اسلام کے ظہور سے قبل دنیا خاندان، قبیلے، قوم اور ملت کے تصورات سے آگاہ تھی، خاندان معاشرے کی بنیادی اکائی تھا۔ قبیلہ خاندان کی توسیعی صورت تھا۔ قوم، نسل، جغرافیے، زبان اور بڑی حد تک نسل کی براعظمی صورت تھی، اس منظرنامے میں اسلام نے اپنا امت کا عظیم الشان اور انقلابی تصور دیا۔ ان تمام تصورات کے مقابلے میں امت ایک بین الاقوامی اور آفاقی حقیقت تھی۔ اسلام کی نظر میں خاندان ایک مقامی سطح کی امت تھا اور امت بین الاقوامی سطح کا خاندان تھی جس میں پوری انسانیت شامل تھی۔ اس خاندان کا اصول وحدت میں…
مضامین
قومی زندگی کی تباہی و بربادی کا ماتم
جدید دنیا کے اکثر حکمران بدترین ہیں، مگر پاکستان کے حکمرانوں سے بدترین حکمرانوں کا تصور محال ہے۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا۔ اس کی پشت پر ریاستِ مدینہ اور خلافتِ راشدہ کا تجربہ تھا۔ پاکستان کا نظریہ غیر معمولی تھا۔ اس نے محمد علی جناح کو قائداعظم بنایا تھا۔ اس نے برصغیر میں مسلمانوں کی بھیڑ کو قوم میں ڈھالا تھا۔ اس نے پاکستان کو تاریخ کے عدم سے وجود میں لاکر دکھادیا۔ ایسا نظریہ پاکستان کو عہدِ جدید کی بڑی طاقت بنا کر ابھار سکتا تھا، مگر بدقسمتی سے قائداعظم اور لیاقت علی خان کے بعد…
پاکستان کا اصل حکمران طبقہ
برصغیر کے مسلمانوں پر انگریزوں کا اصل ظلم یہ نہیں ہے کہ انہوں نے ہم پر ڈیڑھ سو سال حکومت کی۔ ان کا اصل ظلم یہ ہے کہ انہوں نے مسلم معاشرے میں ایک ایسا حکمران طبقہ پیدا کیا جس کا صرف رنگ مقامی ہے ورنہ اس کی ہر چیز غیر مقامی ہے۔ اس کی زبان غیر مقامی ہے، اس کی خواہشیں، آرزوئیں، تمنائیں غیر مقامی ہیں۔ مسلمانوں کی تاریخ یہ ہے کہ مسلمانوں کے حکمرانوں نے خود کو عوام کا خادم سمجھا ہے۔ اسلامی تاریخ نے ابوبکرؓ، عمرؓ، عثمانؓ اور علیؓ سے بڑے لوگ پیدا نہیں کیے مگر یہ…
ہماری مذہبیت ہمیں کیوں تبدیل نہیں کرپا رہی ؟
کسی مسلمان کے لیے اس سے زیادہ خوش بختی کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ وہ سچا اور پکا مذہبی انسان بن جائے۔ وہ جو کچھ سوچے مذہب کی روشنی میں سوچے، وہ جو کچھ دیکھے مذہب کے حوالے سے دیکھے، وہ جو کچھ کرے مذہب کے دائرے میں رہتے ہوئے کرے۔ لیکن کیا مذہب صرف کسی ظاہری وضع قطع کا نام ہے؟ کیا مذہب اور اس کی اصل روح صرف وہی ہے جو میں سمجھتا ہوں؟ یہ سوالات اہم ہیں اور ان کا مسلمانوں اور خاص طور پر ہمارے معاشرے کی مجموعی صورتِ حال سے بہت گہرا تعلق ہے۔…
ایاز امیر کی گمراہیاں
خودپسندی بری بلا ہے۔ خودپسندی میں مبتلا انسان کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ وہ پروین شاکر، احمد فراز اور فیض احمد فیض کو ٹھیک سے سمجھ نہیں پاتا مگر میر، غالب اور اقبال کو سمجھنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس سے منشی پریم چند، کرشن چندر اور منٹو نہیں سنبھلتے مگر وہ قرۃ العین حیدر کیا دوستو وسکی اور ٹالسٹائے کا ماہر بن کر گھوم رہا ہوتا ہے۔ ایاز امیر ملک کے معروف کالم نگار ہیں۔ ان کا سب سے بڑا دُکھ یہ ہے کہ پاکستان میں کوٹھے کا کلچر پچک اور بکھر کر رہ گیا ہے اور اسلامی…
