مضامین

حقیقت کو افسانہ اور افسانے کو حقیقت بنانے کا عمل

جاوید احمد غامدی کے شاگرد خورشید ندیم میں ایک برائی یہ بھی ہے کہ وہ مذہب کی حقیقی تعبیر کو افسانہ اور مذہب کی افسانوی تعبیر کو حقیقت باور کرانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ترکی میں رجب طیب اردوان نے آیا صوفیہ کو مسجد میں ڈھالا تو خورشید ندیم افسانے کو حقیقت اور حقیقت کو افسانہ باور کرانے کے لیے متحرک ہوگئے۔ ویسے تو اس سلسلے میں ان کا پورا کالم ہی قابل اعتراض ہے مگر چوں کہ پورے کالم کا حوالہ دینا ناممکن ہے اس لیے ان کے کالم کے چند حصے قارئین کے لیے پیش کیے جارہے…

مزید پڑھئے

پاکستان کا حکمران طبقہ اور امریکا

چین اور افغانستان ہی نے نہیں پاکستان نے بھی امریکا کو ’’مشورہ‘‘ دیا ہے کہ وہ جلد بازی میں افغانستان سے انخلا کا عمل مکمل نہ کرے کیوں کہ اس سے ’’دہشت گرد‘‘ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ تینوں ملکوں کے نائب وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ انخلا کو مرتب، ذمے دارانہ اور مشروط ہونا چاہیے۔ اس وقت افغانستان میں امریکا کے 8600 فوجی موجود ہیں اور امریکا آئندہ 14 ماہ میں اپنے تمام فوجیوں کو افغانستان سے نکالنا چاہتا ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے برق رفتار انخلا کے متمنی ہیں۔ (روزنامہ ڈان…

مزید پڑھئے

کراچی منی پاکستان یا مسائلستان؟

کراچی کو چھوٹا پاکستان یا منی پاکستان کہا جاتا ہے۔ لیکن کراچی جیسا یتیم شہر پوری دنیا میں کوئی نہیں اگر شہری تمدن کی عظمت ہی سب کچھ ہے تو جدید شہری تمدن کی علامتوں کا جو سرمایہ کراچی کے پاس ہے وہ پاکستان کے کسی اور شہر کے پاس نہیں۔ کراچی بانیِ پاکستان کا شہر تھا۔ قائداعظم نے خود اسے پاکستان کا دارالحکومت بنایا تھا۔ کراچی پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی مرکز ہے۔ 73 سال تک ملک کی واحد بندرگاہ رہا ہے۔ کراچی طویل عرصے تک ملک کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے کا حامل تھا۔ ملک کی…

مزید پڑھئے

جاوید چودھری اور حاضر و موجود کی پرستش

جاوید چودھری ہمارے ان لکھنے والوں میں سے ہیں جن کی تحریروں میں نہ ان کا مذہب بولتا ہے نہ ان کی تہذیب کلام کرتی ہے نہ ان کی تاریخ کی آواز سنائی دیتی ہے نہ ان کا ضمیر گفتگو کرتا ہے نہ ان کا علم کچھ فرماتا ہے۔ ان کے بے شمار کالم ایسے ہوتے ہیں جو کسی نہ کسی سنی گئی بات کا حاصل ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے وہ سنی گئی بات پر غور کیے بغیر اسے آگے بڑھا دیتے ہیں۔ ان کا ایک حالیہ کالم اس کی بہترین مثال ہے۔ اس کالم کے ’’مضمرات‘‘ ہولناک ہیں مگر…

مزید پڑھئے

ملک ریاض کو معاشرے کا ہیرو بنانے کی سازش

اگر آپ اپنے معاشرے سے زندہ تعلق رکھتے ہیں تو اخبار کی خبریں بھی پستول کی گولیوں کی طرح آپ کے سینے میں اُتر سکتی ہیں۔ ذرا روزنامہ جنگ کراچی میں حنیف خالد کی بائی لائن کے ساتھ شائع ہونے والی یہ خبر تو ملاحظہ کیجیے۔ ’’چیئرمین بحریہ ٹائون ملک ریاض حسین نے اربوں روپے کے ذاتی خرچ سے دنیا کی تیسری بڑی مسجد تعمیر کرادی ہے۔ یہ مسجد بحریہ ٹائون میں واقع ہے۔ اس کی ساری لاگت ملک ریاض حسین نے اپنی ذاتی جیب سے ادا کی ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ملک کے سربراہ یا کسی سرمایہ…

