ایک بار پھر قوم پر یہ تلخ حقیقت آشکار ہوگئی کہ پاکستان کی سیاست کے حمام میں سب ننگے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ، شریف خاندان، ملک کا پورا نظامِ انصاف، عمران خان اور ان کی جماعت، ذرائع ابلاغ۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا تھا کہ گزشتہ قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کہ وہ اپنے طاقتور لوگوںکو اُن کے جرائم کی سزا سے محفوظ رکھتی تھیں اور اپنے معاشرے کے کمزور لوگوں پر سزائیں مسلط کرتی تھیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ اگر میری بیٹی فاطمہؓ بھی…
مضامین
اسلام کی انقلابیت اور مولانا مودودیؒ
شاہنواز فاروقی اسلام ایک ازلی و ابدی اور دائمی انقلاب ہے۔ اسلام کا اجمال کلمۂ طیبہ ہے۔ لا الٰہ الااللہ محمدرسول اللہ۔ اس کلمے سے بڑا انقلابی کلمہ نہ کوئی تھا، نہ ہے، نہ ہوسکتا ہے۔ اس کلمے کا ترجمہ یہ ہے: ’’نہیں ہے کوئی الٰہ سوائے اللہ کے، اور محمدؐ اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ یہاں سوال یہ ہے کہ اس کلمے کی انقلابیت کیا ہے؟ یہ کلمہ اس طرح بھی ہوسکتا تھا: ’’اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمدؐ اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ کلمے کے اس طرح ہونے سے کلمے کے مفہوم میں بظاہر کوئی تغیر رونما ہوتا…
پاکستان معاشرے میں انتشار کیوں؟۔
بنیادی سبب کی ایک مختلف زاویے سے تلاش پاکستانی معاشرہ روحِ انتشار کے (ادنیٰ) غلاموں میں تبدیل ہوچکا ہے، اب اس کے بارے میں صرف ایک بات یقین سے کہی جاسکتی ہے، اور وہ یہ کہ یہاں کوئی بات یقین کے ساتھ نہیں کہی جا سکتی، اب بے اصولی ہی اس کا اصول ہے، اس کے افراد جس تن دہی کے ساتھ ہمہ جہت تخریبی عمل میں مصروف ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے باشندوں کی نظر میں اس کی تخریب ہی اس کی تعمیر ہے، اور اس کی موت ہی اس کی زندگی ہے۔ کتنی ہولناک…
عمران کا نیا پاکستان یعنی قادیانستان؟۔
یہ مضمون 8 ستمبر بروز ہفتہ “جسارت” کے ادارتی صفحے پر شائع ہوا، اہمیت کے پیش نظراسے قارئین کے استفادے کے لیے دوبارہ پیش کیا جارہاہے عمران خان کے نئے پاکستان کے بارے میں چند باتیں متفق علیہ ہیں۔ ایک بات یہ ہے کہ عمران کا نیا پاکستان اسٹیبلشمنٹ کا پاکستان ہے، دوسری بات یہ کہ عمران کا نیا پاکستان Electables کا پاکستان ہے، تیسری بات یہ کہ عمران کا پاکستان سرمائے کا پاکستان ہے، چوتھی بات یہ کہ عمران کا پاکستان ایم کیو ایم جیسی دہشت گرد تنظیموں سے سمجھوتے کا پاکستان ہے، پانچویں بات یہ کہ عمران کا…
پاکستان کے حکمرانوں کا تصور قوم کیا ہے؟
اسلام کا تصورِ انسان بے مثال ہے، اسلام کا انسان اشرف المخلوقات ہے، زمین پر اللہ تعالیٰ کا نائب ہے، اس کی جان کی حرمت کعبے سے بڑھ کر ہے، وہ کائناتِ اکبر ہے، وہ اللہ کا ہاتھ ہے، وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے، اس کی نظر میں خدا اور اس کی رضا کے سوا ہر چیز ہیچ ہے۔ ان تصورات کا اثر ہماری شاعری پر بھی پڑا ہے۔ میرؔ نے کہا ہے: مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں ذوقؔ نے فرمایا ہے: بشر جو اس تیرہ خاک…
