مضامین

شریفوں کے کارنامے

نواز لیگ کے مرکزی رہنما میاں جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں صاف کہا ہے کہ اگر مریم نواز کو کچھ ہوگیا تو ہم ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ نہیں لگائیں گے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ میاں جاوید لطیف نے جو کچھ کہا ہے خود نہیں کہا ہے بلکہ انہوں نے میاں نواز شریف کی زبان بولی ہے۔ اس قیاس آرائی میں بڑی صداقت ہے۔ نواز لیگ شریف خاندان کی باندی ہے اور نواز لیگ کے رہنما میاں نواز شریف کی مرضی کے خلاف ایک فقرہ نہیں بول سکتے۔ پاکستان کی پوری سیاسی تاریخ ہمارے سامنے ہے۔…

مزید پڑھئے

کہتے جاتے ہیں مگر منہ سے معاذاللہ بھی (آخری حصہ)

اس پر ردعمل تو آئے گا اور معاشرہ تقسیم بھی ہوگا۔ تاہم خورشید ندیم کا اس حوالے سے یہ کہنا یوم خواتین معاشرے کو دو گروہوں میں تقسیم کردیتا ہے ٹھیک نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میرا جسم میری مرضی کا نعرہ بلند کرنے والے ایک حقیر اقلیت ہیں۔ معاشرے میں ان کی تعداد دو فی صد سے زیادہ نہیں۔ دوسری طرف اس نعرے کو ناپسند کرنے والے اور اس کے خلاف ردعمل دینے والے ہیں۔ یہ لوگ معاشرے کا 98 فی صد ہیں چناں چہ دو فی صد اور 98 فی صد کا ذکر اس طرح…

مزید پڑھئے

۔23مارچ 1940ء: برصغیر کی ملتِ اسلامیہ کی تاریخ کا سنگِ میل

مسلمانوں کی تاریخ کی بنیادی حقیقت یہ ہے کہ مسلمانوں نے اسلام کو نہیں بلکہ اسلام نے مسلمانوں کو عظمت عطا کی ہے۔ اس تاریخ کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہر مشکل وقت میں اسلام نے مسلمانوں کو بچایا ہے، مسلمانوں نے اسلام کو تحفظ فراہم نہیں کیا۔ اس صورت حال کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کی تاریخ میں جو توانائی‘ روشنی اور تحرّک ہے وہ انہیں اسلام کے ’’بجلی گھر‘‘ سے فراہم ہوا ہے۔ محمد بن قاسم 712ء میں سندھ آئے تھے تو یہاں مسلمانوں کی موجودگی ’’علامتی‘‘ تھی، لیکن آج برصغیر میں مسلمانوں کی آبادی…

مزید پڑھئے

کہتے جاتے ہیں مگر منہ سے معاذاللہ بھی

اردو کا مشہور زمانہ محاورہ ہے باپ پہ پوت پتا پر گھوڑا زیادہ نہیں تو تھوڑا تھوڑا یہی قصہ استاد اور شاگرد کا ہوتا ہے۔ شاگرد استاد سے کتنا ہی مختلف بننے کی کوشش کرے اس میں استاد کی خُو بُو باقی رہ ہی جاتی ہے۔ خیر سے خورشید ندیم تو جاوید احمد غامدی سے مختلف بننے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔ چناں چہ وہ اپنی اکثر تحریروں میں اپنے استاد کی کاربن کاپی نظر آتے ہیں۔ وہی مغرب زدگی، وہی تضاد بیانی، وہی جدیدیت کی پوجا۔ اس حوالے سے غامدی صاحب اور ان کے شاگرد خورشید ندیم کا حال…

مزید پڑھئے

قائد اعظم اور اُن کا تصوّرِ پاکستان

پاکستان کا نظریہ اتنا پُرعظمت تھا کہ اس نے قائداعظم اور خود پاکستان کو بڑائی عطا کردی۔ قائداعظم کے سوانح نگار اسٹینلے ولپرٹ نے قائداعظم کی عظمت بیان کرتے ہوئے بالکل درست کہا ہے کہ تاریخ میں ایسے لوگ بہت کم ہوئے ہیں جنہوں نے تاریخ کو تبدیل کیا ہے، اس سے بھی کم لوگ وہ ہوئے ہیں جنہوں نے جغرافیہ بدلا ہے، اور ایسا تو شاید ہی کوئی ہو جس نے قومی ریاست قائم کی ہو۔ محمد علی جناح نے یہ تینوں کام بیک وقت کیے۔ قائداعظم جب تک ایک قومی نظریے کے علَم بردار تھے صرف محمد علی…