پاکستان میں سول فوجی کشمکش کے شرمناک پہلو
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری حکومت امریکا نے نہیں جنرل باجوہ نے گرائی۔ ان کے بقول جنرل باجوہ نے امریکا کو باور کرایا کہ عمران خان امریکا کا مخالف ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں جنرل باجوہ سپر کنگ تھے اور ہمارے سارے فیصلے وہی کرتے تھے میں صرف ایک پنچنگ بیگ تھا۔ سرکاری پالیسیوں کی منظوری جنرل باجوہ دیتے تھے اور خرابیوں کا ذمے دار مجھے ٹھیرایا جاتا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کے لیے شریف خاندان کی کرپشن کوئی…
سماجی بحران کا منظر نامہ
ایک اخبار میں نہایت اہم اور دلچسپ موضوع پر تفصیلی فیچر شائع ہوا ہے۔ فیچر کا موضوع یہ ہے کہ فی زمانہ کوئی بھی نصیحتوں اور مشوروں پر عمل نہیں کرتا ہے۔ فیچر میں اس حوالے سے پیش کی گئی مثالیں نہ صرف یہ کہ دلچسپ ہیں بلکہ ہم سب اپنے تجربے سے ان کی تصدیق بھی کر سکتے ہیں۔ آج ہم اس فیچر کی تلخیص آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ تلخیص کے مندرجات کا تجزیہ بعد میں ہوگا ۔ فیچر کے سلسلے میں اپنے تاثرات دینے والے والدین نے شکایت کی ہے کہ اولاد ہماری نہیں…
کیا پاک بھارت تعلقات کی خرابی کا ذمے دار پاکستان ہے؟
پاکستان کے سیکولر، لبرل اور سوشلسٹ دانش وروں اور صحافیوں نے گزشتہ پچاس سال یہ کہتے ہوئے گزارے ہیں کہ پاک بھارت تعلقات خرابی کے ذمے دار پاکستان کے حکمران اور ملک کے مذہبی طبقات ہیں۔ ان عناصر کے نزدیک یہ پاکستان کے حکمران تھے جنہوں نے 1965ء اور 1971ء کی جنگیں شروع کیں۔ یہ پاکستان کے حکمران تھے جنہوں نے کشمیر میں جہاد شروع کرکے پاک بھارت کشیدگی کو ہوا دی۔ ملک کے معروف کالم نویس جاوید چودھری نہ سیکولر ہیں، نہ لبرل ہیں، نہ سوشلسٹ ہیں مگر پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے وہ بھی اکثر سیکولر، لبرل…
جنرل پرویز مشرف
پاکستان کے سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ ایک ایسی لاعلاج بیماری میں مبتلا تھے جس میں جسم کے مختلف اعضاء یکے بعد دیگرے اپنا کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ جنرل پرویز کی مرضی کے بنا پاکستان میں پتا بھی نہیں ہل سکتا تھا اور ایک وقت یہ تھا کہ وہ انتقال سے پہلے ایک پتا بھی نہیں ہلا سکتے تھے۔ جنرل پرویز جب تک زندہ رہے متنازع رہے۔ مرنے کے بعد بھی ان کی یہ حیثیت برقرار رہی۔ سینیٹ میں جماعت اسلامی کے رہنما اور سینیٹر…
عزت
ٹیپو سلطان نے کہا تھا ’’شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘ اسی ایک دن کی زندگی کے بہتر ہونے کی بنیادی وجہ یہ نہیں ہے کہ شیر شیر ہے بلکہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ شیر کی زندگی عزت کی زندگی ہے اور گیدڑ کی زندگی ذلت کی زندگی ہے۔ چناں چہ عزت کا ایک دن ذلت کے سو سال سے بہتر ہے۔ لیکن عزت انسان کے لیے اہم کیوں ہے؟ ایک سطح پر عزت زندگی کی ہم معنی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تاریخ کے طویل سفر میں عزت…