اس سے قبل کے زیر بحث مسئلے پر گفتگو کا آغاز ہو اور جنرل (ر) امجد شعیب تاریخی حقائق کے روبرو آئیں یہ جان لیجیے کہ ہوا کیا ہے۔ جیو نیوز کا ایک پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ ہے۔ اس پروگرام کے میزبان منیب فاروق ہیں۔ 28 اپریل 2020ء کے پروگرام میں منیب فاروق نے ریٹائرڈ جنرل امجد شعیب سے ہندوستان کے مسلمانوں کی حالت زار پر ایک سوال کیا۔ جنرل امجد نے اس سوال کا ایک تفصیلی جواب دیا۔ سوال یہ تھا۔ ’’اچھا جنرل صاحب Towards the end یہ بتادیں کہ پاکستان اس میں کیا کرسکتا ہے۔ بھارت کے مسلمانوں…
مضامین
کورونا وائرس کے بعد کی دنیا
کیا مغرب کی بالادستی ختم ہونے والی ہے؟ دنیا اب ایک بہت بڑی ’’انہونی‘‘ کے دور میں داخل ہوچکی ہے۔ یہ ایسی انہونی ہے جسے آج یا کل ’’ہونا‘‘ ہی تھا اقبال نے کہا تھا: قومیں شاعروں کے دل میں پیدا ہوتی ہیں اور سیاست دانوں کے ہاتھوں میں فروغ پاتی اور دم توڑتی ہیں۔ اقبال کی نظر میں شاعر کا بڑا مقام ہے۔ اقبال کی نگاہ میں وہ ’’ دانائے راز‘‘ ہے، ’’دیدہ بینائے قوم‘‘ ہے۔ چنانچہ یہ حیرت کی بات نہیں کہ مسلم برصغیر میں مغربی تہذیب کی سب سے شدید مزاحمت تین شاعروں نے کی، یعنی اکبر…
انسان اور سرمایہ دارانہ نظام
مغرب کے ممتاز ماہر نفسیات سگمنڈ فرائیڈ نے سرمایہ دارانہ نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نظام میں کوئی شخص اپنی نفسیاتی صحت کو برقرار نہیں رکھ سکتا اور اگر ایک بار وہ نفسیاتی عارضے کا شکار ہوجائے تو پھر اس کا دوبارہ مکمل طور پر صحت یاب ہونا ممکن نہیں۔ انگریزی کے ممتاز شاعر اور ادیب ایزرا پاونڈ کا ایک معرکہ آرا فقرہ یاد آگیا۔ ایزرا پاونڈ نے کہا ہے کہ تاج محل کوئی ایسی قوم ہی بنا سکتی تھی جو سود نہ کھاتی ہو۔ یہاں یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ سود سرمایہ دارانہ نظام…
پاکستانی جمہوریت
مغربی جمہوریت کی ’’اصل‘‘ بھی خراب ہے اور ’’نسل‘‘ بھی خراب ہے۔ مگر پاکستانی جمہوریت کا معاملہ اور بھی سنگین ہے۔ پاکستانی جمہوریت کی ’’اصل‘‘ بھی خراب ہے۔ ’’نسل‘‘ بھی خراب ہے، اور ’’عقل‘‘ بھی خراب ہے۔ جمہوریت کی تعریف یہ ہے کہ عوامی حکومت، عوام کے ذریعے اور عوام کے لیے ہوتی ہے۔ مگر پاکستان میں جمہوریت پہلے دن سے امریکا مرکز ہے۔ امریکا چاہتا ہے تو ملک میں مارشل لا آجاتا ہے۔ امریکا چاہتا ہے تو جمہوریت بحال ہوجاتی ہے۔ امریکا چاہتا ہے تو انتخابات ہوجاتے ہیں۔ امریکا چاہتا ہے تو انتخابات نہیں ہوتے۔ یہ امریکا کا ایجنڈا…
ترقی پسندی؟ کون سی ترقی پسندی؟
سلیم احمد نے کہا تھا۔ سلیم میرے حریفوں میں یہ خرابی ہے کہ جھوٹ بولتے ہیں اور خراب لکھتے ہیں سلیم احمد کو جاننے والوں کو معلوم ہے کہ سلیم احمد کے 99 فی صد حریف یا تو ترقی پسند تھے یا جدیدیے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ سلیم احمد نے ترقی پسندوں اور جدیدیوں کے بارے میں کہا ہے کہ وہ جھوٹ بولتے ہیں اور خراب لکھتے ہیں۔ بدقسمتی سے سلیم احمد کا یہ خیال غلط نہیں۔ ہم نے خود شعوری زندگی میں یہی دیکھا کہ ترقی پسند اور جدیدیے جی بھر کر جھوٹ بولتے ہیں۔ خراب لکھنے…
کورونا کے آئینے میں اُمّتِ مُسلمہ کی اجتماعی اور روحانی ناکامی کا عکس
