حال نے معاشرے کی ذہنی و نفسیاتی اور علمی و اخلاقی حالت کے بارے میں بنیادی سوالات اٹھادیے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ مغرب میں ٹیلی وژن کو بچوں کے تناظر میں Electronic Parent کہا جاتا تھا، مگر بدقسمتی سے اب ٹیلی وژن پوری دنیا میں بڑی عمر کے لوگوں کا بھی باپ یا Parentبن گیا ہے۔ یہ ’’باپ‘‘ اب بتاتا ہے کہ معاشرے میں کیا موجود ہے، اور کیا موجود نہیں؟ معاشرے کو کیا سوچنا ہے اور کیا نہیں سوچنا ہے؟ کیا کہنا ہے، کیا نہیں کہنا ہے؟ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے؟ اس اعتبار سے…
مضامین
کنویں کے مینڈک اور سمندر کی مخلوق
کنویں کے مینڈکوں کے لیے سمندر کیا تالاب کا خیال بھی جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ ظاہر ہے۔ کنویں کے مینڈک کنویں ہی کو پوری کائنات سمجھتے ہیں۔ کنویں کا دائرہ ہی کیا ہوتا ہے؟ ایک چھلانگ ماری اور کنارہ آگیا۔ اس کنارے سے دوسرے کنارے تک کا فاصلہ بھی صرف ایک چھلانگ کے برابر ہوتا ہے۔ اس کے برعکس سمندر میں کنارے کا تصور محال ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ تالاب میں بھی کنارے تک پہنچنے کے لیے کدو کاوش کرنی پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کنویں کے مینڈکوں اور سمندر کی مخلوقات میں کوئی…
مغرب کے ہاتھوں، قوموں اور تہذیبوں کا اغواء
قصورکی سات سالہ زینب کے ساتھ تین ظلم ہوئے: اسے اغوا کیا گیا۔ ریپ کیا گیا۔ بعد ازاں قتل کردیا گیا۔ زینب کی المناک کہانی پر ہنگامہ برپا ہوا اور پاکستان کے ٹیلی وژن چینلز نے زینب کے ساتھ ہونے والے ظلم کو “Product” میں ڈھال کر فروخت کرنا شروع کیا تو معاشرے میں کہرام مچ گیا۔ ہماری بیوی نے زینب کو اپنے مبینہ قاتل کے ساتھ جاتے ہوئے ٹی وی پر دیکھا تو کہنے لگیں کہ زینب جس طرح اغوا کار کے ساتھ جارہی ہے اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ وہ اپنے اغوا کار کو جانتی ہے،…
مسلم دنیا میں مذہب و سیاست کی علیحدگی کی تمنا
خورشید ندیم جاوید غامدی کے شاگرد ہیں۔ مثل مشہور ہے باپ پہ پوت پتا پہ گھوڑا، زیادہ نہیں تو تھوڑا تھوڑا۔ مطلب یہ کہ جاوید غامدی صاحب کی مغرب پرستی اور ان کی گمراہیاں خورشید ندیم کے یہاں بھی اپنا جلوہ دکھاتی ہیں۔ ہماری مشکل یہ ہے کہ ہم نہ بھی چاہیں تو بھی ان جلوؤں کو دیکھنے پر مجبور ہیں۔ اب مثلاً ہمارے ایک قاری نے خورشید ندیم صاحب کے چھ کالم ایک ساتھ ڈاک کے ذریعے ہمیں ارسال کیے ہیں اور فرمایا ہے کہ ان کا جواب آپ ہی دے سکتے ہیں۔ اپنے قاری کی اس ذرہ نوازی…
پردے کو رہنے دو پردہ نہ اٹھاؤ
ہماری اجتماعی زندگی پردے پر جتنی ہولناک نظر آتی ہے پردے کے پیچھے اس سے کہیں زیادہ ہولناک ہے۔ اس زندگی کا ایک حوالہ ایم کیو ایم اور اسٹیبلشمنٹ کا تعلق ہے۔ اس تعلق کی اہم ترین بات یہ ہے کہ ایم کیو ایم کو اسٹیبلشمنٹ نے تخلیق کیا، اسٹیبلشمنٹ نے آگے بڑھایا، لیکن یہ تو اس تسلسل کا اجمال ہے۔ اس اجمال کی تفصیل رونگٹے کھڑے کردینے والی ہے، اس تفصیل کے کچھ گوشے سندھ کے سابق گورنر اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر عشرت العباد کے اس انٹرویو میں عیاں ہوئے ہیں جو روزنامہ جنگ کراچی…
امریکہ کی انسانیت کش ہولناک تاریخ