مزید پڑھئے

مذہب، دولت اور انسان

انسانی زندگی میں ’’انفرادی رائے‘‘ کی بڑی اہمیت ہے۔ انفرادی رائے سے انسان کا اصل ’’جوہر‘‘ آشکار ہوتا ہے مگر انفرادی رائے کو ’’مستند‘‘ ہونا چاہیے۔ سوال یہ ہے کہ رائے کو مستند بنانے والی ’’سند‘‘ کہاں سے آتی ہے؟ ایک مسلمان کے لیے اس سوال کا جواب دینا نہایت آسان ہے۔ مسلمان کے لیے سند اس کے مذہب سے آتی ہے۔ مذہب کی پیدا کی ہوئی تہذیب اور تاریخ سے آتی ہے۔ دین کے مستند شارحین سے آتی ہے۔ انسان خاص طور پر مسلمان کی رائے مستند نہ ہو تو وہ اقبال کے الفاظ میں ابلیس کی ایجاد ہے۔…

مزید پڑھئے

بہترین جماعت کے بدترین لوگ

اگر آپ کچھ لوگوں کو پی ایچ ڈی کے بعد میٹرک کرتے ہوئے پائیں تو آپ ان کے بارے میں کیا خیال کریں گے؟ اگر آپ من و سلویٰ کھانے کے بعد کسی کو پیاز اور دال کی تعریف کرتے ہوئے پائیں تو آپ اس کے بارے میں کیا سوچیں گے؟ اگر آپ کچھ لوگوں کو سورج کے مشاہدے اور تجربے کے بعد ٹمٹماتی ہوئی موم بتی کا طواف کرتے ہوئے دیکھیں تو آپ ان کے بارے میں کیا رائے قائم کریں گے؟ یہ محض قیاسی باتیں نہیں۔ دنیا میں ایسے بہت سے لوگ ہوتے ہیں جو بہترین اور بدترین…

مزید پڑھئے

پاکستان کی شرمناک جمہوریت اور ہولناک سیاسی نظام

پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادتوں نے پاکستان کی سیاست کو ’’گٹر سیاست‘‘ بنا کر رکھ دیا ہے۔ اس سیاست سے اتنا تعفن اٹھ رہا ہے کہ کوئی پرفیوم تعفن پر غالب نہیں آسکتا غالب نے کہا تھا:۔ مری تعمیر میں مضمر ہے اک صورت خرابی کی پاکستانی سیاست نے غالب کے اس مصرع کا جواب تخلیق کیا اور کہا: ۔ ’’مری تعمیر میں مضمر ہے ہر صورت خرابی کی‘‘ لیکن پاکستانی سیاست نے اس مصرع پر قناعت نہ کی۔ وہ خرابیوں کے راستے پر مسلسل آگے بڑھتی رہی اور ایک شاعر کے مطابق اب اس کا…

مزید پڑھئے

خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟۔

ایک وقت تھا کہ خاندان ایک مذہبی کائنات تھا۔ ایک تہذیبی واردات تھا۔ محبت کا قلعہ تھا۔ نفسیاتی حصار تھا۔ جذباتی اور سماجی زندگی کی ڈھال تھا… ایک وقت یہ ہے کہ خاندان افراد کا مجموعہ ہے۔ چنانچہ جون ایلیا نے شکایت کی ہے ؎۔ مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا ٹوکنے کا عمل اپنی نہاد میں ایک منفی عمل ہے۔ مگر آدمی کسی کو ٹوکتا بھی اسی وقت ہے جب اُس سے اس کا ’’تعلق‘‘ ہوتا ہے۔ جون ایلیا کی شکایت یہ ہے کہ اب خاندان سے ٹوکنے کا عمل بھی رخصت…

مزید پڑھئے

امتیاز عالم کے فکری مغالطے

امتیاز عالم کا شمار پاکستان کے معروف سیکولر اور لبرل صحافیوں اور دانش وروں میں ہوتا ہے۔ وہ سیکولر اور لبرل لکھاریوں کی روایت کے مطابق اسلام اور مسلمانوں پر ’’کرم‘‘ فرماتے رہتے ہیں۔ پاکستان کا اسلامی تشخص بھی انہیں پریشان کرتا رہتا ہے۔ اور وہ اپنی تحریروں میں اردو کو ’’استعماری زبان‘‘ ثابت کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ ان کا ایک حالیہ کالم ان کے تعصبات کا اچھا اشتہار ہے۔ اس اشتہار میں امتیاز عالم نے لکھا ہے: ’’برصغیر کی تاریخ بیرونی حملہ آوروں سے عبارت ہے۔ ہند میں آریائوں سے لے کر مغل، ترک، بازنطینی، ولندیزی، انگریز…

مزید پڑھئے