غزل
ہر ایک دل کے لیے ریگزار ہے دنیا عزیز راہ نہیں ہے غبار ہے دنیا دکھا چکا ہے مجھے میرے دل کا آئینہ نگارِ مرگ کا سولہ سنگھار ہے دنیا محاصرہ ہے اَنا کا، ہوس کا، پستی کا نہ جانے کس نے کہا ہے حصار ہے دنیا نگاہ ہو تو خزاں ہی خزاں ہے چاروں طرف نظر نہ ہو تو چمن ہے بہار ہے دنیا کسے خبر ہے یہاں زندگی کے دھوکے میں ہر اک بشر کو اجل کی پکار ہے دنیا ہر اک مقام سے اس کا جدا تعلق ہے بدن پہ پھول ہے اور دل میں خار ہے…
سیاست کا عالمگیر بحران
اہلِ پاکستان کا خیال ہے کہ صرف پاکستان کی سیاست بحران کا شکار ہے۔ ایسا نہیں ہے، سیاست کا بحران عالمگیر ہے۔ مغرب کے دانش ور پاکستان کو ’’بنانا ری پبلک‘‘ کہتے ہیں اور اُن کا خیال ہے کہ امریکہ دنیا کی سب سے مضبوط جمہوریت ہے۔ مگر سیاست کی خرابی اور بحران کے حوالے سے پاکستان اور امریکہ میں کوئی فرق نہیں۔ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ میاں نوازشریف اپنی نااہلی اور بدعنوانی کی وجہ سے کوچۂ اقتدار سے نکالے گئے تو انہوں نے ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کا نعرہ فضا میں بلند کردیا۔ اس نعرے کے ذریعے…
انسانی تاریخ میں علم اور سیاست کا تعلق
انسانی تاریخ میں علم اور سیاست کا تعلق اتنا گہرا ہے کہ علم کے بغیر سیاست کا تصورہی نہیں کیا جا سکتا۔ مذاہب عالم کی تاریخ میں اللہ تعالیٰ نے یا تو نبوت اور حکمرانی کو یکجا کیا ہے جیسے حضرت دائودؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت یوسفؑ، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں یا پھر اللہ تعالیٰ نے سیاست کو تقویٰ اور علم کی فضیلتوں کے تابع کیا ہے جیسا کہ خلفائے راشدین کی مثالوں سے ظاہر اور ثابت ہے۔ یہ صرف اسلام کا معاملہ نہیں دیگر مذاہب میں بھی یہ روایت موجود رہی ہے۔ اسلام اللہ…
طوفانی سیاست کا آغاز؟
سلیم احمد نے کہا تھا؎ دیوتا بننے کی حسرت میں معلق ہو گئے اب ذرا نیچے اترئیے آدمی بن جائیے اسی شعر کا عمران خان کی سیاست سے ایک گہرا تعلق ہے۔ ایک وقت تھا کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کے خلاف تھے مگر پھر انہوں نے “نظریہ ضرورت” کے تحت اسٹیبلشمنٹ کی سیاست کی۔ وہ Electables اور سرمائے کی سیاست کے خلاف تھے مگر انہوں نے حالیہ انٹرویو دیتے ہوئے صاف کہا کہ Electables اور سرمائے کے بغیر انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کی جا سکی۔ اور بلاشبہ ان کی انتخابی کامیابی میں ان دونوں عناصر کا بنیادی کردار ہے۔…
پاکستان نظریاتی جدوجہد اور جماعت اسلامی
ہر زمانے کے انسان کے سامنے ایک ہی سوال ہوتا ہے: زندگی اور دنیا کیسی ہے اور اسے کیسا ہونا چاہیے؟ جو لوگ حق و باطل، صحیح و غلط اور خیر و شر کا کوئی تصور ہی نہیں رکھتے وہ ہر زمانے میں زندگی اور دنیا کو اسی طرح قبول کرلیتے ہیں جیسی کہ کسی زمانے میں زندگی یا دنیا ہوتی ہے۔ اگر دنیا میں کفر غالب ہوتا ہے تو وہ خود کو کفر سے ہم آہنگ کرلیتے ہیں، اگر دنیا میں شرک غالب اور رائج ہوتا ہے تو وہ اس کے آگے سرِِ تسلیم خم کردیتے ہیں۔ البتہ جو…