مضامین

کیا نظریاتی سیاست کا دور گزر گیا؟

خورشید ندیم جاوید احمد غامدی کے شاگرد رشید ہیں چناں چہ ان کی تحریروں کو اس طرح بھی پڑھا جاسکتا ہے کہ جاوید احمد غامدی کی فکر انسانوں کو کیا سکھاتی ہے اور کیا بتاتی ہے؟۔ یعنی خورشید ندیم کی تحریروں کا مطالعہ ایک ٹکٹ میں دو مزے مہیا کرتا ہے۔ ایک مزا خورشید ندیم کو پڑھنے کا۔ دوسرا مزا ان کے استاد مکرم کے ’’بلند خیالی‘‘ کے مطالعے کا۔ آئیے 12 مارچ 2018ء کے روزنامہ دنیا میں شائع ہونے والے خورشید ندیم کے کالم سے یہ دونوں مزے لوٹتے ہیں۔ خورشید ندیم صاحب کے کالم کا ’’کمال‘‘ یہ ہے…

مزید پڑھئے

ایماں مجھے روکے ہے تو کھینچے ہے مجھے کفر

سلیم احمد نے کہیں لکھا ہے کہ برصغیر میں انگریزوں کی آمد سے قبل ہماری تہذیب ایک وحدت تھی مگر انگریزوں کی آمد کے بعد یہ تہذیب دو نیم یا دو ٹکڑے ہوگئی۔ اس بات کے معنی یہ ہیں کہ مشرف بہ مغرب ہونے سے قبل ہماری انفرادی اور اجتماعی شخصیت کا ایک ہی مرکز تھا۔ اسلام۔ مگر مغرب کے اثرات کی وجہ سے ہماری انفرادی اور اجتماعی شخصیت دو مراکز کا رزمیہ بن گئی۔ ان میں سے ایک مرکز اسلام اور اسلامی تہذیب ہے اور دوسرا مرکز مغرب یا مغربی تہذیب ہے۔ نفسیاتی اعتبار سے یہ ایک split personality…

مزید پڑھئے

عہد حاضر کا دَارا شکوہ، نواز شریف

سہیل وڑائچ میاں نوازشریف کے ’’صحافتی وارفتگان‘‘ میں سے ایک ہیں۔ ان کا بس چلے تو وہ میاں صاحب کو پاکستان کا ’’دائمی وزیراعظم‘‘ بنوا دیں۔ سہیل وڑائچ کے میاں صاحب سے عشق کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے 17 مارچ 2018ء کے روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں میاں نوازشریف کو عہدِ حاضر کا ’’داراشکوہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس بات کا ’’ماتم‘‘ کیا ہے کہ برصغیر میں ’’داراشکوہ‘‘ بار بار کیوں ہارتا ہے، اور ’’اورنگ زیب‘‘ ہمیشہ کیوں فتح مند قرار پاتا ہے؟ ’’عہدِ حاضر کے داراشکوہ‘‘ کا مقدمہ لڑنے کے لیے سہیل وڑائچ…

مزید پڑھئے

عہد حاضر کا دَارا شکوہ، نواز شریف

سہیل وڑائچ میاں نوازشریف کے ’’صحافتی وارفتگان‘‘ میں سے ایک ہیں۔ ان کا بس چلے تو وہ میاں صاحب کو پاکستان کا ’’دائمی وزیراعظم‘‘ بنوا دیں۔ سہیل وڑائچ کے میاں صاحب سے عشق کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے 17 مارچ 2018ء کے روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں میاں نوازشریف کو عہدِ حاضر کا ’’داراشکوہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس بات کا ’’ماتم‘‘ کیا ہے کہ برصغیر میں ’’داراشکوہ‘‘ بار بار کیوں ہارتا ہے، اور ’’اورنگ زیب‘‘ ہمیشہ کیوں فتح مند قرار پاتا ہے؟ ’’عہدِ حاضر کے داراشکوہ‘‘ کا مقدمہ لڑنے کے لیے سہیل وڑائچ…

مزید پڑھئے

اچھا تو یہ ہے آپ کا ایمان، اسلام، تہذیب اور اخلاق

وگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ وہ اونٹ نگل جاتے ہیں اور مچھر پر اعتراض کرتے ہیں۔ سمندر کا طوفان انہیں نظر نہیں آتا مگر چائے کے کپ میں سونامی برپا کرکے کہتے ہیں دیکھیے پانچویں درجے کا طوفان آنے والا ہے۔ وہ ختم نبوت کے قانون پر حملے کو ’’معمولی بات‘‘ کی طرح لیتے ہیں اور مدرسے کا ایک نوجوان نواز شریف کی طرف جوتا اچھال دے تو انہیں مذہب، اخلاق اور تہذیب یاد آجاتی ہے۔ جامعہ نعیمیہ میں ایک طالب علم نے میاں نواز شریف کو جوتا مارا برا کیا مگر ہمیں مذہبی، اخلاقی اور تہذیب کی دہائی دینی…