بڑے چیلنج بڑے پیمانے پر رائے سازی کادر کھولتے ہیں۔ بدقسمتی سے امت کے حکمرانوں، علماء اور دانش وروں نے کورونا کے چیلنج کے حوالے سے رائے سازی کا کوئی در وا نہیں کیا کو ر ونا وائرس کی عالمگیر وبا صرف مغرب کے لیے آئینہ نہیں ہے، یہ وبا امتِ مسلمہ کے لیے بھی آئینہ ہے۔ اس آئینے میں کورونا کے حوالے سے امتِ مسلمہ کی اجتماعی روحانی ناکامی کو صاف دیکھا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ ناکامی کیا ہے؟ ہر دین، ہر فلسفے اور ہر نظامِ حیات کے کچھ اساسی تصورات اور کچھ بنیادی ذرائع یا Sources ہوتے ہیں،…
پاکستان میں غلامی اور تعصب کی نفسیات
کبھی کبھی ایک چھوٹی سی بات، ایک چھوٹے سے واقعے اور ایک چھوٹی سی خبر میں پوری داستان چھپی ہوتی ہے۔ ذرا روزنامہ جنگ کراچی میں شائع ہونے والی یہ چھوٹی سی خبر ملاحظہ کیجیے۔ خبر کی سرخی ہے۔ ’’عمران خان حکومت کے 12ہزار روپے بھی بے نظیر کا نام نہ مٹاسکے‘‘۔ خبر یہ ہے۔ ’’عمران خان حکومت کے 12 ہزار روپے بھی بے نظیر کا نام نہ مٹاسکے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے احساس کفالت پروگرام مکلی سینٹر پر مستحق خواتین سے خطاب کے بعد سینٹر کا معائنہ کیا تو انہیں دلچسپ صورت حال کا سامنا…
پوپ کا سیکولر ازم اور مغرب پرستی
پوپ فرانسس کے ’’سیکولرازم‘‘ اور ’’مغرب پرستی‘‘ نے ہمیں ششدر کردیا۔ پوپ اور سیکولرازم؟ پوپ اور مغرب پرستی؟، حیران نہ ہوں پوپ کا بیان ملاحظہ فرمائیں۔ روزنامہ جنگ کراچی کی خبر کے مطابق ’’کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ کورونا وائرس ’’انسانوں‘‘ کی جانب سے دنیا کو بگاڑنے اور چیزوں کی قدر نہ کرنے پر ’’قدرت‘‘ کا ردِعمل ہوسکتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ کورونا وائرس ’’قدرت‘‘ کا غصہ ہے یا نہیں مگر حالات سے لگتا ہے کہ قدرت کا ردعمل…
نامعلوم‘‘ کا خوف اور مغرب
کورنا نے مغرب کے تمام بُت توڑدیے مغر بی دنیا گزشتہ دو تین صدیوں بالخصوص گزشتہ سو سال سے ’’نامعلوم‘‘ کے خوف میں مبتلا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے بعض بنیادی تصورات کا تذکرہ ناگزیر ہے۔ خدا مرکز زندگی اور خدا مرکز کائنات کی ہر چیز ’’معلوم‘‘ ہوتی ہے۔ اس دائرے میں انسان جانتا ہے کہ خدا کن باتوں سے خوش، اور کن باتوں سے ناخوش ہوتا ہے۔ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ خدا کن باتوں پر انعام دیتا ہے اور کن باتوں پر سزا دیتا ہے۔ مذہب کے دائرے میں زندگی بسر کرنے…
افراد، معاشرہ اور ریاست
سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حسن دس بارہ سال پہلے ایک بات تواتر کے ساتھ کہا کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے نجی شعبے میں ہورہا ہے۔ سرکاری شعبے یا ریاست ہر چیز سے بری الذمہ ہوگئی ہے۔ سید صاحب کی یہ بات دس بارہ سال پہلے بھی درست تھی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا درست ہونا مزید عیاں ہوتا چلا گیا۔ تاریخی اور تہذیبی معنوں میں مسلمانوں کے تین سہارے تھے۔ ریاست، معاشرہ اور فرد۔ اقبال نے اس تناظر میں اورنگ زیب عالمگیر کو برصغیر میں مسلم تہذیب…