مضامین

سقوطِ ڈھاکہ کیوں ہوا؟ پاکستان ’’ ٹوٹا‘‘ یا ’’توڑا‘‘ گیا؟

پاکستان توڑ دیا گیا، مگر اس سے بھی بڑا سانحہ یہ ہے کہ پاکستان کے حکمران طبقے نے اس سانحے کو پاکستانی قوم کے شعور میں رجسٹر ہی نہ ہونے دیا۔ چنانچہ مشرقی پاکستان کے سانحے سے پاکستانی قوم میں وہ احساسِ زیاں پیدا ہی نہ ہوسکا جو قوموں کو بدلتا ہے اور مستقبل میں سانحات سے بچنے کے لیے تیار کرتا ہے انسانی تاریخ میں پاکستان جیسی ’’تاریخی‘‘ ریاست موجود نہیں۔ پاکستان ایک ’’نظریے‘‘ کی بنیاد پر قائم ہوا، اور یہ ایک ’’تاریخی‘‘ بات ہے۔ پاکستان وقت کی سپرپاور اور اکثریت سے لڑ کر حاصل کیا گیا، یہ ایک…

مزید پڑھئے

سرمایہ داری کا ابلاغی طوفان اورڈوبتی انسانیت

مغرب اور اس کے آلہ کاروں کی تخلیق کی ہوئی دنیا کی تباہ کاریاں آج گفتگو کی ابتدا ڈرا دینے والے اعداد و شمار سے کرتے ہیں۔ کیا آپ کو معلوم ہے جس دنیا میں آپ زندہ ہیں اس دنیا میں موسیقی کی عالمی صنعت 20 ارب ڈالر سالانہ کی صنعت ہے۔ اس دنیا میں فلم کی عالمی صنعت 136 ارب ڈالر سالانہ کی صنعت ہے۔ اس دنیا میں کاسمیٹکس کی عالمی صنعت 532 ارب ڈالر کی صنعت ہے، اور 2024ء میں یہ صنعت 863 ارب ڈالر کی صنعت ہوگی۔ اس دنیا میں اشتہار بازی یا ایڈور ٹائزنگ کی صنعت 1200…

مزید پڑھئے

امریکہ کی عسکری اور معاشی دہشت گردی

20 سال میں 31لاکھ مسلمانوں کا قتل امریکہ کی خون آشامی اور ہلاکت آفرینی کو دیکھا جائے تو ہٹلر کی خون آشامی اور ہلاکت آفرینی ’’بچوں کا کھیل‘‘ نظر آتی ہے امام خمینی امریکہ کو ’’شیطان بزرگ‘‘ کہا کرتے تھے۔ امریکہ کے ممتاز دانش ور نوم چومسکی کہتے ہیں کہ امریکہ عہدِ حاضر کی سب سے ’’بدمعاش ریاست‘‘ ہے۔ امریکہ کی ایک اور ممتاز دانش ور سوسن سونٹیگ کہا کرتی تھیںکہ امریکہ کی بنیاد ’’نسل کُشی‘‘ پر رکھی ہوئی ہے۔ لیکن امریکہ صرف عسکری دہشت گردی کی علامت نہیں ہے۔ امریکہ اور اُس کے مغربی اتحادی معاشی دہشت گرد بھی…

مزید پڑھئے

پاکستانی سیاست کی ’’سمجھوتا ایکسپریس‘‘۔

مولانا کے دھرنے کا آغاز بھی پراسرار تھا اور اس کا اختتام بھی پراسرار انداز میں ہوا اسلامی تاریخ اپنی اصل میں مزاحمت کی تاریخ ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار جہاد بالسیف سے لوٹتے ہوئے فرمایا کہ اب ہم جہادِ اکبر کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جہاد بالسیف ’’جہادِ اصغر‘‘ ہے اور جہاد بالنفس ’’جہادِ اکبر‘‘ ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ انسان کو خارج میں بھی باطل کی مزاحمت کرنی ہے اور باطن میں بھی نفسِ امارہ کی صورت میں موجود باطل کی مزاحمت کرنی ہے۔ اسلام کے اس مثالیے یا Ideal کا…

مزید پڑھئے

“ڈیل” اور “دھرنے” کی دھند میں لپٹا ہوا سوال، پاکستان کا سب سے بڑا دشمن کون؟۔

پاکستان کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟… بھارت؟ امریکہ؟ یورپ؟ اسرائیل؟ بلاشبہ یہ تمام قوتیں پاکستان کی دشمن ہیں، مگر پاکستان کا سب سے بڑا دشمن پاکستان کا حکمران طبقہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طبقے نے کسی اصول کو اصول نہیں رہنے دیا۔ پاکستان ایک نظریے کے تحت وجود میں آیا تھا، مگر ہمارے حکمران طبقے کا کوئی نظریہ ہی نہیں ہے۔ ہمارا حکمران طبقہ کبھی سیکولر ہوجاتا ہے، کبھی اسلامی بن جاتا ہے، کبھی لبرل بن کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ اس حکمران طبقے نے ملک کو اچھی جمہوریت دی، نہ اچھی آمریت دی۔ اس…