مزید پڑھئے

سرسید اور ان کا تصور علم و تصور تعلیم

اسلامی تہذیب میں علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ قرآن مجید میں ایمان کے بعد جس تصور پر سب سے زیادہ اصرار کیا گیا ہے وہ علم ہے۔ قرآن میں کہا گیا ہے کہ تم توبہ سے کام کیوں نہیں لیتے۔ قرآن صاف کہتا ہے کہ علم رکھنے والے اور علم نہ رکھنے والے برابر نہیں ہوسکتے۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ اہل دنیا کا ورثہ مال اور انبیا کا ورثہ علم ہے۔ لیکن اسلام صرف علم کی اہمیت بیان کرکے نہیں رہ جاتا بلکہ وہ ہمیں یہ بھی بتاتا ہے کہ مسلمان…

مزید پڑھئے

سیکولر دانش ور کے تین بڑے اور ہولناک جھوٹ

آخری حصہ اس اقتباس کی ایک اہمیت یہ ہے کہ یہ ایک باخبر مغربی دانش ور کی رائے ہے۔ اس اقتباس کی دوسری اہمیت یہ ہے کہ اس اقتباس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ مسلمانوں نے قدیم یونان کے علوم، ان کے متون اور Techniques کو قرون وسطیٰ میں یورپ منتقل کیا اور اگر مسلمان ایسا نہ کرتے تو یہ علوم یورپ نہیں پہنچ سکتے تھے۔ اس اقتباس کی تیسری اہمیت یہ ہے کہ اس اقتباس میں اسلامی تہذیب کو صرف تہذیب نہیں ’’عظیم تہذیب‘‘ تسلیم کیا گیا ہے اور اس بات پر افسوس کیا گیا ہے کہ اس…

مزید پڑھئے

۔23مارچ ، اسلام،قائداعظم اور پاکستان

بھارت کے عظیم بلے باز سنیل گاوسکر نے ایک بار اپنے بیٹے سے پوچھا کہ تم کیا بننا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: میں یا تو گاوسکر بننا چاہتا ہوں یا عمران خان۔گاوسکر نے کہا کہ بیٹے اگر ایسا ہے تو پھر تم گاوسکر بننے کی کوشش کرو، کیونکہ تم کبھی بھی عمران خان نہیں بن سکتے۔ اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے گاوسکر نے کہا کہ عمران خان بننے کے لیے گوشت خور ہونا ضروری ہے، اور تم سبزی خور ہو۔ جسمانی غذا اگر اتنی اہم ہے کہ انسان جو کھاتا ہے وہی بن جاتا ہے، تو پھر روحانی،…

مزید پڑھئے

سرسید‘ جہاد اور جہادی

اسلامی تاریخ میں جہاد کی اہمیت یہ ہے کہ جہاد اللہ کا حکم ہے اور رسول اکرمؐ کی عظیم الشان سنتوں میں سے ایک سنت ہے۔ جہاد کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے کہ رسول اکرمؐ کی 10 سالہ مدنی زندگی میں تقریباً 80 غزوات اور سرایہ وقوع پزیر ہوئے۔ سرایہ وہ عسکری مہمات ہیں جو رسول اکرمؐ کی حیات طیبہ میں برپا ہوئیں مگر رسول اکرمؐ خود اُن میں شریک نہ ہوئے۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ رسول اکرمؐ کے آخری دس برسوں میں 80 فوجی معرکے ہوئے۔ چوں کہ قرآن کا ہر حکم…

مزید پڑھئے

جرائم اور عہدِ حاضر

انسان کی انفرادی زندگی ہو یا اجتماعی زندگی… قومی زندگی ہو یا بین الاقوامی زندگی… ہر طرف جرائم کی فراوانی ہے۔ اس فراوانی کو دیکھ کر کبھی کبھار ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زندگی جرائم کے سمندر میں ایک جزیرے کے سوا کچھ نہیں۔ذوقؔ نے کہا تھا ؎ بشر جو اس تیرہ خاکداں میں پڑا یہ اس کی فروتنی ہے وگرنہ قندیلِ عرش میں بھی اسی کے جلوے کی روشنی ہے ذوقؔ نے جب یہ شعر کہا تھا تو عرش اور فرش کا فرق واضح تھا، مگر مسئلہ یہ ہے کہ اب انسان نے فرش ہی کو عرش بنالیا ہے۔…

مزید پڑھئے