے عام لوگوں کی بنیاد پر لکھا اور مرتب کیا جانا چاہیے۔ لیکن تاریخ کا یہ تصور غلط ہے۔…

مزید پڑھئے

شعور اور ضمیر کے غدار

دانش وروں اور صحافیوں کا اصل تصور یہ ہے کہ وہ شعور اور ضمیر کے علمبردار ہوتے ہیں مگر اسلامی جمہوریہ پاکستان میں دانش وروں اور صحافیوں کی اکثریت شعور اور ضمیر کے غداروں پر مشتمل ہے۔ اس اجمال کی تفصیل دل دہلا دینے والی ہے۔ یہ ایک ناقابل تردید تاریخی حقیقت ہے کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ابتدا میں قیام پاکستان کے خلاف تھی لیکن بعدازاں اس نے پاکستان کے بارے میں اپنی رائے تبدیل کرلی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ کمیونسٹ پارٹی کو ایک ’’نئی مملکت‘‘ میں ’’سوشلسٹ انقلاب‘‘ کے حوالے سے خوش گمانیاں لاحق ہوگئی تھیں۔…

مزید پڑھئے

مذہب کی تعبیر کا مسئلہ

ہمارے یہاں ہی نہیں دنیا کے اکثر معاشروں میں لوگ مذہب اور سیاست پر اس طرح گفتگو کے دریا بہاتے ہیں جیسے ان سے زیادہ سیاست اور مذہب کا جاننے والا کوئی نہ ہو۔ مذہب تو خیر بڑی چیز ہے ہم نے گزشتہ 25 سال میں سیاست پر بھی کوئی ایسا مضمون یا کالم نہیں پڑھا جس کے مطالعے سے ہمیں محسوس ہوا ہو کہ ہم اب سیاست کو زیادہ سمجھنے لگے ہیں۔ لیکن آخر لوگ پھر مذہب اور سیاست کے ’’ماہر‘‘ کیوں بنے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ ماحول میں سیاست اور مذہب کی ’’فراوانی‘‘ ہے۔ چوں کہ…

مزید پڑھئے

جنرل پرویز بمقابلہ ڈاکٹر عبدالقدیر

جنرل پرویز مشرف نے ایک بار پھر جرنیلی نفسیات کا ثبوت دیتے ہوئے چاند پر تھوکا ہے۔ اس اجمال کی تفصیل جنرل پرویز مشرف کا حالیہ انٹرویو ہے۔ اس انٹرویو میں جنرل پرویز نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر نے جوہری راز ایران کو فروخت کیے۔ جنرل پرویز کے بقول سی آئی اے کے سربراہ نے انہیں اس سلسلے میں دستاویزی شہادتیں دکھائیں۔ جنرل پرویز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں ڈاکٹر عبدالقدیر کو طلب کیا تو وہ رونے لگے اور میرے پاؤں پکڑنے لگے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے جنرل پرویز مشرف کے…

مزید پڑھئے

جرنیل گردی سے وکلا گردی تک

پاکستان کی تاریخ ایک تناظر میں جرنیل گردی سے وکلا گردی تک کی تاریخ ہے۔ اس تاریخ کی معنویت کے تجزیے سے پہلے اس کے اجمال کا جائزہ ناگزیر ہے۔ قیام پاکستان کی جدوجہد اپنی اصل میں ایک نظریاتی اور سول جدوجہد تھی۔ اس کی وجہ تھی کہ 1940ء سے 1947ء تک کے عرصے میں ہماری کوئی فوج ہی نہیں تھی۔ فوج نہیں تھی اس لیے تحریک پاکستان میں جرنیلوں یا فوجیوں کا بھی کوئی کردار نہ تھا۔ لیکن اس کے باوجود جرنیل سپریم کورٹ کی اصطلاح میں خود کو پاکستان کے ’’گارڈ فادر‘‘ کی طرح دیکھ رہے تھے۔ جنرل…

مزید پڑھئے

جدید دنیا میں اسلام کیوں پھیل رہا ہے؟

تمام اسلام دشمن طاقتوں کا مشترکہ ’’مفروضہ‘‘ یہ ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا۔ اس مفروضے کی بنیاد دو چیزوں پر رکھی ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک چیز حسد ہے اور دوسری چیز جہالت ہے۔ اسلام سے حسد کا معاملہ یہ ہے کہ مذاہب عالم کی تاریخ میں اسلام سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ پھیلنے والا مذہب ہے۔ رسول اکرمؐ کے دور نبوت سے حضرت عمرؓ کی خلافت تک کا عرصہ صرف 35 سال پر مشتمل ہے۔ لیکن اتنی قلیل مدت میں اسلام 22 لاکھ مربع کلو میٹر پر محیط ریاست قائم کرچکا تھا۔ یہ اتنی…

مزید پڑھئے