مغرب بالخصوص امریکہ کے حکمران طبقے کے ’’مفادات‘‘ دائو پر لگ جاتے ہیں تو اس کے اراکین ایک لمحے میں تہذیب کو الوداع کہہ کر سرِعام گالیاں بکنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ اس کی تازہ ترین مثال امریکہ کے صدر ڈونلڈٹرمپ اور اُن کے جرنیل اور سفارت کار ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ ٹوئٹ میں حقیقی مغربی اور امریکی انسان کے کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو ’’جھوٹا‘‘ اور ’’دھوکے باز‘‘ قرار دیا۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ مک ماسٹر نے ٹرمپ کی گالیوں میں اضافہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’دہشت گردی‘‘ پاکستان کی…
مودودی بمقابلہ جناح؟
اس قرار داد کا مطلب یہ ہے کہ مسلم لیگ برطانوی سامراج سے سودے بازی کررہی تھی۔ وہ کہہ رہی تھی کہ ہم عالمی جنگ میں تمہارے مددگار اس وقت بنیں گے جب تم ہندوستان میں ہمیں ہندوؤں کے مظالم سے نجات دلاؤ گے۔ اس سلسلے میں مولانا مودودی کے اعتراض کی بنیاد یہ ہے کہ مسلمانوں کا دین اصولوں کی پاسداری سکھاتا ہے ان پر سودے بازی نہیں۔ جنگ عظیم دوم انسانیت کے ساتھ ظلم کی ہولناک ترین صورت تھی اور کسی بھی مفاد کے لیے اس جنگ میں ظالموں کی حمایت کا کوئی مذہبی یا اخلاقی جواز نہیں…
مودودی بمقابلہ جناح؟
شیطان کا ایک کام یہ ہے کہ وہ حق کو باطل اور باطل کو حق ظاہر کرتا ہے۔ لیکن اگر انسان کا ایمان مضبوط اور علم گہرا ہو تو شیطان بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔ البتہ بھاگتے بھاگتے بھی وہ یہ کوشش ضرور کرتا ہے کہ اور کچھ نہیں تو اپنے شکار کے دل میں شک ہی پیدا کردے۔ شک کا معاملہ یہ ہے کہ انسان کے دل میں ایک بار شک پیدا ہو جائے تو وہ دیکھتے ہی دیکھتے تناور درخت بن جاتا ہے اور وہ انسان کو بنیاد سے ہلا دیتا ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ ہم پچیس…
ہم سقوطِ ڈھاکا کو کیوں بھولنا چاہتے ہیں؟
روزنامہ جسارت کی ایک خبر کے مطابق 16 دسمبر یعنی سقوطِ ڈھاکا کی مناسبت سے ہماری سول اور فوجی قیادت نے کوئی بیان جاری کرنا ضروری نہ سمجھا۔ خبر میں اس رویے پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے، اس لیے کہ سقوطِ ڈھاکا ہماری تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ ہے۔ تجزیہ کیا جائے تو سقوطِ ڈھاکا کو فراموش کرنے پر افسوس کا اظہار بھی بڑا قیمتی بن گیا ہے، اس لیے کہ اب اس بات پر افسوس بھی نایاب ہوگیا ہے، البتہ اس سلسلے میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ آخر ہمارا اجتماعی شعور سقوطِ ڈھاکا کو…
سرسید اور معجزات کا انکار
سرسید کے معجزات کے انکار کا ایک پہلو یہ ہے کہ وہ خدا کو ’’قادرِ مطلق‘‘ تسلیم نہیں کرتے۔ ان کا اصرار ہے کہ خدا اپنے بنائے ہوئے فطری قوانین کا پابند بلکہ معاذ اللہ ’’قیدی‘‘ ہے اور وہ ان قوانین کے خلاف کچھ نہیں کرتا۔ غور کیا جائے تو یہ بات بھی سرسید کے ساتھ ایک رعایت ہے۔ اس لیے کہ سرسید اصل میں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ خدا فطری قوانین کو توڑ نہیں سکتا۔ چوں کہ وہ ایسا نہیں کرسکتا اس لیے معجزات کا کوئی وجود ہی نہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنی ایک…