مزید پڑھئے

پاکستان میں ہر حکومت ناکام کیوں ہوجاتی ہے؟

حکومتوں کی ناکامی مذاق نہیں۔ جب دو تین حکومتیں ناکام ہوتی ہیں تو صرف حکومتیں ناکام ہوتی ہیں۔ جب پانچ چھے حکومتیں ناکام ہوتی ہیں تو پھر ’’نظام‘‘ ناکام ہوتا ہے۔ لیکن جب ہر حکومت ناکام نظر آنے لگے تو ریاست کی ناکامی کا تاثر پیدا ہوجاتا ہے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سوات میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ” موجودہ حکومت زیادہ دیر چلنے والی نہیں۔ چار پانچ ماہ میں خود ہی ’’ہینڈز اَپ‘‘ کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زمیں بوس ہوچکی ہے، وزراء اپنی ناکامیوں کا خود اعتراف کررہے ہیں، موجودہ…

مزید پڑھئے

ہم اور جھوٹ کی نفسیات (آخری حصہ)

گزشتہ ڈھائی تین برس سے ایک صاحب مسلسل میرے مطالعے میں ہیں ان صاحب کی خصوصیات یہ ہیں کہ زندگی کا ہر واقعہ ان کے ساتھ پیش آچکا ہے۔ آپ ان سے کسی شخص کی برجستگی یا دلداری کا قصہ بیان کریں گے تو وہ اسی وقت آپ سے اس برجستگی اور دلداری سے ملتا جلتا اپنی برجستگی اور دلداری کا کوئی قصہ بیان کردیں گے۔ آپ کسی اعلیٰ عہدیدار سے اپنے مراسم کا تذکرہ کریں گے تو وہ آپ کو بیٹھے بیٹھے دس اعلیٰ عہدیداروں سے اپنے قریبی مراسم کے واقعات سنادیں گے۔ یہاں تک کہ اگر آپ ان…

مزید پڑھئے

ہم اور جھوٹ کی نفسیات

قومی زندگی کے سرسری جائزے کے بعد یہ بات آسانی کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ ہمارے لیے جھوٹ، ہوا اور پانی کی طرح ناگزیر ہوچکا ہے جس طرح ہم ہوا اور پانی کی ضرورت محسوس کرتے ہیں اسی طرح جھوٹ کی طلب بھی محسوس کرتے ہیں بلکہ ہوا اور پانی تو ہم اپنی ضرورت کے مطابق استعمال کرتے ہیں لیکن جھوٹ کا استعمال ہم اپنی ضرورت سے کہیں زیادہ کرتے ہیں۔ مذہبی نقطہ نگاہ کے مطابق جھوٹ صرف اسی وقت بولا جاسکتا ہے جب انسان کو جان جانے کا خطرہ ہو اور جھوٹ بول کر جان بچنے کی اُمید…

مزید پڑھئے

جہاں ہندوستان وہاں جرم‘ جہاں جرم وہاں ہندوستان

ہندوستان سے متعلق اصول بہت سیدھا سادا ہے اور وہ یہ کہ جہاں ہندوستان وہاں جرم اور جہاں جرم وہاں ہندوستان۔ کیا ایک انسان کی حیثیت سے کبھی آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ کسی تین چار سال کے بچے کے نانا کو ماریں گے اور پھر اس تین چار سالہ بچے کو اس کے نانا کی لاش پر بٹھا کر اس کی تصویر لیں گے؟۔ آپ انسان ہیں اس لیے آپ ایسا کرنا تو دور کی بات ایسا سوچ بھی نہیں سکتے مگر بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے سوپور میں یہی کیا ہے۔ اس نے ایک بچپن…

مزید پڑھئے

عمران خان کی ریاستِ مدینہ میں “بت خانے” کی سیاست

پاکستان کے حکمران طبقے کو ’’روشن خیالی‘‘ کا ’’ہیضہ‘‘ ہے۔ اسے اپنے اسلام کی ’’رونمائی‘‘ سے شرم آتی ہے اور روشن خیالی کی نمائش پر فخر محسوس ہوتا ہے عمران خان اپنے دعوے کے مطابق پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے آئے تھے، مگر اب وہ اپنی ریاست مدینہ میں ’’بت خانے کی سیاست‘‘ کرتے پائے جاتے ہیں۔ چونکہ عمران خان کی پوری سیاست ’’جرنیل مرکز‘‘ ہے، اس لیے اُن کی بت خانے کی سیاست بھی یقیناً ’’جرنیل مرکز‘‘ ہی ہوگی۔ عمران خان کہتے ہیں کہ وہ اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں۔ یہ انکسار کی انتہا ہے، اس لیے کہ…

مزید پڑھئے