مزید پڑھئے

قومی سیاسی بحران، شریوں کی “ڈیل” اور مولانا فضل الرحمن کی مزاحمتی “جھگی”۔

۔”شدید بیمار“ میاں نواز شریف اسپتال سے گھر پہنچ گئے چشمِ فلک لیلیٰ اور مجنوں کا وصال تو نہ دیکھ سکی، مگر قومی سیاسی بحران کی چھتری تلے شریف خاندان اور لیلائے ڈھیل و ڈیل کو ایک بار پھر بغل گیر ہوتے دیکھا جارہا ہے۔ مگر اس بات کو کہنے کا ایک اور طریقہ بھی ہے۔ ایک غریب نے دست شناس کو ہاتھ دکھایا تو دست شناس نے کہا: تمہارے 12 سال غربت میں گزریں گے۔ ’’اور اس کے بعد کیا ہوگا؟‘‘ غریب آدمی نے بڑی امید سے پوچھا۔ دست شناس نے کہا: ’’بارہ سال کے بعد تمہیں غربت کی عادت…

مزید پڑھئے

سیرتِ طیبہؐ اور مسلمانوں کی دنیا پرست

ہمارے لیے ان تمام بصیرتوں کی اہمیت یہ ہے کہ دین ہماری ’’محبت‘‘ ہے اور دنیا ہماری ’’ضرورت‘‘ ہے۔ مگر امتِ مسلمہ نے اس اصول کو الٹ دیا ہے۔ چنانچہ دنیا ہماری ’’محبت‘‘ بن گئی ہے اور دین کو ہم صرف ’’بقدرِ ضرورت‘‘ اختیار کیے ہوئے ہیں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلمانوں کے تعلق کے دو بنیادی تقاضے ہیں۔ ایک یہ کہ مسلمانوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غایت درجے کی عقیدت ہو۔ دوسرا تقاضا یہ ہے کہ مسلمانوں کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غایت درجے کی محبت…

مزید پڑھئے

سیاسی بحران کا تقاضا، چہرے نہیں نظام کوبدلو

اہم بات یہ ہے کہ گزشتہ پندرہ دن سے مولانا کا مارچ اور مولانا کا دھرنا حقیقی مارچ اور حقیقی دھرنا نہیں ہے بلکہ وہ صرف مارچ اور دھرنے کی ’’دھمکی‘‘ ہے۔ مگر ہمارے سیاسی نظام کے کھوکھلے پن نے مارچ اور دھرنے کی ’’دھمکی‘‘ کو بھی ’’حقیقی مارچ‘‘ اور ’’حقیقی دھرنے‘‘ کے برابر تباہ کن بنادیا ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ’’نزلہ‘‘ مریض کے اعصاب پر ’’سرطان‘‘ کا اثر مرتب کرے انسان کی صحت اچھی ہوتی ہے تو اس کی قوتِ مزاحمت بھی عمدہ ہوتی ہے، چنانچہ پھر اس کا جسم بڑی سے بڑی بیماری کے جراثیم سے…

مزید پڑھئے

مولانافضل الرحمن کا آزادی مارچ

سیاست کے کھلاڑیوں کے اہم چہرے بے نقاب مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ نے مولانا فضل الرحمن سمیت پاکستانی سیاست کے تمام اہم کھلاڑیوں کی ’’اصلیت‘‘ کو ایک بار پھر آشکار کردیا ہے۔ پاکستانی سیاست کے کھلاڑیوں کی ’’اصلیت‘‘ کیا ہے؟ یہ کہ ان کا کوئی ’’نظریہ‘‘ نہیں۔ ان کے پیش نظر کوئی ’’قومی‘‘ اور ’’ملکی‘‘ مفاد نہیں۔ ان کے لیے صرف ان کی ذات، ان کی جماعت، ان کا گروہی پس منظر اور مفاد اہم ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ پاکستان کی سیاست کی کوئی ’’اخلاقی بنیاد‘‘ ہی نہیں۔ اس کی پشت پر نہ دین ہے، نہ…

مزید پڑھئے

پاکستان کے ”میڈ ان امریکہ“ فوجی اور سول حکمرانوں کی ہولناک ”ناکامیاں“۔

ہم نے امریکہ کو صرف اپنا دفاع اور اپنی سیاست ہی نہیں سونپی ہوئی، ہم نے اپنی معیشت بھی آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حوالے کی ہوئی ہے۔ آئی ایم ایف تو ہے ہی امریکی ادارہ۔ عالمی بینک بھی نام کا عالمی بینک ہے، کیونکہ اس پر بھی امریکہ کے گہرے اثرات ہیں پاکستان کے فوجی اور سول حکمرانوں نے 72 سال میں اتنی ناکامیاں تخلیق کی ہیں کہ دوسری اقوام کے رہنما 1072 سال میں بھی اتنی ناکامیاں تخلیق نہیں کرسکتے۔ اگر ناکامیوں کی بھی کوئی سائنس ہوتی تو ہمارے حکمرانوں کو اب تک ’’حیرت انگیز ناکامیاں‘‘…

مزید پڑھئے